عربی زبان کے ساتھ اھل علم کا سلوک ناروا
(Shaikh Wali Khan Almuzaffar, Karachi)
محمد عادل عباسی
خانیوالی،
کائنات کی ساری مخلوق کو اللہ خالق نے بےبہا نعمتوں سے نوازا ہے اورہر شہ
کو اپنے تابع رکھا ہے سورج چاند ستارے فلک سحاب زمین وآسمان اوراسکے ماتحت
اور مافوق ہرہر چیز کو مختلف مقاصد واغراض کیلئے تاقیامت رکھنے کا فیصلہ
بھی الله پاک ہی نے فرمایا ہے اور جتنی بھی مخلوق اللہ نے پیدافرمائی ہے ان
تمام کا قائد سردار لیڈر حضرتِ انسان کو بنایا ہے قوت کے اعتبار سے قوی
دکھائی دینے والے شیر ہاتھی ودیگر چیر پھاڑ کرنے والے آبی اور بری جانوروں
سمیت سمندر کی طغیانیوں کا مقابلہ کرنے والی مچھلیوں مگرمچھوں کوبھی حضرت
انسان کے تابع کردیا باوجود اسکے انسان کی ضعف پنی بھی خودہی قرآن میں بیان
فرمائی ہے لیکن (اشرف المخلوقات) کاٹائٹل انسان کوہی دیاہے جوکسی احسان
عظیم سے کم نہیں ہےچنانچہ انہی میں سے بعض کو مختص کرکے اشرف الناس بنایاہے
-
اور علوم قرآن وسنت کی نشرواشاعت کے لئے انہی کومنتخب فرمایا جنہیں علماء
کہاجاتا ہے انبیاء علیہم السلام کاوارث کہا جاتا ہے جوانسانوں کوبحرظلمت سے
نکال کر ساحل منور پر پر لاکھڑا کرتے ہیں اور صراط مستقیم کی راہ دکھاتے
ہیں صدیوں سے اللہُ تعالیٰ یہ خدمت علماء سے لے رہے ہیں ہر زمن میں مختلف
قبیلوں لسانوں رنگ و نسل والے لوگ اس شرف عظیم سے سرفراز ہوتے ہیں اور
جوعلوم یہ علماء پڑھتے پڑھاتے ہیں اسکا بہت بڑا ذخیرہ قرآن و جنت کی زبان
محبوب کبریا جناب محمد مصطفیٰ صلی الله عليه وسلم کی زبان (عربی) میں محفوظ
ہے جسے پانے کیلئے علماء کئی سال تو لگاتے ہیں مگراس مظلوم عربی زبان کو
دوران تعلیم اتنی بے رغبتی بے رخی سے ٹھکراتے ہیں جیسے کسی ناپسندیدہ چیز
کو ٹھکرایا جاتاہے وقت کی چکی لمحات زندگی کو بلا تواتر کاٹتی جاتی ہے
بالآخر دستار فضیلت سروں پہ سجاکر چاردیواری نام کے ایک مدرسے سے باہر
نکلتے ہیں جہاں پر انکا سامنا بشکل عالم ومفتی عوام الناس سے ہوتاہے بچپن
سے پچپن آجاتا ہے سیاہ سفید ہوجاتے ہیں پھر ایک وقت آتا ہے حضرت مولانا
مفتی پیر طریقت رہبر شریعت قاطع شرک وبدعت فاتح رافضیت وقادیانیت ترجمان
اسلام داعی دین حق خطیب لاثانی ماہر شعلہ بیانی شاعر اسلام (فلاں،،،،،،،،)
حفظہ اللہ ورعاہ دامت برکاتہ کے نام سے پکارا جاتا ہے لیکن؟؟؟ جب یہی
درجنوں القابات کے حامل حضرت جی کسی عرب سے لقاء فرماتے ہیں تو 11000،وولٹ
کے جھٹکے 5فٹ کے صحت مند جسم اطہر کو پسینے میں شرابور کردیتے ہیں مہنگی
پرفیوم اعلی کارٹن کا سوٹ 8گز کی پگڑی اپنی اپنی جگہ سے سرکنے لگتی ہے سفید
چہرہ انور قوس وقزاع کی دھنک لٹانے لگتاہے دل صدر اطہر سے نکل کر بمع کلیجے
کے باہر آنے لگتا ہے یہ ساری تبدیلیاں اچانک سے کیوں؟؟؟ کیونکہ مخاطب عرب
ہے عربی زبان کے علاوہ دوسری زبان نہیں جانتا مگر اسے یقین ہے کہ میرے حضرت
جو ابھی جلوہ افروز ہوئے ہیں یہ عربی زبان ضروربضرور جانتے ہونگے کیونکہ
انہوں نے مدارس عربیہ کے اندر جو علوم پڑھے اور پڑھائے ہیں وہ سریانی زبان
میں نہیں بلکہ عربی زبان میں ہی تھے اور ہیں،
مگر السلام عليكم سے شروع ہو نے والی عربی زبان پر مبنی گفتگو کیف حالک
انابخیر تک جاکر جعلی نوٹ کی طرح مارکیٹ سے غائب ہوجاتی ہے، پھر راہ فرار
کے لئے دل بےتاب ادھر ادھر کھسکنے کیلئے ریڈ سگنل توڑنے کاحکم دیتاہے
بالآخر بڑے بے آبرو ہوکر تیرے کوچے سے ہم نکلے،،، اسے کہتے ہیں چراغ تلے
اندھیرا سیور کے اوپر اندھیرا ، کہتے ہیں قبر کا حال تو مردہ ہی جانتا ہے،
ہائے اب تو آجاکہ خلوت ہوگئی، کیاہی اچھا ہوتا کہ حضرت جی ماضی روشن میں
عربی زبان کی افادیت کوسمجھ پاتے اور آج رسوائی کاسامنا نا کرنا پڑتا یہ
حضرت تو اپنی غلطی سے بہت کچھ سیکھ چکے ہیں ممکن ہے کے اپنی کچی روٹی کو
پکانا بھی شروع کر دیا ہو گا، مگر آپ اھل مدارس صاحب مسند وصاحب چٹائی بھی
کچھ اپنے گریبان میں جھانکنا پسند کریں گے فیصلہ آپ کے ہاتھ میں ہے عرب کے
شیخ سے ملنے کے بعد یا پہلے؟
خدارا اپنے آپ کو تنگ نظری کے قفس سے باہر نکالیں اپنی اھمیت کو پرکھیں
الحمدلله اس عربی زبان کو سمجھنے کیلئے جن علوم وفنون کی حاجت ہوتی ہے وہ
تمام آپ کو میسّر ہیں بس تھوڑی سی مشقت درکار ہے اپنی گفتگو کا محور عربی
زبان کو بنائیں پھر دیکھیں ملا جیون، شیخ اعزاز علی، علامہ تفتازانی ،ڈاکٹر
سلمان ندوی، جیسے راسخینِ علم اس امّت کےلیے تیار ہوتے ہیں یانہیں، دیر
ِآمد خیر آمد ہی سمجھ لیں معلمین ومتعلمین تمام کے تمام جو اس کینسر میں
مبتلاء ہیں اس قابل علاج نام نہاد مرض کے خلاف سربکف ہوکر نکلیں اگر آپکو
دین کا کام عالمی سطح پر کرنا ہے (ویکون الدین کلہ للہ) کی فکر کریں کیونکہ
آپ اھل قرآن وحدیث ہیں انبیاء کے وارث ہیں (وضع الشئ الی غیر محلہ ظلم)
کامصداق نہ بنیں،
(من یحسن ان یتکلم بالعربیۃ فلایتکلم العجمیۃ فإنه يورث النفاق) اس پر عمل
کریں، سونےسےبنے زیورات سنار کی پہچان صنعت ہے نہ کہ کمہار کی،
، سلام ہے ان حضرات کی استقامت کو جو اس کاز کاحصہ بنے ہوئے ہیں اور انکی
کاوشیں بھی قابل ستائش ہیں جو عربی زبان کی اھمیت وافادیت کو اجاگر کرریے
ہیں بالخصوص شیخ ولی خان المظفر، مولانا طاہر اشرفی،
شیخ خلیل احمد، فاضل مدینہ یونیورسٹی،
شیخ عزیز الرحمن العظیمي،
شيخ موسى الخامس،
شيخ محمد صديق الأركاني،
شيخ موسى العراقي،
سميت چند دانا اہل علم اس نایاب لؤلؤوالمرجان کی تنظیم کرتے نظر آئیں گے
کبھی اخبارات میں تو کبھی جلسوں میں پروگراموں میں کبھی کتابچوں میں کبھی
سوشل میڈیا پر غرض ہر محاذ پر عربی زبان کی ترویج کیلئے اھمیت کیلئے
یہ دیوانہ وار پروانےبن کر جہل کی شمع سے ٹکراتے ملیں گے، عالمی سطح پر
منایا جانے والا (یوم العربی العالمي)
اس سال پاکستان میں ایک اطلاع کے مطابق 18،دسمبر کو منایا جائے گا،
جس کیلئے بعض مدارس میں تقریبات منعقد کی جائیں گی، 22،ہزار سے زائد تحت
الوفاق المدارس العربیہ چلنے والے مدارس میں سے صرف چند ایک کا اس دن تقریب
منعقد کرنا افسوسناک امر تو ہے مگر، (کاالملح فی الطعام ) کا مصداق بنے
شہسواران ابلق انشاءاللہ تعالیٰ ضرور بضرور عربی زبان کے فروغ کیلئے پیش
قدمی جاری رکھیں گے ،شاید کہ اتر جائے تیرے دل میں میری بات،
والسلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ |
|