توہمات پرستی میں مبتلا عوام
(Asif jaleel Ahmed, India)
گذشتہ دنوں ایک زیراکس کی دکان پر جانا ہوا،
وہاں پر موجود ایک شخص دوہزار پرچہ زیراکس کروارہا تھا،اور اسی جگہ لوگوں
کو وہی پرچہ تقسیم بھی کررہا تھا۔اُس پرچہ میں کچھ باتیں درج تھیں کہ عرب
کے فلاں علاقے کے فلاں شیخ کوخواب میں زیارت ہوئی ۔اس وصیت نامے کے آخر میں
لکھا تھا کہ جو اسے زیادہ سے زیادہ تعداد میں چھپوا کر آگے تقسیم کریگا یا
آگے پہنچائے گا اسے فلاں فلاں چیز ملے گی یا مال دار ہوگا اور پندرہ دن کے
اندر خوش حال ہوجائے گا اور جو اس کو چھپوا کر آگے تقسیم نہیں کرے گا اس کا
بیٹا مرجائے گا یا غم میں مبتلا ہوگا۔کاروبار میں نقصان ہوگا وغیرہ۔یہ اور
اس طرح کی دوسری باتیں جو اس کا غذ میں لکھی گئی ہیں یہی اس کے جھوٹ اور من
گھڑت ہونے کی دلیل ہیں۔زیراکس کے دکان مالک نے کہا کہ ہفتے میں دو تین
افراد یہ پرچہ زیراکس کے لئے ضرور لاتے ہیں۔اکثر خواتین بھی ہوتیں ہیں۔
اندازہ کریں کہ کیا قرآن حکیم سے بھی یہ کاغذ کا پرزہ افضل اور بہتر ہے
کوئی مسلمان کیسابھی کیوں نہ ہو وہ اس اشتہار کو قرآن سے افضل ہرگز قرار
نہیں دے سکتا اور یہ بھی ہر مسلمان کا ایمان ہے کہ قرآن پاک میں دنیا و
آخرت کی بھلائی کی ہر چیز موجود ہے مگر اس کے باوجود آج تک کسی نے یہ دعویٰ
نہیں کیا کہ جو قرآن پاک کو چھپوا کر تقسیم کریگا اسے اتنی دولت مل جائے گی
یا پندرہ دن کے اندر مال دار ہوجائے گا اور جو نہیں چھپوائے گا یا نہیں
لکھے گا اسے فلاں فلاں انجام سے دوچار ہونا پڑے گا۔افسوس ان کم عقللوگوں پر
ہوتا ہے جو بہت آسانی کے ساتھ اس شعبدہ بازی کا شکار بھی ہوجاتے ہیں اور
یقینِ قلبی کے ساتھ ان تما م احکامات کی بجاآوری بھی کرتے ہیں جو کسی
بازیگر کی خودساختہ ایجادات ہوتی ہیں اور اصلاً ان کا دین، شریعت اور عقیدت
سے سات سمندر پار کا بھی ساتھ نہیں ہوتا۔۔کتنے ایسے لوگ آج موجود ہیں جنہوں
نے اس کی سینکڑوں اور ہزار وں کاپیاں کروا کر تقسیم کیں مگر اس کے باوجود
نہ وہ خوش حال ہوئے اور نہ پندرہ دن کے اندر دولت مند بن سکے اور کتنے ایسے
ہیں جو اسے آگے تقسیم نہیں کرتے مگر نہ ان کا بیٹا مرا ہے اور نہ وہ غم میں
مبتلا ہوئے ،نہ کاروبار میں کوئی نقصان ہوا۔اسلام میں نحوست اور بدشگونی کا
کوئی تصور نہیں، یہ محض توہم پرستی ہے۔ حدیث شریف میں بدشگونی کے عقیدہ کی
تردید فرمائی گئی ہے۔ سب سے بڑی نحوست انسان کی اپنی بداعمالیاں اور فسق و
فجور ہے، جو آج مختلف طریقوں سے گھر گھر میں ہو رہا ہے ۔اِلَّا ما شاء اﷲ!
۔رسول اکرم ﷺدنیا سے جب تشریف لے گئے تو دین اسلام مکمل ہوچکا تھا۔ آپﷺ
انسانوں کی راہ نمائی اور ان کی دنیا و آخر ت میں بھلائی کی ہر چیز کو بیان
فرماگئے ہیں اس میں ترغیب بھی ہے ترہیب بھی۔ جنت کے وعدے بھی کئے گئے اور
جہنم کے عذاب سے ڈرایابھی گیا۔ توبہ کرنے کی باربار تاکید بھی کی گئی اور
گناہوں کے بد انجام سے خبر دار بھی کیاگیا۔ دین مکمل ہونے کے بعد آپ ﷺخود
یہ ارشاد فرماگئے کہ میں دو چیزیں تم میں چھوڑ کرجارہا ہوں۔ جب تک تم انہیں
مضبوطی سے تھام کر رکھو گے تم کبھی گمراہ نہ ہوگے۔ اتنی واضح ہدایات کے بعد
اس بات کی کوئی گنجائش نہیں رہ جاتی ہے۔اس لئے مسلمانوں کو اس طرح کی توہم
پرستیوں میں مبتلا ہونے کی بجائے قرآن و حدیث کی تعلیمات کی طرف رجوع کرنا
چاہئے اور اپنی زندگی آقائے نامدار سرور دوعالم ﷺ اور آپ کے جانثاروں کے
نقش قدم پر چل کر گزارنی چاہئے۔ اسی میں دنیا و آخرت کی بھلائیاں ہیں اور
یہی چیز کامیابی و نجات کا ذریعہ بھی ہے۔ |
|