سانحہ پشاور پر پوری ملت اسلامیہ کرب والم
کی کیفیت سے گزر رہی ہے ،دہشت و وحشت نے سو سے زائد معصوم طلبہ اور دیگر
افراد کی زندگی کے چراغ گل کر دیے ہیں۔عالمی برادری ،اندرون و بیرون ملک
رہنے والے پاکستانی ،مسلم اور غیر مسلم ہر ایک نے اس واقعہ کی مذمت کی اور
معصو م بچوں کے والدین اور دیگر افراد کے لواحقین سے اظہار ہمدردی کیا۔قومی
سیاسی ،مذہبی و عسکری قیادت نے مل بیٹھ کر اس غیر معمولی صورت حال سے نمٹنے
اور دہشت گردی کے عفریت کے مستقل خاتمہ کے لیے بڑے فیصلے کئے ،انسداد دہشت
گردی کے لیے قومی ایکشن پلان کے لیے کل جماعتی کانفرنس کا انعقاد کیا گیا
جس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم پاکستان نواز شریف نے کہا کہ اب وقت آگیا
ہے کہ کسی اور سانحہ کا انتظار کئے بغیر اکھٹے ہو کر دہشت گردی کے خاتمہ کے
لیے سخت فیصلے کیے جائیں۔
واقعات و سانحات کی سنگینی کا ادراک کرنا اور ان کے محرکات و عوامل تک
پہنچنااوران کا سدباب کرنا ہی نئے حادثات سے بچاؤ کا مؤثر طریقہ ہے ،آرمی
پبلک سکول پر دہشت گردوں کا حملہ شیطان اور درندہ صفت انسان نما بھیڑیوں کی
کارروائی تھی جس کی مذمت ہر فورم پر ،ہر طبقہ فکر سے تعلق رکھنے والے ہر
عام و خاص نے کی، لیکن اس منظر نامے میں سب سے زیادہ مایوس کن صورت حال اس
وقت پیداہوئی جب ایک مخصوص ایجنڈے پر نمک حلالی کرنے والوں نے ذرائع ابلاغ
کے ذریعے اس سانحہ کو غلط رنگ دینے کی کوشش کی ،انہوں نے پاکستان میں تعلیم
کے فروغ کے لیے بڑا اور مؤثر کردار ادا کرنے والے مدارس دینیہ کو ہدف تنقید
بنانا شروع کیا۔
علماء کرام اور شعار اﷲ کے لیے توہین آمیز زبان استعمال کی گئی، اس سانحہ
سمیت ملکی عدم استحکام کی ہر سازش کو درسگاہ و محراب سے منسلک کرنے اور
مسجد و عوام کے درمیان قائم مقدس رشتے کوکمزور کرنے اور توڑنے والے طاغوتی
ایجنڈے کو تقویت پہچانے کی پوری کوشش کی گئی ۔چہار جانب سے بھا نت بھانت کی
بولیاں بولی گئیں مگر جس طرح سورج کی روشنی سے انکار نہیں کیا جا سکتا اسی
طرح مدارس و اہل مدارس کی خدمات اور ملک کے قیام سے استحکام تک کی کوششوں
سے آنکھیں چرانا بھی ناممکن ہے۔وفاقی وزیر داخلہ چوھدری نثارعلی خان نے
پریس کانفر نس کرکے ایسے ہی عناصر کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ اس بھیڑ چال
میں اہل مدارس میں سے ہر ایک کو حرف تنقید مت بنائیں اور یہ بے جا تنقید
ہمیں نقصان پہنچائے گی،میں بڑی ذمہ داری سے کہتا ہوں کہ مدارس اس ملک ، قوم
اور دین کی بہت بڑی خدمت کر رہے ہیں ،90فیصد سے زائد مدارس کا دہشت گردی
اور اس کے عوامل سے کوئی تعلق نہیں ہے ، علماء کرام دہشت گردی کے خلاف اس
جنگ میں ہمارے ساتھ کھڑے ہیں۔
ہر ذمہ دار اور تاریخ پر نظر رکھنے والا شخص بخوبی جانتا ہے کہ پاکستان کو
مسجد کا درجہ دے کر اس کے قیام سے استحکام تک کی لا زوال داستانیں انہی
مدارس کی چٹائیوں پر بیٹھنے والوں نے رقم کی ہیں ۔نظریہ پاکستان ،علامہ
محمد اقبال اور قائد اعظم کے افکا راور خوابوں کی تعبیر کے لیے مثبت جدوجہد
میں روز اول سے یہی طبقہ مصروف عمل رہاہے ،ملک کو دستور اور آئین بھی انہی
مدارس کے سپوتوں نے تیار کرکے دیا۔دینی تعلیم ،اسلامی و مشرقی اقدار کے
تحفظ و فروغ کے لیے مصروف عمل یہ طبقہ علماء اور اہل مدارس اپنے کام میں
بڑی حد تک کامیاب ہوئے ہیں جس کا اعتراف اپنے پرائے سب کو ہے ۔ ہر سال
26ہزار سے زائد ان دینی تعلیمی اداروں سے ہزاروں کی تعداد میں علوم اسلامیہ
کے فضلاء،قرآن پاک کے حفاظ و قراء اور دینی علوم و فقہ میں مہارت رکھنے
والے مفتیان کرام کا امت کی راہنمائی کے لیے اپنے سروں پر دستار فضیلت
سجانا کسی دلیل کا محتاج نہیں ۔ دینی مدارس کے سب سے بڑے امتحانی بورڈوفاق
المدارس العربیۃ کو 2014 میں سعودی عرب کے شہر ریاض میں مملکت عربیہ
سعودیہ کی طرف سے منعقدہ ایک تقریب میں دنیا کے سب سے بڑے اعزاز "خدمت قرآن
کریم انٹر نیشنل ایوارڈ"سے نوازا گیاجو ناقدین مدارس کے لیے مدارس کے مثبت
کردار اور خدمات کا عملی جواب ہے۔بحیثیت مسلم ہم پاکستانیوں کو بیداری کے
ساتھ ہر اس سازش کو ناکام بنانا ہوگا جو اسلام اور پاکستان کی سلامتی و
استحکام کے لیے خطرہ ہو۔
سانحہ پشاور پر ملک بھر سے تمام اکابر علماء کرام شیخ الحدیث مولانا سلیم
اﷲ خان،ڈاکٹر عبدالرزاق اسکندر، مفتی محمد رفیع عثمانی ،قاری حنیف
جالندھری،مفتی نعیم، قائد اہلسنت مولانا احمد لدھیانوی ،مولانا اورنگزیب
فاروقی اور مولانا فضل الرحمان سمیت دیگر نے شدید ردعمل کا اظہار کیا اور
معصوم بچوں کے قتل عام کو گھناؤنا فعل قرار دیا،علماء کرام نے حکومت سے
مطالبہ کیا کہ اجتماعی قتل کی لرزہ خیز واردات کے ذمہ داروں کو فوری
کیفرکردار تک پہنچایا جائے۔ وفاق المدارس العربیہ پاکستان سمیت تمام بڑی
مذہبی جماعتوں جمعیت علماء اسلام ،اہلسنت والجماعت پاکستان،تحریک ختم نبوت
اور تمام دینی جماعتوں کے نمائندہ اتحاد مجلس علماء اسلام نے دہشت گردی کے
اس واقعے کے خلاف اوراس سانحہ میں شہید ہونے والے معصوم بچوں کے والدین و
لواحقین سے اظہار یکجہتی کے لیے ریلیاں نکالیں ۔
اس قومی سانحہ پر دینی و عصری تعلیمی اداروں کی نمائندہ طلبہ تنظیم مسلم
سٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان نے بھی لاہور ، کراچی ، راولپنڈی ،پشاور سمیت
ملک کے تمام چھوٹے بڑے شہروں میں ریلیاں نکالیں اور اس سانحہ میں ملوث
افراد کو کیفر کردار تک پہنچانے کے لئے صدائے احتجاج بلند کی ۔ ایم ایس او
کی ان ریلیوں کو ملک بھر کے اخبارات اور الیکٹرانک میڈیا نے بھرپور کوریج
دی ۔ ایم ایس او ریلیوں کے شرکاء سے تنظیم کے عہدیداران اور راہنماؤں نے
خطاب کرتے ہوئے اس اندوہناک سانحہ پر گہرے دکھ اور غم و غصے کا اظہار کیا
اور اس بات پر زور دیا کہ سماج دشمنوں کے چہرے بے نقاب کئے جائیں ‘قانون
نافذ کرنے والے ادارے اپنی ذمہ داری کا احساس کریں اور ملک کو امن کا گہوار
ہ بنانے میں کردار ادا کریں۔
|