تیرے عشق نے سرکاری دفتر بنا دیا دل کو
نہ کوئی کام کرتا ہے نہ کوئی بات سُنتا ہے
دنیا میں دو قسم کے افراد مجھ کو ایسے نظر آئے جو کام چور ہوتے ہیں ،ایک
عشق میں ڈوبے ہوئے جن کو ہر جگہ صرف محبوب نظر آتا ہے اور کچھ دیکھنا اچھا
نہیں لگتا ،رات بھر جاگتے رہتے ہیں اُن سے کہو بھائی کیا ہوا کام کاج نہیں
کرتے کیا، تو جواب ملتا ہے کام کرنے کو دل نہیں چاہتا ،تو میں نے کہا بھائی
کام تو ہاتھوں سے ہوتا ہے دل سے نہیں، دل کا کام ہے دھڑکنا وہ اپنا کام کر
رہا ہے آپ اپنا کام کریں،ایک دفعہ میں نے ایک عاشق سے پوچھا بھائی خاموش
کیوں ہو کہنے لگا دل دے بیٹھا ہوں میں نے کہا دل دے دیا آپ نے محبوب کو،
کہا ہاں میں نے کہا پھر آپ دل کے بغیر زندہ کیسے ہیں تو عاشق کہنے لگا دل
تو ہے پر دل میں جو ہے وہ کام نہیں کرنے دیتا میں نے کہا فرض کرو جو دل میں
ہے وہ آپ کو مل جائے تو آپ کیا کرو گے؟ کہنے لگا کرنا کیا ہے دن رات اُس کو
دیکھتا رہوں گا بس، میں نے کہا اور اﷲ نے جو پیٹ دیا ہے کیا وہ دیکھنے سے
اور پیار کرنے سے بھر جائے گا ،یہی محبوب جب جوتے مار کر کہے گا ’’جا کر
کما ‘‘تو پھر کیا کرو گے ،کہنے لگا پھر کام کروں گا میں نے کہا جب پتا ہے
پیار محبت سے پیٹ نہیں بھرتا تو پھر ابھی سے کام شروع کرو فضول وقت ضائع نہ
کرو ،یاد رکھو گیا وقت ہاتھ نہیں آتا ،یہ تھی ایک عاشق کی کہانی اور سرکاری
افسر بھی کسی عاشق سے کم نہیں ہوتا جب جی کیا آگئے،جب دل کیا چلے گئے،میرے
ایک سرکاری افسر دوست ہیں میں نے اُن سے پوچھا آفس میں کیسا وقت گذرتا ہے
تو انہوں نے ایسی بات کی کے باساختہ ہنسی آگئی انہوں نے کہا’’سرکاری اداروں
میں جب کوئی کام نہیں کرتا تو کوئی مسئلہ نہیں لیکن اگر کوئی کام کرتا نظر
آئے تو ہم لوگ حیرت زدہ رہ جاتے ہیں کے کیا بات ہے آج سرکاری اداروں میں
کام ہو رہا ہے ‘‘اﷲ کا قانون ہے ’’جیسا کرو گے ویسا بھرو گے‘‘کبھی آپ نے
کسی کی بات نہیں سنی کبھی آپ نے کسی کا کام نہیں کیا آج آپ ریٹائر ہو چکے
ہیں آج آپ پینشن کے لئے دفتروں کے چکر کاٹ رہے ہیں لیکن اب آپ کی بھی کوئی
نہیں سنتا نہ آپ کا کوئی کام کرتا ہے،اگر آپ نے دل سے مخلوقِ خدا کی خدمت
کی ہوتی تو اﷲ کبھی آپ کو معاشرے میں رسوا نہ کرتا،رسول ؐ کا فرمان ہے’’ہر
انسان اپنے کام کا جواب دہ ہے‘‘آپ کو بھی اﷲ کو جواب دینا ہے کے کام آپ نے
کیا نہیں سیلری ہر ماہ لیتے رہے جا کر مولوی سے پوچھیں کیا ایسا پیسہ جائز
ہے جو بغیر محنت کے آپ نے حاصل کیا ،خدارا حلال کمائی کریں محنت کریں کام
کریں لوگوں کی مشکلات حل کریں،اور حکومت ِ پاکستان سے بھی میں گذارش کرتا
ہوں کے Cheak and Balance رکھا کریں ،سرکاری اداروں میں سختی کریں ،کون آیا
کون نہیں آیا،اُس نے اپنا کام کیا یا نہیں کیا،اس طرح حکومتیں اور ملک
مضبوط ہو گا، اور کل جب آپ کو ووٹوں کی ضرورت ہو گی تو پھر آپ کو منت نہیں
کرنا پڑے گی بلکہ لوگ خوشی خوشی آپ کو ووٹ دیں گے ،تو یہ دو افراد اگر کام
کرنے لگ جائیں تو ضرور معاشرے میں فرق آئے گا وہ چہرے جن پر عشق،رشوت،حرام
خوری،کام چوری،کی دھول آگئی ہے اُس کو صاف کریں انشاء اﷲ محبوب بھی مل جائے
گا اور منزل بھی۔
عمر بھر ہم یوں ہی غلطی کرتے رہے غالب
دھول چہرے پر تھی اور ہم آئینہ صاف کرتے رہے۔ |