اپنا آدھا ایمان مکمل کرنا چاہتا ہوں

یہ خط کسی خاتون کا لگتا ہے جسے مرد بنے کا جنون ہے آج ہمارے معاشرے میں زنا عام ہوگیا ہے اس ایک وجہ یہ ہے کہ مرد عورتوں کا روپ دھار لیتے ہیں اور لڑکیوں کے ساتھ دوستیاں لگا لیتے ہیں اور گھر والوں کو کانوں کان خبر بھی نہیں ہوتی اور کئی لڑکیاں مردوں کا روپ دھار لیتی ہیں اور مردوں کے ساتھ دوستیاں لگا لیتی ہیں اور قانون کے رکھوالوں کو کانوں کان خبر نہیں ہوپاتی یاد رہے کہ دوستیاں لگانا تو محظ ٹریننگ ہے جو یہودی اور ہندو ایجنسیاں کراتی ہیں

ماں میں جلد شادی کرنا چاہتا ہوں گناہ سے بچنا چاہتا اپنا آدھا ایمان مکمل کرنا چاہتا ہوں تم کیوں نہیں میری جلد شادی نہیں کرتی ؟

میں ایک عام انسان ہوں 26 سال میری عمر ہے اور میرا گھرانہ مذہبی ہے جہاں نماز روزہ دین کو بہت اہمیت دی جاتی ہے مگر یہ اہمیت صرف نماز روزہ تک ہی ہے جو حکم اسکے علاوہ ہے وہ ہمارے خاندان میں پورے نہیں ہوتے۔

میں نے سکول کالج یونیورسٹی سے لے کر ہر ادارے میں اپنے آپ کو گناہوں سے محفوظ رکھنے کی اللہ کی طاقت سے کوشش کی میرے دوست گرل فرینڈز بناتے تھے برے کام کرتے تھے ڈیٹیں مارتے تھے مگر میں نے ہمیشہ سوچا میں یہ سب کام حلال طریقے سے کروں گا جب میری عمر 20 سال ہوئی تو مجھے شادی کی ضرورت ہوئی میں نے اپنے گھر والوں سے گزارش کی سب نے تعجب کیا جیسے میں نے کوئی عجیب بات کردی ہو مجھے کہا گیا کہ پہلے تمہارے اخراجات پورے نہیں ہوتے پھر ایک اور بندہ گھر لے آئیں تمہاری بیوی کے خرچ اخراجات کون پورے کرے گا میں نے ڈرتے ڈرتے جواب دیا اگر ہمارے گھر میں ایک بھائی یا بہن اور ہوتے اُن کا رزق کہاں سے لاتے گھر والوں کو ایک اور آفر پیش کی کہ میرا یونیورسٹی اسکالر شپ بھی لگا ہوا اور اسکے ساتھ ساتھ وہاں ہوم ٹیوشنز پڑھا کر اپنی بیوی کی ضروریات پوری کرنے میں آپ گھر والوں کی مدد کروں گا۔۔۔تمام تر دلائل دینے کے باوجود جواب یہی ملا کہ جاؤ اپنے سے بڑی باتیں نہیں کرتے پھر بھی میں نے صبر کیا مگرجب میری عمر24سال ہوئی تو مجھے شدید شادی کی طلب ہونے لگی مجھے اپنے آپ کو برائی سے بچانا شدید مشکل ہوگیا میں نے اپنے گھر والوں کو کہنا شروع کیا اب وقت آگیا ہے میری شادی کر دیں میں نے پڑھائی مکمل کر لی ہے جاب بھی کرتا ہوں ایک میڈیا چینل میں مگر میرے گھر والوں نے شدید اعتراضات اٹھانے شروع کئے ابھی تمہاری عمر ہی کیا ہے میں نے انکو قرآن احادیث سے ریفرنس دئے مگر انہوں نے اسکو یہ کہہ کر پرے کر دیا باقی اسلام کی باتیں بھی مانوں اور ایک دن میری ماں نے بتایا میں نے قرآن کا ترجمہ پورا پڑھ لیا میں نے کہا ایسا پڑھنے کا فائدہ کیا جس پر عمل نہیں کرنا۔ قرآن میں لکھا ہے بالغ ہوتے شادی کرو حدیث میں آتا ہے اگر بالغ ہونے کے بعد ماں باپ شادی نا کریں اولاد گناہ کریں تو سارا گناہ ماں باپ کو ہوگا اولاد کو نہیں۔اندازه کیجیۓ ! 15 سال کی عمر میں جوان ھونے کے بعد 30 سال تک پہنچنے کے اس زمانے میں نوجوان پر کیا کیا قیامتیں نه گزرتی ہوں گی , اس کے پاس بس دو ھی آپشن ھوتے ھیں :
یاتو وه گناه سے اپنے آپ کو بچا کر روز اپنے ھی خواھشات کا قتل کرکے ھر لمحه جیتا اور ھر لمحه مرتا ھے ,
اور یا وه گناھوں کی اندھی وادی میں بھٹک کر ایسا گم ھوجاتا ھے که جب واپس آتا ھے تو اسکی گٹھڑی میں سواۓ حسرت و افسوس کے اور کچھ نھیں ھوتا ..

انٹرنیٹ ٹی وی پر فحاشی کا بازار عام ہے دوستوں کے ساتھ دیکھتا ہوں وہ لڑکیوں میں انجوائے کر رہے ہیں بازاروں میں لڑکیوں پر نظر پڑ جائے باریک کپڑے کیسے بچاؤں اپنے آپ کو ۔ میں چڑ چڑا ہوتا جا رہا ہوں گھر والے کہتے بتمیز ہو گیا ہے مگر انکو سمجھ نہیں آتی یہ بتمیزی کیوں ہوتی ۔ میرے والد 35 ہزار کماتے ہیں 3 بہن بھائیوں سمیت پورا گھر چلاتے ہیں تو کیا میں 25 ہزار میں اپنی بیوی کے ساتھ گزارا نہیں کر سکتا ؟

مگر میری کوئی سنتا نہیں کہتے ہیں ابھی عمر ہی کیا ہے 26 سال صرف اور شادی کا نام 32 سال کی عمر سے پہلے نا لینا۔ میں کیسے سمجھاؤں نوجوانوں کو ترقی کرنے کے لئے سکون کا ماحول چاہئے اور اللہ نے قرآن میں کہاں ہے میاں بیوی ایک دوسرے سے سکون حاصل کرو کہاں گئے میرے اللہ کے احکامات اور میرے نبی ﷺ کی تعلیمات کیا یہ صرف نعرے مارنے کے لئے ہے کہ ہم عاشق رسول ہیں مگر عمل کی دفعہ زیرو۔۔۔

بہت مشکل سے جا کر 1 سال لڑ کر ماں باپ کو منایا رشتہ کرو کچھ حامی بھری انہوں نے بھی ذلیل کر کر کے مگر اسی دوران میرے دادا ابو کا انتقال ہوگیا اور انکے انتقال کے 25 دن بعد میں نے کہا میرا رشتہ کرو کہتے تمکو احساس ہے ابی فوتگی ہوئی میں نے کہا اسلام کہتا ہے 3 دن سے زیادہ کا سوگ نہیں ہوتا کہنے لگے جب ہم مریں گے اسکا مطلب تم بھنگڑے ڈالو گے۔ سمجھ آیا مجھے یہ سب باتیں صرف شادی نا کا کرنے کا بہانہ ہیں کہیں ہمارا بیٹا بہو کے پیار میں پاگل ہو کر ہاتھ سے نا نکل جائے اور کوئی وجہ نہیں-
سوچتا ہوں کہ اب اگر میں برائی کی طرف مائل ہو گیا تو کون زمہ دار ہوگا میرے ماں باپ یا پھر یہ معاشرہ میڈیا سیاستدان جنہوں نے زنا آسان کر دیا ہے مگر شادیاں مشکل کر دی ہیں کیسے اللہ کی برکت نازل ہوگی اس ملک پر۔

کاش ماں باپ سمجھ جائیں یہ دجالی فتنے کا دور ہے ایمان بچانا بہت مشکل اسی لئے کہتا ہوں نکاح عام کرو زنا مشکل کرو.

تبصرہ
یہ خط کسی خاتون کا لگتا ہے جسے مرد بنے کا جنون ہے آج ہمارے معاشرے میں زنا عام ہوگیا ہے اس ایک وجہ یہ ہے کہ مرد عورتوں کا روپ دھار لیتے ہیں اور لڑکیوں کے ساتھ دوستیاں لگا لیتے ہیں اور گھر والوں کو کانوں کان خبر بھی نہیں ہوتی اور کئی لڑکیاں مردوں کا روپ دھار لیتی ہیں اور مردوں کے ساتھ دوستیاں لگا لیتی ہیں اور قانون کے رکھوالوں کو کانوں کان خبر نہیں ہوپاتی یاد رہے کہ دوستیاں لگانا تو محظ ٹریننگ ہے جو یہودی اور ہندو ایجنسیاں کراتی ہیں اور مرزائی استادوں کا کام کرتے ہیں سب سے اہم سوال یہ ہے کہ یہودی؛ ہندو اور مرزائی کافر اپنی پہچان کیوں چھپاتے ہیں ہمیشہ ڈاکواور دہشت گرد اور جانی دشمن ہی اپنی پہچان چھپاتے ہیں اور یہ جو کرپشن کرپشن کرپشن کا رونا رویا جاتا ہے اس کی بڑی وجہ یہی ہے کہ ملک میں ڈاکو راج چل رہا ہے حکومت کا فرض ہے کہ ایسے تمام بیوٹی پارلر اور فلم سیٹ اور ڈرامہ سیٹ ختم کرنے کا اہتمام کرے اور جو باہر ملکوں سے پلاسٹک سرجری اور ہارموںز کے ذریعہ سے جنس تبدیل کی جاتی ہے اس پر پابندی عائد کرے یہ حکمرانوں کا فرض ہے اور اگر حکمران اپنا فرض پورا نا کریں تو اللہ کا عذاب آ جاتا ہے اور اللہ کا فرمان ہے کہ اے پیغمر صلی اللہ علیہ وسلم لوگو سے فرما دیجیے کہ اگر اللہ کے عذاب سے بچنا چاہتے ہو تو اللہ کی نازل کردہ شریعت کی پیروی کرو وماعلینا الّاالبلٰغ المبین

محمد فاروق حسن
About the Author: محمد فاروق حسن Read More Articles by محمد فاروق حسن: 40 Articles with 49971 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.