ٹی وی چینلز اور مضر صحت اشیاء کے پروگرام
(Syed Abdul Wahab Sherazi, Islamabad)
مختلف ٹی وی چینلز پر ایسے پروگرام
باقاعدگی کے ساتھ پیش کیے جارہے ہیں، جن میں ناقص میٹریل سے کھانے پینے کی
مضرصحت اشیاء تیار کرنے والوں کے خلاف ٹی وی اینکر کاروائی کرتے ہیں۔ ایک
اعتبار سے تو یہ بہت عمدہ کام ہے کہ ناقص اور غیر معیاری اشیائے خورد ونوش
کے خلاف جہاد ہے لیکن تصویر کا دوسرا رخ یہ بھی ہے کہ ایسے پروگرامز کرانے
اور اس کے اخراجات سمیت ہر قسم کا تعاون فراہم کرنے میں عالمی سرمایہ داروں
اور ان کی ملٹی نیشنل کمپنیوں کا ہاتھ ہوتا ہے۔ چونکہ عالمی حکومت قائم
کرنے کے جس ایجنڈے پر پچھلے سو سال سے جو کام ہورہا ہے اس کے مطابق انسانوں
کی خوراک بھی اسی عالمی حکومت کے کنٹرول میں ہونی چاہییجو پوری دنیا کا
نظام سنبھالے ہوئے ہوگی۔ چنانچہ آج کل جس طرح دنیا کے بظاہر مختلف ممالک کی
حیثیت محض ایک صوبے کی ہے اور ممالک کے سربراہان کی حیثیت صوبے کے گورنر کی
ہے۔ اصل اسمبلی اقوام متحدہ ہیاور اصل کابینہ چھ ممالک ہیں۔بات دوسری طرف
جارہی ہے، اس موضوع پر کسی اور مضمون میں گفتگو کروں گا۔
عالمی سرمایہ داروں اور ملٹی نیشنل کمپنیوں کی کوشش ہے کہ انسان کی ضرورت
کی ہرچیز انہی چند کمپنیوں کے کنٹرول میں آجائے۔ چنانچہ پینے کے پانی سے لے
کر دودھ اور کھانے پینے کی تمام اشیاء تک ہر چیز کو کمپنیاں تیار کررہی ہیں
اور آہستہ آہستہ باقی لوگوں کو جو مقامی طورپر کوئی چیز تیار کررہے ہیں
انہیں اس کام سے فارغ کیا جارہا ہے تاکہ کمپنیوں کے علاوہ کوئی بھی شخص
کھانے کی کوئی چیز تیار نہ کرے۔
مثلا آپ دودھ کو ہی لے لیں، آج سے چند سال پہلے تک دودھ بڑی آسانی سے مل
جاتا تھا، لیکن اب شہروں میں کھلا دودھ حاصل کرنا جوئے شیر لانے کے مترادف
ہے۔ پہلے تو کھلا دودھ ملتا ہی نہیں، اگر مل بھی جائے تو وہ اس قابل نہیں
ہوتا ہے کہ استعمال کیا جائے، جن لوگوں نے بھینسیں پال رکھی ہیں انہیں
کمپنیاں لالچ، دھونس دھمکی ہر طریقے سے اس بات پر لارہی ہیں کہ وہ دودھ
لوگوں کو فروخت نہ کریں بلکہ کمپنی کو فروخت کریں۔ پھر کمپنی اس میں خاصل
کیمیکلز ڈال کر ڈبوں میں فروخت کرتی ہے۔
اسی طرح باقی چیزیں بھی ایک ایک کرکے کمپنیاں اپنی گرفت میں لے رہی ہیں۔
چنانچہ ٹی وی چینلز پر ایسے جتنے بھی پروگرام ہوتے ہیں وہ ایسے لوگوں کے
خلاف ہوتے ہیں جو اپنے طور پر چھوٹا موٹا کاروبار کرتے ہیں، ان پروگراموں
میں کچھ حقیقت اور باقی پروپیگنڈا ہوتا ہے، آپ نے کبھی کوئی ایسا پروگرام
نہیں دیکھا ہوگا جس میں کسی ملٹی نیشنل کمپنی کے کارخانے میں کوئی ٹی وی
والا گیا ہو اور وہاں یہ دکھایا ہو کہ یہ کون کون سی چیزیں اور کیمیکلز
ملاکر چیزیں تیار کرتے ہیں۔
مثلا آج اے آر وائے پر ذمہ دار کون کے نام سے ایک پروگرام میں سوہن حلوہ
تیار کرنے والے مختلف لوگوں کی بیکریوں پر دھاوا بولا گیا اور حیرت اس بات
پر ہوئی کہ اینکرکو ایک بیکری سے اور کچھ نہ ملا تو چینخ چینخ کر پکار نے
لگا کہ یہ لوگ حلوے میں خشک دودھ کا استعمال کرتے ہیں۔ اور پھر باربار خشک
دودھ کو دکھایا جاتا رہا۔ حیرت ہوتی ہے کیا خشک دودھ کوئی ممنوعہ چیز ہے ؟
اگر یہ لوگ اتنے ہی مخلص ہیں اور کسی ایجنڈے پر کام نہیں کررہے تو ذرا کولڈ
ڈرنک، میڈیسن،سمیت دیگر اشیائے خورد ونوش تیار کرنے والی کسی ملٹی نیشنل
کمپنی کے کارخانے کا وزٹ بھی کرلیں اور بتائیں کہ وہ جب دودھ وغیرہ تیار
کرتے ہیں تو اس میں کیا کیا ملاتے ہیں۔ ایسا کرنے پر اینکر کو الٹا لٹا کر
کر تشریف پر لتر نہ لگیں تو اس پوسٹ کو لائیک نہ کریں۔ اینکر تو چھوٹی چیز
ہے چینل کے مالک کو کمپنی کے دفتر میں حاضر ہوکر معافی بھی مانگنی پڑے گی۔ |
|