گزشتہ دنوں میری نظر سے ایک خبر گزری کہ
ایک کیڈٹ کالج میں ایک طالب علم استاد کے تشدد سے اپنا ذہنی توازن کھوبیٹھا۔
میں بھی ایک طالبہ ہوں اور مجھے یہ احساس ہے کہ طالب علم محبت اور نرمی کی
زبان آسانی سے سمجھتا ہےجبکہ تشدد اور غصہ اسے ذہنی دباو میں مبتلا کردیتا
ہے۔ دینِ اسلام میں بھی استاد کو والدین کے برابر درجہ دیا گیا ہے لہذا
اساتذہ کرام کوطالبعلموں کو اپنی اولاد کی طرح سمجھنا اور برتاو کرنا چاہیے
کیونکہ آپ نے کبھی نہیں سنا ہوگا کہ ماں کے تشدد کی وجہ سے بیٹا ذہنی
توازن کھوبیٹھا۔ ماں اپنے پیار اور غصے میں توازن قائم رکھتی ہے۔ چنانچہ اس
کالم کے توسط سے میری تمام اساتذہ سے گزارش ہے کہ برائے مہربانی وہ
طالبعلموں پر تشدد سے اجتناب برتیں۔ |