سوچئے ضرور ---

 کمرے کے اندر گرم کمبل لپیٹے بڑا مزہ آرہا ہے۔کچن سے مزے مزے کےکھانوں کی خوشبو آ رہی ہے ۔اور ھم کھانے کے انتظار میں ہیں۔باہر بارش برس رہی ہے۔ٹھنڈ بہت بڑھ گئی ہے۔اللہ پاک کی دی هوئی ہر نعمت موجود ہے۔سودا سلف کے لیۓ دکانیں قریب میں واقع ہیں۔دوائی ،ڈاکٹر،ہسپتال اور سکول ہر شےپہنچ میں ہیں۔مسجد میں جائیں تو تازہ گرم پانی میسّر ہے۔سکوں کے ساتھ عبادت ھو جاتی ہے۔رہنے کے لیۓ مکان یعنے سر پر چھت ہے۔گرم کپڑے اور سویٹر پہنے ھوۓ ہیں۔ہر شخص کی استطاعت کے مطابق ہر چیز بازار میں موجود ہے۔کوئی قیمتی کپڑے سویٹر اور جرابے نہیں خرید سکتا تو اتوار بازار اور لنڈا بازار سے کم قیمت سستی چیز یں خرید لیتے ہیں اور سخت سردی کا مقابلہ کر لیتے ہیں۔اورپھر یہاں پر اچھے اور نیک لوگوں کی کمی بھی نہیں ہے۔غریب غربا کا خیال بھی رکھاجاتا ہے۔زکات صدقات بھی دیے جاتے ہیں۔لوگ ایک دوسرے کے غم و خوشی میں شریک ھوتےہیں۔،مسجدوں،مدرسوں کی تعمیر ھو توہرمسلمان بڑھ چڑھ کر حصّہ لیتا ہے۔سردی کا موسم ہے۔ملک کے طول و عرض میں بارشیں اور برفباری شروع ہے۔موسم کو انجوا ئے کرنے کے لیۓ کچھ لوگ پیسہ خرچ کرکے کا لام،سوات وغیرہ میں برفباری دیکھنے کے لیۓ وہاں کے ہوٹلوں میں رہائش پذیر ہیں۔کتنامزہ آتا ہے۔جب گرم لحاف کے اندر دبکے بیٹھے ہوں سامنے گرم گرم مزیدار کھانے موجود ہوں۔کھڑکی کےپردے ہٹا کر باہر بارش اوربرفباری کے منظر آنکھوں کے سامنے ہوں۔ہاتھ منہ دھونے اور وضو کے لیۓ گرم پانی موجود ھو۔گیس ہیٹر جل رہے ہوں۔میں سوچ رہا ہوں ہمارےپاس اللہ پاک کی دی ہوئی ہر نعمت موجود ہے ۔یہ سب کچھ تو ہمارے لیۓ ہیں ۔ ھم مسلمان ہیں اور ہر مسلمان دوسرے مسلمان کا بھائی ہے۔دنیا میں جس نے بھی کلمہ طیبہ پڑھا اب وہ نہ گورا ہے نہ کالا،نہ عربی ہے نہ عجمی ۔بس وہ صرف مسلمان ہے۔ہر مسلمان دوسرے مسلمان کی خوشی محسوس کریگا ۔اور اس کے دکھ درد میں بھی شامل ہوگا۔اب یہ ایک جسم کی مانند ہے۔ایک عضوتکلیف میں ہے تو دوسرے عضو کو سکون کیسے ہوگا۔مغرب کا مسلمان مصیبت میں ھو تو مشرق کا مسلمان سکون سے کیسے سو سکتا ہے۔یہ سوچ کر دل میں ایک چبھن محسوس ھو رہی ہے۔ذہن پر ہتھوڑے برس رہے ہیں۔ یوں تو سارے مسلمان ممالک آج یہود وہنود کے یلغار کی زد میں ہیں۔لیکن ان میں سے کچھ ممالک پر تو ان ظالموں نے ظلم کی انتہا کر دی افغانستان عراق،کشمیر،روہینگیا ئی مسلم اورفلسطین کو تو ظلم کی چکّی میں پیس رہے ہیں۔ لیکن اب شام کی شام ہونے کے لیے سارے یہودی عیسا ئی اور دہریہ اکٹھے ھوۓ ہیں۔کوئی شام پر اس لیے بمباری کر رہا ہے تا کہ گریٹر اسرائیل کا منصوبہ کامیاب ھو جائے ۔کسی کو اسد ی حکومت مضبوطکرنے کی فکر لگی ہے۔تو کسی کو آل رسول و صحابہ کو برباد کرنے کا شوق چڑھا ہے۔کسی کو بھی وہاں بسنے والے آدم زادوں کی فکر نہیں ہے۔اقوام متحدہ اور بڑے بڑے این جی اوز کے لیۓ صرف یہی الفاظ رہجاتے ہیں۔کہ
They are dead or supporters of the cruels.

ممتاز عالم دین ، کالم نگار و محققمحترم مفتی ابو لبابہ شاہ منصور صاحب بہ نفس نفیس ترکی شام کے سرحد کا دورہ کر چکے ہیں۔آنکھوں دیکھا حال بتا رہے ہیں۔کہ لاکھوں شامی مرد،خواتین بوڑھے ،بچے،اور زخمی اور معزور افراد ترکی کی سرحدی شہروں میں کسمپرسی کی حالت میں پہنچ رہے ہیں۔اور کچھ سرحد کے اس
پار کھلے آسمان کے نیچے ٹھنڈی ہواؤں اور برفباری کے ساتھ ذندگی اور موت کی جنگ لڑ رہے ہیں۔ بہت سخت سردی پڑ رہی ہے۔درجہ حرارت نقطہ انجماد سےنیچے چلا گیاہے۔مہاجرین کی حالات زار دیکھ کردل خون کے آنسو رو رہا ہے۔۔ان کےپاس گرم کپڑے نہیں ہیں۔رہنے کے لیۓ مکان اور خیموں کی ضرورت ہے۔ کئی لوگ زخمی بھی ہیں۔کئی لوگو ں کی علاج نہ ہونے اور سخت سرد موسم کی وجہ سے اموات بھی ہوگئیں ۔بچوں کے لیۓ دودھ کی اشد ضرورت ہے۔کھانے پینے کی اشیا بھی ناپید ہیں۔ادویات اور ڈاکٹروں کی شدیدکمی ہے ۔یہ حال تو شامی مہاجرین کاہے۔جب کہ دوسری جانب تُرکی کے لوگ انصار مدینہ کے مثل پیش ھو رہےہیں۔طیب اردگان کے تیار کردہ رضا کاروں کی تنظیم ،تدبیر اور خاموش مستعدی کو دیکھ کر حیرت ہوتی ہے کہکس ملکوتی مٹی سے ان کا خیر اٹھایاگیا ہے؟۔برفباری کے دوران بھی خیمہ بستیاں تیار کی جا رہی ہیں۔درجہ حرارت نقطہ انجماد سے نیچے چلا گیا ہے۔ترک حکومت کی جانب سے ایک پلانٹ لگایا گیا ہے۔جس میں ایک لاکھ روٹیاں پکتی ہیں۔اس میں ایک طرف سے اٹا ڈال کر دوسری جانب پکی پکائی روٹیاں نکلتی ہیں۔یہ روٹیاں مہاجرین میں تقسیم کی جاتی ہیں۔اس پلانٹ کا نام پاکستان بیکری ہے۔باوجود اس کے یہ ناکافی ہے۔ایک جدید پلانٹ کی تنصیب کا خرچ ڈیڑھ لاکھ ڈالر ہے۔ایسے پلانٹ کرایہ پر لیا جائے تو خوراک کی کم از کم فوری ضرورت پوری کی جاسکتی ہے۔ترکی کے تمام سرحدی شہر ایک دوسرے پر سبقت لےجانے کےلیۓ ان کے میئر مہاجرین کی مدد میں ایک دوسرے سے بڑھنے کی کوشش میں لگے ھوۓ ہیں۔ملک کے دیگر حصّوں سے جو کنٹینر آتے ہیں انکا سارا انتظام و انصرام ان شہروں نےسنبھالا ہوا ہے۔دن رات خیمے لگانے،مہاجرین کو کھانا، لباس اور ادویات فراہم کرنے میں لگے ھوۓ ہیں۔یہاں پر کوئی این جی او یا اقوام متحدہ کا کوئی ادارہ کام نہیں کر رہا ہے۔بس شامی بے سہارا و بے آسرا مہاجرین ہیں اور دوسری جانب ان لاکھوں مہاجرین کی مدد کے لیۓ ترکی انصار مدینہ بنا ہوا ہے۔اب ترکی کو بھی مدد کی ضرورت ہے ۔ان کی حوصلہ افزائی کی ضرورت ہے۔ہماری حکومت سے استدعا ہے کہ نقد امداد بھیج دے۔خیمے،گرم کپڑے،خوراک،ادویات،ڈا کٹروں اور تعلیم کے بندوبست میں ترکی کی مددکر ے ۔ترکی کے شانہ بشانہ کھڑے ھو جائیں۔ اقوام متحدہ ،او ائی سی اور دوسرے فو رمزپر اس جنگ کورکوانے اور شام میں مہاجرین کوواپس لانے اور آباد کرنے کے لیۓ آواز اٹھائے ۔ ھم لوگ بھی اپنا کردار ادا کر سکتے ہیں۔جس طرح ھم یہاں خیرات،صدقات اور زکات دیتے ہیں۔اسی طرح تمام مسلمانوں سے عا جزی سے التماس ہے کہ اگے بڑھیں اور اپنے ان بے سہارا،بے آسرا ،لاچار ماؤں بہنوں بھائیوں بزرگوں اور بچوں کی مدد
کریں۔ان کے چہروں پر مسکراہٹیں لا سکیں۔جو غم کی تصویریں بنے ھوۓ ہیں ۔ہمارا دیا ہوا ایک روپیہ اللہ
تعا لی کے ہاں اس کی بڑی قدر ومنزلت ہے۔اور ھم ترک بھائیوں کے ہاتھ مضبوط کرینگے تو وہ اور حوصلے کے ساتھ مہاجریں کی مدد کر سکیں گے ۔کیا پتہ ہماری تھوڑی سی مدد روز محشر ہمیں سرخرو کر دے۔اور آقائے نامدار صلی اللہ علیہ و آ لہ و سلم کے سامنے شرمندہ ہونے سے بچالے۔ پاکستان میں جب سیلاب اور زلزلہ آیا تو ترک رضاکاروں نے بے لوث خدمات انجام دی تھیں۔آج ان کا ہاتھ بٹا نا ھم پر فرض بھی ہے اور قرض بھی۔اپنے ترک بھائیوں کے شانہ بشانہ کھڑے ہوکر مظلوم،بے کس اور بے سہارا شامی مہاجرین کی داد رسیکریں۔ھم میں سے ہر ایک اپنی آواز بلند کر ے۔

الحمد للّه ! جا معت الرشیدکراچی،ترکی کے امدادی اور نظم و نسق سے منسلک خبیب فاؤنڈیشن کے توسط سے اس کار خیر میں اپنا فریضہ سر انجام دے رہا ہے۔اپنے عطیات خبیب فاؤنڈیشن کے درج ذیل اکاؤنٹس میں جمع کرائیے۔ تعا و ن کے لیۓ بینک اکاؤنٹ کی تفصیل یہ ہیں۔
اگر آپ زکات دینا چاہتے ہیں تو :
ACCOUNT TITLE:
KHUBAIB FOUNDATION ZAKAT
ACCOUNT NUMBER:
0010007003440094
BANK CODE: 0584
ALLIED BANK LIMITED
F8-MARKAZ ISLAM ABAD

اگر آپ عطیات دینا چاہتے ہیں تو:
ACCOUNT TITLE: KHUBAIB FOUNDATION
ACCOUNT NUMBER:
0010007003440036
BANK CODE: 0584
ALLIED BANK LIMITED
F8-MARKAZ,ISLAM ABAD
رابطہ نمبر :
0323-2000929 /0320-2000225
سوچئے ضرور۔جزاکم اللہ
writer:
Shaukat Ali Khan
vill Baja(swabi)
0300-9152820
 
Shaukat Ali khan
About the Author: Shaukat Ali khan Read More Articles by Shaukat Ali khan: 6 Articles with 4704 views I am interested in reading books,writing articles,simple life,gentle men and acting upon "do respect have respect"... View More