نوجوان ترقی سے دور کیوں

تحریر : بیا بٹ، بوریوالا
نوجوان نسل کسی بھی ملک و معاشرے کی تہذیب کی عکاسی کرتی ہے۔کسی بھی ملک کی ترقی میں ایک بڑا حصہ اس ملک کے نوجوانوں کی محنت کا شامل ہوتا ہے۔ معاشرے میں بڑھتی ہوئی ترقی ، یا اس معاشرے میں بڑھتی ہوئی تباہی کا انحصار بھی اس نسل نو کی سرگرمیوں پر منحصر ہوتا ہے۔ ہماری نوجوان نسل کیا ملک کی ترقی میں حصہ لے رہی ہے؟ کیا ہماری نسل نو اسلامی معاشرے میں پرورش پا رہی ہے یا اسلامی روایات سے دور بھاگ رہی ہے؟ ایسے بہت سے سوال اٹھتے ہیں ان سوالات کا اٹھنا کسی کمی کی بنا پر ہے یہ کمی ہماری نوجوان نسل کے اندر بڑھتی جا رہی ہے۔ آج کی نوجوان نسل کس طرح ملک کی ترقی کے لیے سرگرداں نظر آتی ہے؟ اس سوال پر ذہن میں خاکہ سا ابھرتا ہے ۔ ہر گلی کی نکڑ پر گھنٹوں کھڑے رہنے والی ٹولیاں یہ ہے ہماری نوجوان نسل؟،بھوک افلاس سے بے حال ماں باپ پریشان مگر جینز برینڈڈ، شوز اعلیٰ کمپنی کا موبائل، زندگی سے قیمتی بن گیا ہے ۔ یہ ہے آج کی نسل نو؟ ان کی زندگی ان آسائشات سے شروع ہوتی ہے اور فیشن پر ختم ہو جاتی ہے۔

اقبال تیرے ملک کے نوجوان بہت ترقی کر رہے ہیں یہ ترقی فیشن سے سے شروع ہوتی ہے اور بے راہ روی کی طرف بڑھتی جا رہی ہے۔ ملک کی ترقی کی فکر کون کرے۔ جنہوں نے ملک بنایا ہوگا وہ ترقی کا سوچ کر کوچ کر گئے۔ اب یہ ملک و قوم کے معمار اپنی ذات میں الجھے نظر آتے ہیں۔ معاشرہ اسلامی روایات سے کوسوں دور نظر آتا ہے۔ مغربی رنگ چڑھ گیا ہے اور رہن سہن، لباس ہر رنگ میں مغرب کا رنگ جھلکتا ہے۔

جب اسلام کہ نام پر بننے والا معاشرہ اپنی پہچان کھو رہا ہے تو نئی نسل بھی ایک دن نئے رنگوں کی بھینٹ چڑھ جائے گی۔ ایک مسلم معاشرہ تبھی ترقی کرتا ہے جب اسلامی روایات پر عمل کیا جائے۔ جب اسلامی تعلیمات کو تھامے رکھا جائے مگر موجودہ دور میں ہماری نوجوان نسل مذہب سے بہت دور جا رہی ہے۔ اس کی ایک بڑی وجہ گھروں میں اسلامی روایات کا فقدان ہے۔ جہاں بچوں کہ ہاتھ میں صبح اٹھتے ہی سپارے تھما دیے جاتے تھے اب ان کی جگہ موبائل پکڑائے جاتے ہیں۔ نماز چھوڑ دی جائے کوئی سختی نہیں مگر کمپیوٹر پر فیس بک کا کوئی سبق نا چھوٹے۔ ہماری اصلی تربیت گاہ ہمارا گھر ہے یا اسکول۔

مگر افسوس نا ہی ہمیں گھر میں اسلامی تعلیم و تربیت حاصل نا اسکولوں اور کالجوں میں۔ ہر جگہ ترقی کے گر سکھائے جا رہے ہیں مغرب سے آگے نکلنے کی دوڑ میں بھاگ رہے اور اپنی پہچان کھو رہے ہیں۔ یہ بھول چکے ہیں ہماری ترقی کا راز ہمارے مذہب میں پنہاں ہے۔ مذہب کو چھوڑ دیں گے تو اپنی پہچان کھو دیں گے۔ ہمارا معاشرہ تب تک ترقی نہیں کر سکتا جب تک ہماری نسل نو اسلام سے دور ہے اور اس کا آغاز ہمیں اپنے گھروں اور درس گاہوں سے کرنا ہوگا۔ اگر آپ چاہتے ہیں ملک ترقی کرے ہماری نسل نو ترقی کرے تو ہمیں اپنا مذہب اپنی پہچان قائم رکھنی ہوگی۔
Maryam Arif
About the Author: Maryam Arif Read More Articles by Maryam Arif: 1317 Articles with 1142067 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.