مسلمانوں کی موجودہ پستی کا راز

اس وقت دنیا میں مسلمانوں کی تعداد ایک سو پچاس کروڑ کے قریب ہے اور کہا جاسکتا ہے کہ ہر پانچواں انسان مسلمان ہے مسلمانوں کے پاس وسائل کی بھی فراوانی ہے. اعلی ترین افرادی قوت ہے تیل کی پیداوار کے ذخائر ہیں. زرعی اجناس اور پھلوں سے مالامال مارکیٹیں ہیں ۔مگر دنیا بھر میں نہ عزت ہے نہ وقار نہ داخلی استحکام ہے اور نہ خارجی امن ۔مسلمان ہر جگہ اور ہر لحاظ سے کسمپرسی اور محکومیت کا شکار ہے. عوام کیا خواص بھی عالمی طاقتوں اور انکے درپردہ صیہونی آقاؤں کے آگے دست بستہ اور بےدام غلام کی حیثیت سے کھڑے ہونے پر فخر محسوس کررہے ہیں ۔یہ محکومیت اور مسکنت کی حالت یہاں تک پہنچ چکی ہے کہ ہم عملا“ امریکہ اور مغربی ممالک کے غلام بن چکے ہیں ۔

اس سارے قضیہ کی بنیادی وجہ ہم مسلمانوں کا اجتماعی طور پر دین کو چھوڑ دینا ہے اور قرآن مجید اور نبی کریم (صلی اللہ علیہ وسلم ) کے طریقوں سے دوری اختیار کرنا ہے.

ایک حدیث میں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وسلم ) نے فرمایا کہ ایک وقت ایسا آئے گا اے مسلمانو!

تم کثرت میں کے باوجود بےوقعت ہو جاؤ گے اور تمہاری حالت غثاءالسیل یعنی سیلابی ریلے کی اوپر والی جھاگ اور خس و خاشاک سے زیادہ نہیں ہو گی صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کو تشویش لاحق ہوئی اور سوال کیا کہ اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وسلم ) ۔مسلمانوں کی حالت اسطرح کیوں ہو گی آپ (صلی اللہ علیہ وسلم ) نے ارشاد فرمایا کہ تم میں ایک بیماری پیدا ہو جائے گی جس کا نام “وہن“ ہے. عرض کیا وہن کیا ہے ارشاد فرمایا کہ
“حب الدنیا وکراہیت الموت “ یعنی دنیا سے محبت اور موت سے ناپسندیدگی.

آج اگر دیکھا جائے تو یہ بیماری مسلمانوں میں نا صرف پیدا ہو چکی ہے بلکہ جسدملی کے ریشے ریشے اور خلیوں خلیوں میں سرایت کر چکی ہے اور بالعموم ہم مسلمان عالمی سطح پر بےوقعت بے اختیار اور عالمی طاقتوں کے رحم و کرم پر آس لگائے مستقبل کے خواب دیکھ رہے ہیں ۔

دنیا میں انبیائے کرام علیہم السلام کے مبارک زمانوں یعنی جب اہل ایمان کو غلبہ حاصل ہوا ۔حق غالب آگیا اور باطل بھاگ گیا اس کے علاوہ ہمیشہ باطل کی حکومت اور طاقت کا قانون رائج رہا ہے آج بھی علم کی شہرہ ترقی اور فراوانی کے باوجود یہی جنگل کا قانون رائج ہے.

جب مسلمان اپنے دین سے بےوفائی کے باعث بےوقعت ہو ئے تو عالمی کفر نے مسلمانوں پر چڑھائی کر دی اور ہمارے اصول، تحقیق،ترقی ،ثقافت اور آرٹ ہر چیز کو تہس نہس کیا اور اس تمام صورتحال میں دوصدیاں بیت چکی ہیں اور آئے روز ہماری محبوب شخصیات اور ہمیں جان سے زیادہ عزیز حضرت محمد مصطفی (صلی اللہ علیہ وسلم ) اور صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کی شان میں گستاخیاں کی جارہی ہے.

آج اگر ہم مسلمان اپنی اس وہن کی بیماری کا احساس کرلیں اور قرآن مجید اور ہمارے درمیان جو دوری ہے اسے ختم کرلیں اور اپنے اسلاف کی زندگیوں کا عملی نمونہ بن جائیں اور عالمی کفر کو اس بات کا احساس دلادیں کہ ایک مسلمان اگر جیتا ہے تو محض اللہ کے لیے اور اگر مرتا ہے تو بھی محض اللہ کے لیے تو یقینا“ عالمی کفر کو سانپ سونگھ جائے گا اور انکی ساری اکڑ خاک میں مل جائے گی. نبی کریم (صلی اللہ علیہ وسلم ) کی شان میں گستاخی تو درکنار نبی کریم (صلی اللہ علیہ وسلم ) کا نام بھی بےوضو لینے سے ڈریں گے اور ہماری محبوب شخصیات دنیا میں پہچانی جانی لگیں گی۔۔۔۔۔

اللہ تعالٰی سے دعا ہے کہ وہ ہم سے اس “وہن“ کی بیماری دور کردے تاکہ دنیا میں ایک بار پھر فاروقی جھنڈا اس شان سے لہرائے کہ عالمی کفر کی عمارتیں خود بخود زمین بوس ہو جائے ۔
آمین
Muhammad junaid
About the Author: Muhammad junaid Read More Articles by Muhammad junaid: 5 Articles with 5637 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.