قافلہ سخت جان

 حضرت انسان خالق کائنات کی وہ تخلیق ہے جسے عقل شعور کے باعث اشرف المخلوقات کہاجاتاہے ،شعوری ارتقاء اور انسانیت کا سفر تسلسل کے ساتھ آگے بڑھتے ہیں اور یہ سفرتاقیامت جاری رہے گا ۔ خالق کائنات نے انسان کو تسخیر کائنات کا ہدف دے کریہ واضع کر دیا کہ وہ انسان کو ہمیشہ کے لئے اس کشمکش میں مصروف رکھنا چاہتا ہے۔ نسل انسانی کی اس جہد کو ایک تسلسل کے ساتھ جاری رہنا ہے ۔رب کائنات نے ناممکنات کو ممکن بنانے کی جو خصوصیت اس گوہر نایاب میں رکھ دی ہے اسے بہر حال اپنے اصل کی جانب بڑھتے رہنا ہے ۔چہ جائیکہ انسانی زندگی کے ہر روپ میں صیح وغلط کی شعوری بحث وکشمکش کا جاری رہنا برحق ہے ہر دوصورتوں میں دو طبقات مد مقابل رہیں گے اور رہتے ہیں ۔ایک جو ہر صورت اصلحات و بہتری کا متمنی اور دوسرا محدود شعوروفکر کے باعث دانستہ یا نادانستہ اس سارے عمل کا ناقد ہوتا ہے اس کے باوجود کہ جب وہ قافلہ سخت جان اپنی شعوری جدوجہد و عمل سے مقدس اہداف کی شبیح پر جمی گرد کو ہٹنے پر مجبور کر دیتا ہے اور اس کی خوبصورتی واضع طور پر بینقاب ہونے لگتی ہے تو مدمقابل وہ طبقہ برابر مستفیدتو ہوتا ہے لیکن اس انسانی کاوش کا حصہ بننے کے لئے تیار نہیں ہوتا ۔ہر شعبہ زندگی میں یہ حقیقت ہمیشہ موجود رہتی ہے۔

مشرق وسطیٰ میں لبریشن فرنٹ کے ارتقائی سفر نامے کی داستاں بھی کچھ ایسے ہی ہے ۔خلیجی ممالک میں88 کی تحریک کے رد عمل میں فرنٹ کو بے پناہ مقبولیت حاصل ہوئی اور مالی معاونت کے اعتبار سے بھی ان ممالک کا کلیدی کردار رہا ہے۔اس دور میں سب سے زیادہ ممبرشپ عرب امارات میں تھی 94میں تنظیم کو بوجوہ توڑ دیا گیا بعد ازاں کچھ دوستوں نے99میں اسے ازسرنو کھڑا کرنے کا بیڑہ اٹھایا اور پھریہاں ایک بارپھر تحریکی سرگرمیوں کاغاز ہوا جس کے نتیجہ میں 2002ء امارات میں ایک کنونشن کا انعقاد کیا گیا یہ ابتدائی کنونشن صرف امارات کی حد تک تھا۔ امارات میں تلاش بسیار کے بعد ساتھیوں میں ممبرشپ کی گئی پہلے جنرل ورکرکنونشن میں کنویننگ کمیٹی قائم کی گئی بعد ازاں الیکشن کمیشن تشکیل دیاگیا اور جسکے نتیجہ میں 2002 میں یہاں ایک بھر پور کنونشن کا انعقاد کیا گیا جس میں صدر اور جنرل سیکرٹری دونوں زمہ داریوں کے لئے خفیہ بیلٹ بکس نے فیصلہ کیاتھاجوایک خوبصورت مثال قائم ہوئی تھی ۔اس منتخب ٹیم نے کئی اندرونی و بیرونی مشکلات کے باوجود ملک گیر مہیم شروع کی اور تنظیم کو دبئی شارجہ اور راس الخیمہ تک پھیلانے کی کوششیں کیں۔ اس سفر میں کئی ایک مشکلات بھی پیش آئیں، کئی ساتھیوں نے عدم تعاون کا مظائرہ کیا، متعدد مرتبہ فون بند کر کے رابطے منقطع کیے جاتے رہے اوراس طرح 2006میں متحدہ عرب امارات کا کنونشن نہ ہوسکا لیکن مقبول بٹ کا یہ قافلہ سخت جان محو سفر رہا اور ساتھیوں میں اضافہ ہوتا رہا اور کئی اچھے نام شامل ہوئے پھر سولہ برس بعد منقسم لبریشن فرنٹ دوبارہ ایک ہوا تو اس کا واضع اثر یہاں بھی دکھائی دیا، معزذ اراکین کی شب وروز کاوشوں سے لبریشن فرنٹ کے بنیادی آئین میں ترمیم کی گئی اور گلف کی تمام ریاستوں میں موجود برانچز کو ایک زونل تنظیمی ڈھانچہ دیا گیااور2006 سے طویل وقفہ کے بعد 2013میں عرب امارات کا کنونشن کروایا گیا یہ کنونشن بھی بھرپورتھا ۔

ابتداء میں سبھی کے زہین میں سوال ابھرا کہ جو گلف اپنے مخصوص سیاسی حالات کے پیش نظر ایک ملک کے اندر رابطے بحال رکھنے میں کامیاب نہیں ہے تو زونل آرگنائزیشن کیسے ممکن ہوپائے گی لیکن زون کے قیام کو جدیدانفارمیشن ٹیکنالوجی کی سہلویات نے تقریباً آسان بنایا اور معاملات کافی حد تک بہتر ہوئے ہیں ۔ حالانکہ گلف زون سیاسی وزمینی حالات کے باعث باقی تمام زونز سے مختلف اور مشکل ترین ہے اس کے باوجود آواخر2013میں اتفاق رائے سے زونل باڈی تشکیل دی گئی تھی بعد ازاں 2016میں زونل مجلس عاملہ نے سیاسی شعبہ کے سابق سربراہ سردار انور کی سربراہی میں الیکشن کمیشن تشکیل دیا جنہوں نے اپنی ٹیم کے ہمراہ شب وروز محنت سے 9دسمبرکو ایک نیا سنگ میل عبور کیا اس روز پہلی بار مسقط،کویت،قطر، امارات اور سعودی عرب سمیت پانچ ممالک میں ایک ساتھ الیکٹرونک ووٹنگ ہوئی اور مرکزی کنونشن شارجہ میں منعقد ہواجو لائق تحسین ہے انسانی عمل میں غلطی کی بہر حال گنجائش رہتی ہے لیکن اس کنونشن میں ممبران الیکڑول کالج نے ایمانداری ودیانتداری سے تمام رشتے ناطے علاقایت و قبیلائت جیسی عصبیتوں و لعنتوں سے مبراہ ہو کر حق رائے دیہی استعمال کرتے ہوئے تین برس کے لئے ساتھیوں میں زمہ داریاں تقسیم کیں ۔تقریب کی فضا دیدنی تھی ماحول پرجوش اور سرینگر سے قائد انقلاب جناب یسین ملک کے ٹیلی فونک خطاب نے مذید چار چاند لگا دئیے،ان کا خطاب شروع ہوتے ہی کارکن فرط جذبات سے بے قابو ہو گئے اور پوراحال ’’کشمیربنیگا خودمختار۔یسٓین تیرے جانثار بیشمار‘‘ کے پرجوش نعروں سے گونج اٹھا ۔لمحہ بھر کے لئے بھی یہ گماں باقی نہ رہا کہ ہم لوگ اپنے محکوم دیس کے ہی کسی حصہ میں کھڑے ہیں یا امارات میں ۔۔۔بہرحال آج سے سترہ برس پہلے چند ساتھیوں نے عرب امارات میں جو بیج بویا تھا آج یقینا وہ ایک تناور درخت بن چکا ہے اور’’ وحدت کشمیرکنونشن‘‘ اسی کا ثمر ہے اور بلا شعبہ اس قافلہ سخت جان کے سبھی جانثار قابل تحسین ہیں جن کی محنتوں و قربانیوں کے باعث آج لبریشن فرنٹ کو یہ اعزاز حاصل ہو چکا ہے کہ وہ ریاست جموں کشمیر کی درجنوں چھوٹی بڑی روائتی وانقلابی پارٹیوں میں سے وہ واحدانقلابی تنظیم ہے جو نچلی سطح سے مرکزتک تنظیم سازی کا مضبوط ومربوط ومنظم ومسلمہ جمہوری نظام رکھتی ہے اور اسمیں مذید جدت پیدا کرنے میں سرگرداں ہے اس لئے کہ ابھی تو ابتداء ہے اور ابھی بہت کچھ کرنا باقی ہے -
Niaz Ahmed
About the Author: Niaz Ahmed Read More Articles by Niaz Ahmed: 98 Articles with 74644 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.