دعاؤں میں انبیائے کرام کی سنت کو پیش نظر رکھیں

دعامانگنے میں عجزونیازمندی کے اظہارکے ساتھ یہ بھی ضروری ہے کہ دعامانگنے والے پر خوف ورجا کی کیفیت طاری ہو
از:مولانامحمدشاکرعلی نوری (امیرسنّی دعوت اسلامی)

بارگاہ صمدیت میں انسانوں کی دعاکامقام جداگانہ ہے۔ماں باپ کی دعااولاد کے حق میں ،استاذکی دعاشاگردکے حق میں ،مرشدکامل کی دعامریدکے حق میں ،یوں ہی مسافرکی دعا،حاجی کی دعا،مریض کی دعااورایک مومن کی دوسرے مومن کے حق میں دعا۔یہی وجہ ہے کہ ہم روزمرہ کی زندگی میں مصیبت زدوں کونیکوں اور بزرگوں سے دعاکرواتے دیکھتے ہیں اس لیے کہ لوگوں کاوجدان اندرسے کہتاہے کہ دعاسے کام بن جاتاہے ۔بلکہ کہنے والے نے سچ کہاہے کہ جوکام محنت ومشقت سے نہیں بنتاوہ بسااوقات دعاسے بن جاتاہے ، اسی طرح جوکام دشمنوں کی وجہ سے نہیں بگڑتاوہ بارہابددعاسے بگڑجاتاہے۔

اگر ہم قرآن مقدس کی تلاوت کریں تواس میں جابجاپیغمبران عظام علیہم السلام کی دعائیں ملیں گی۔ان کے الفاظِ دعااور اندازِدعاسے ہمیں مانگنے کاطریقہ ملے گا۔حضرت آدم علیٰ نبیناعلیہ الصلوۃ والسلام نے بارگاہ صمدیت میں عاجزی وانکساری کاایساعظیم الشان مظاہرہ کیاکہ مولیٰ تعالی کی رحمت کوپیارآگیا،عرض کرتے ہیں :رَبَّنَا ظَلَمْنَا اَنْفُسَنَا وَ اِنْ لَّمْ تَغْفِرْ لَنَا وَ تَرْحَمْنَا لَنَکُوْنَنَّ مِنَ الْخٰسِرْیْنَ (الاعراف،آیت:۲۳)
ترجمہ:اے رب ہمارے!ہم نے اپنے آپ پر برا کیا،اگر تو ہمیں نہ بخشے اور ہم پر رحم نہ کرے تو ہم ضرو نقصان والوں میں ہوئے۔ (کنزالایمان)

صحابہ کرام رضوان اﷲ علیہم اجمعین نے نبی کریم صلی اﷲ علیہ وسلم کی خدمت کر کے آپ کی دعالی۔اسی طرح فرماں برداربیٹا،مریداور شاگردوغیرہ میں جو حضرات بھی لائق وفائق ملیں گے توان کی کامیابی وکامرانی میں کسی نہ کسی کی دعا کااثرضرورنظرآئے گا۔یادرکھو!دعائیں خدمت سے ملاکرتی ہیں باتوں سے نہیں ،بزرگان دین کی سیرت وسوانح اس پرگواہ ہے۔

حضرت یونس علیہ السلام نے مچھلی کے پیٹ میں دعاکی تویوں عرض گزار ہوئے :لَااِلٰہَ اِلَّااَنْتَ سُبْحَانَکَ اِنِّیْ کُنْتُ مِنَ الظَّالِمِیْنَ (الانبیاء،آیت:۸۷) ترجمہ :کوئی معبود نہیں سوا تیرے،پاکی ہے تجھ کو،مجھ سے بے جا ہوا۔(کنزالایمان)
حضرت ایوب علیہ السلام نے دعاکی تویوں عرض گزار ہوئے : اِنِّیْ مَسَّنِیْ الضُّرُّ وَاَنْتَ اَرْحَمُ الرَّاحِمِیْنَ(الانبیاء،آیت:۸۳)
ترجمہ :مجھے تکلیف پہنچی،اور سب مہر والوں سے بڑھ کر مہر والاہے۔(کنزالایمان)
آقائے کریم علیہ التحیۃ والثناء نے دعاکوعبادت کامغزقراردیاہے:اَلدُّعَآءُ مُخُّ الْعِبَادَۃِ۔ایک موقع پر فرمایا:اَلدُّعَآءُ سَلَاحُ الْمُؤمِنِ۔
اور ہمارے نبی نے دعاکی :رَبِّ زِدْنِیْ عِلْمًا(طہ، آیت:۱۱۴) ترجمہ:اے میرے رب !مجھ زیادہ علم دے۔(کنزالایمان)

ذخیرۂ احادیث میں بھی حضور صلی اﷲ علیہ وسلم کی دعائیں موجودہیں جومختلف مواقع پر آپ نے کیں۔حضرات انبیاے کرام اور اولیاے کرام کی جوبھی دعائیں پڑھیں گے اس میں عجزوانکساری نمایاں طورپر نظر آئے گی اوریہی شان بندگی بھی ہے ۔نتیجے میں اﷲ کریم کے کرم کی جوبرسات ہوئی اس کااندازہ لگانامشکل ہے۔

افسوس !جس طرح ہم نے بہت سے اُمورمیں نبی کونین صلی اﷲ علیہ وسلم کے نقش قدم کوچھوڑ دیاہے یوں ہی دعامانگنے کے طریقے میں بھی نبی کی سنت اور ان کے طریقے کوچھوڑدیاہے۔اﷲ پاک ہر پکارنے والے کی پکارسنتاہے لیکن اپنے الفاظ کے ساتھ ساتھ ہمیں ادعیۂ ماثورہ کابھی سہارالیناچاہیے،دعامانگنے میں عجزونیازمندی اور ریاونمودسے اجتناب کے ساتھ یہ بھی ضروری ہے کہ د عامانگنے والے پر خوف ورجا کی کیفیت طاری ہو،ایک طر ف آپ کواپنی خطاؤں اور کوتاہیوں کی فکر دامن گیرہوتودوسری طرف مجیب الدعوات خداکی رحمتِ عامہ وواسعہ پرآپ کی آس وامیدبندھی ہو، جوبھی عربی دعائیں کریں ان کامعنی سمجھ کر کریں ،وقتِ دعاگریہ وزاری کریں ،رب کی بارگا ہ میں اپنے مجرم ہونے کاتصور بٹھاکردعاکریں تورب تعالیٰ آپ کی دعاؤں کوضرورشرف قبولیت عطافرمادے گا۔
Ataurrahman Noori
About the Author: Ataurrahman Noori Read More Articles by Ataurrahman Noori: 535 Articles with 731354 views M.A.,B.Ed.,MH-SET,Journalist & Pharmacist .. View More