خونی رشتے کیوں سفید ہوگے ہیں
(Muneer Ahmad khan, RYkhan)
|
خونی رشتے کیوں سفید ہوگے ہیں وہ
رشتے جسکی دنیا میں مثال دی جاتی تھی آج وہ سفید ہوگے ہیں اسلام کا خاندانی
نظام دنیا کا بہترین نظام ہے مغرب نے آزادی دیکر دیکھ لی اب وہ دوبارہ
ہمارے نظام کی طرف لوٹ رہے ہیں پرانے زمانے میں ایک دادا کی اولاد اکھٹی
رہتی تھی اور سب اتفاق و اتحاد سے رہتے تھے اور ایک دوسرے پر جان چھڑکتے
تھے اور ایک دوسرے کا بے حد احترام کرتے تھے مگر آج اسکے الٹ ہو رہاہے وہ
اتفاق و اتحاد پتہ نہیں کہاں گیا ہے کیوں خونی رشتوں میں فساد برپا ہے کس
کی نظر لگ گی ہے ان رشتوں کو وہ بھای جو ایک ماں سے ہیدا ہوے ایک باپ کی
اولاد ہیں جنھوں نے ایک جگہ بیٹھ کر کھانا کھایا ایک جگہ پلے بزھے ایک جگہ
سوے ایک ہی ہاتھ کا کھانا کھایا ایک ہی سکول میں پڑھے اور آہستہ آہستہ جوان
ہوے ماں خوشی سے پھولی نہیں سماتی کہ اب اسکی اولاد جوان ہو رہی ہے جو اسکے
بڑھاپے کا سہارا بنے گی مگر پھر اچانک ان میں تنازعہ شروع ہو جاتا ہے اور
ماں جیتے جی مر جاتی ہے آٹھ جنوری بروز اتوار رحیم یار خان میں ایک درد ناک
واقعہ پیش آیا جب ایک چھوٹے بھای نے اپنے دو بڑے بھایوں کو چھریوں کے وار
کرکے قتل کر دیا اور بہن درمیان میں آی تو اسکو بھی زحمی کر دیا اور خونی
رشتوں کی دھجیاں اڑا دیں کیا بیتی ہوگی اس بیوہ ماں پر جس نے اپنے دو بیٹوں
کو گنوا دیا اور ایک کے خلاف قتل کا مقدمہ درج ہو گیا اسکی تو گود اجڑ گی
اسکا تو سب کچھ مٹ گیا وہ بھی لحت جگر کے ہاتھوں وہ تو جیتے جی مر گی اور
اسکے خواب چکنا چور ہوگے اور اسکو کس چیز کی سزا ملی جس نے بڑی محنت سے ان
سب کو پالا جس نے انکی تر قی کے خواب دیکھے ہوں گے کہاں گیا وہ سب کچھ اب
وہ ماں جسکا خاوند پہلے ہی مر چکا ہے اب باقی ماندہ زندگی اپنے دو مقتول
بیٹوں کو روے گی اور اپنے قاتل بیٹے کی قید اور سزا پر بین کرے گی کیو ں
انسان اتنا اندھا ہو جاتا. ہے اب کیسے کرے گا وہ کاروبار اسنے تو اپنے
ہاتھوں سب کچھ ختم کر دیا کیوں ہمارے خونی رشتوں کی لڑایاں ہو رہی ہیں کیوں
بھای بھای سے لڑ رہا ہے کیوں بیٹا باپ سے لڑ رہا ہے کیوں چچا بھتیجے سے لڑ
رہا ہے کیوں بھانجے ماموں سے لڑ رہے ہیں کیوں سب کچھ الٹ ہو رہا ہے کیا ہو
گیا. ہے ہمارے معاشرے کو کل کا واقعہ ہمارے لیے بہت بڑا المیہ ہے دراصل
لالچ انسان کو اندھا کر دیتی یے اور یہ سب کچھ شیطان ہم سے کروا رہا ہے اور
شیطان نے خونی رشتوں کو سفید کر دیا ہے اور عدم برداشت کا یو نا. بھی شامل
ہے اور اس سلسلے میں سب کو سوچنا ہو گا سب کو رشتوں کی اہمیت کو اجاگر کرنا
ہو گا تعلیمی اداروں کو علمائے کرام کو سوشل میدیا کو پرنٹ میدیا کو والدین
کو سیاستدانوں کو سب کو کردار ا دا کرنا ہوگا اگر ایسا ہوتا رہا تو کچھ بھی
نہیں بچے گا کم از کم اپنے خونی رشتوں کو بچانا ہوگا حدا کیلیے سب آگے او
آور اس لالچ کی پٹی کو اتارنا ہوگا تاکہ آیندہ کسی ماں کا گھر نہ اجڑے اللہ
پاک سب کو آپس میں اتفاق و اتحاد دے آمین- |
|