ڈکیتی کی بڑھتی ہوئی وارداتیں

جس رفتار سے مہنگائی کا جن دن بدن بے قابو ہوتا جارہا ہے اس سے بھی زیادہ تیزی سے چوری ، ڈکیتی اور راہزنی کی وارداتوں میں بے تحاشہ اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔کہیں کوئی شخص گاڑی سے محروم ہوا تو کہیں کسی کی عمر بھر کی جمع پونجی کو ڈاکو اڑا لے گئے ۔کئی سالوں کی محنت کو ایک پل میں لوٹ کر خوشیوں بھری زندگی کو غم کے اندھے کنویں میں دھکیلنے والوں میں سے زیادہ تر آزاد گھوم رہے ہوتے ہیں۔ہنستے مسکراتے شہریوں کے گھروں میں صف ماتم بچھانے والے آزادی کے ساتھ عوام کو لوٹنے کے نت نئے منصوبوں پر سوچ بچار کررہے ہوتے ہیں۔اپنی زندگی بھر کی جمع پونجی کی حفاظت کرتے ہوئے کئی بے گناہ جان کی بازی ہار جاتے ہیں۔چوری و ڈکیتی کے واقعات کا سلسلہ دن بدن بڑھتا جارہا ہے مگرعوام کی پریشانی کے اس عالم میں کوئی بھی ان کا پرسان حال دکھائی نہیں دیتا۔ عوام کے منتخب نمائندے صرف اور صرف اپنی ریٹنگ بڑھانے کے چکر میں بیان بازی کررہے ہوتے ہیں اور اصل میں صرف اپنے مفاد سے غرض رکھتے ہیں۔ دن بدن لوٹ مار کا سلسلہ عروج پر پہنچتا جا رہا ہے مگر اس بے لگام مسئلے کو لگام ڈالنے کے لیے کوئی بہتر منصوبہ بندی نہیں کی جاسکی۔دن ہو یا رات عوام کا جان و مال محفوظ دکھائی نہیں دیتا ۔کبھی سرکاری ادویات کے چھڑکاؤ کے بہانے سے کسی کو لوٹ لیا جاتا ہے تو کبھی گن پوائنٹ پر پورے گھر کا صفایا کر دیا جاتا ہے۔ اور تو اور گزشتہ دنوں سگنل پر رکنے والی گاڑیوں میں سوار راہگیروں کو دن دیہاڑے لوٹنے جیسے واقعات بھی سامنے آئے ۔پنجاب کے دل لاہور میں ہونے والے ایسے ہی ایک واقعے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر کئی دن تک گردش کرتی رہی ۔اس ویڈیو میں دو موٹر سائیکل سوار گن پوائنٹ پر ایک کار سوار مسافر کو لوٹتے ہوئے واضح دکھائی دے رہے تھے۔اس طرح کے بے شمار واقعات دیکھنے اور سننے میں آتے رہتے ہیں مگر ان جرائم کی روک تھام کے لیے کوئی مناسب بندوبست کرنے کی بجائے حکومت اپنی مدت پوری کرنے میں جبکہ اپوزیشن حکومت کی راہ میں رکاوٹیں کھڑی کرنے میں مصروف ہے۔

صوبہ پنجاب سمیت پاکستان بھر میں چوری و ڈکیتی کی وارداتیں روزمرہ کے معمول کا حصہ بن چکی ہیں۔اور ہر روز قومی اخبارات ان واقعات سے بھر پور ہوتے ہیں۔چوری و ڈکیتی کی وارداتوں میں کمی ہونے کی بجائے دن بدن اضافہ ہوتا چلا جا رہا ہے ۔ پاکستان کے شہری اس صورت حال کی وجہ سے گھروں میں محصور ہو کر رہ گئے ہیں ۔ روڈ ز ، پارکس ، مارکیٹیں کوئی بھی جگہ ہو عوام کا جان و مال ہمیشہ خطرے میں ہوتا ہے اور یہ صورت حال دن بدن شدت اختیار کرتی جارہی ہے۔ صوبہ پنجاب میں سال 2016 میں گزشتہ سالوں کی نسبت چوری ، ڈکیتی ا ور راہزنی کی وارداتوں میں کئی گنا اضافہ ہوا ہے ۔ایک نجی اخبار میں پنجاب پولیس کے اعداد و شمار کو رپورٹ کیا گیا ہے جس کے مطابق صوبے بھر میں اکتوبر 2015 سے اکتوبر 2016 تک ایک سال کے دورانیے میں چوری، ڈکیتی ،راہزنی ،نقب زنی، گاڑی چھیننے اور گاڑی چوری کے 58 ہزار سے زائد واقعات پیش آئے ہیں۔ ان اعداد و شمار کے مطابق روزانہ 159 اور ہر ایک گھنٹے میں 6 سے 7 افراد کو اپنی جمع پونجی سے محروم ہونا پڑا۔صوبے میں چوری و ڈکیتی کی بڑھتی ہوئی وارداتوں سے شہریوں کا پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں سے اعتماد اٹھنے لگا ہے۔چوری و ڈکیتی کی دن بدن بڑھتی ہوئی وارداتوں کی وجہ سے عوام میں پریشانی کاعنصر بہت زیادہ پایا جاتا ہے۔رواں سال 94 ارب روپے کا بجٹ استعمال کرنے والی پنجاب پولیس عوام کے جان و مال کا مکمل تحفظ کرنے میں ناکام رہی ہے۔ڈکیتی جیسی سنگین وارداتوں میں ملوث مجرم بے خوف و خطر اپنے ناپاک عزائم کو پایہ تکمیل تک پہنچانے میں مصروف ہیں اور مزاحمت کرنے والے شخص کو ایک پل میں موت کے گھاٹ اتاردیا جاتا ہے۔ ایسا ہی ایک واقعہ گزشتہ روز لاہور کے علاقے کوٹ لکھپت میں پیش آیا ہے۔سہ پہر کے وقت نامعلوم افراد سرعام فائرنگ کرتے ہوئے د و بچوں کے باپ نوجوان شخص کو موت کے گھاٹ اتار کر آسانی کے ساتھ فرار ہوگئے۔پنجاب پولیس کے امن قائم کرنے کے آسمان سے باتیں کرتے ہوئے دعوے نہ جانے کب حقیقت کا روپ دھاریں گے؟ عوام کے جان و مال کا تحفظ کب یقینی ہوگا؟ جرائم پیشہ افراد کب تک آزاد گھومیں گے؟ پنجاب پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے ادرے عوام کا اعتمادحاصل کرنے میں کب کامیاب ہوں گے؟ چوری و ڈکیتی کی وارداتوں کا خاتمہ کب ہوگا؟عوام کو سکھ کا سانس لینا نہ جانے کب میسر آئے گا؟۔

چوری ، ڈکیتی ، راہزنی کی وارداتوں کے خاتمے کے لیے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو اپنی ذمہ داریوں کا احساس کرتے ہوئے عوام کے جان و مال کا تحفظ یقینی بنانا ہوگا۔ڈکیتی جیسی سنگین وارداتوں میں ملوث مجرموں کے خلاف سخت ایکشن لینا ہوگا۔ عوامی منتخب نمائندوں کو آپسی لڑائیاں چھوڑ کر اس مسئلے کی طرف بھر پور توجہ دینا ہوگی۔چوری و ڈکیتی کی سنگین وارداتوں میں ملوث مجرموں کی گرفتاری پرکسی قسم کی رعائیت برتنے کی بجائے سخت سے سخت سزادے کر نشان عبرت بنانا ہوگا۔بہت زیادہ ہجوم والے علاقوں میں سی سی ٹی وی کیمرے نصب کرنا ہوں گے۔ سم کے اجراء کے قوانین کو مزید سخت کرنا ہوگااور موبائل فون کمپنیوں کو تمام کالز کی ریکارڈنگ اور چوری و ڈکیتی کی وارداتوں کی پیشگی منصوبہ بندی کی اطلاع دینے کا پابند کرنا ہوگا۔عوام کے جان و مال کے تحفظ کے لیے نئے قوانین بنانے ہوں گے اور ان پر عمل درآمد یقینی بنانا ہوگا۔پنجاب پولیس ، ڈولفن ، پیرواور سی ٹی ڈی جیسی بہترین فورسزکو ان کی ذمہ داریوں کا احساس دلانا ہوگا۔سیکورٹی چیک پوسٹوں پر مامور اہلکاروں کو ہر وقت الرٹ رکھنا ہوگا۔چوری ، ڈکیتی ، راہزنی جیسے جرائم کے مکمل خاتمے کے لیے عوامی منتخب نمائندوں کو آپسی لڑائیاں ترک کر کے متحد ہونا ہوگا۔پیارے پاکستان کو ترقی یافتہ ممالک کی صف میں برابری کے درجہ تک پہنچانے کے لیے عوام کے جان و مال کا تحفظ یقینی بنانا لازم و ملزوم ہے۔ اﷲ ہم سب کا حامی و ناصر ہو۔ آمین
Malik Muhammad Shahbaz
About the Author: Malik Muhammad Shahbaz Read More Articles by Malik Muhammad Shahbaz: 54 Articles with 39683 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.