یہ سازش کس کی ؟
(Faridullh, Lakki Marwat)
اپنی خامی اور عیب چھپا کر دوسروں میں تلاش کرنا،گناہ کرکے گہنگار تلاش کرنا، اپنی بے حسی اور کمزوری کا الزام اوروں پر لگاناپست اور زوال شدہ قوموں کا مسَلہ رہا ہے۔پاکستانی قوم کا بھی یہی مسَلہ ہے۔ یہاں جو کچھ ہوجاتا ہے ۔مرد الزام یا تو کسی گرہوں کو کا ٹھہرایا جاتا ہے یا اس کو امریکہ ، یہودیوں کا سازش قرار دیا جاتا ہے۔ ذہن میں سوالات آتے ہیں کہ کیا ہم اپنی خامیوں کو دور نہیں کرسکتے؟کیا جو گناہ ہم خود حوص و خواص سے کرر ہے ہیں، اس کو چھوڑ نہیں سکتے؟کیا یہ سازشیں ایک دن سے ہے اور اس کے لیے ہم منصوبہ بندی نہیں کرسکتے؟ |
|
اپنی خامی اور عیب چھپا کر دوسروں میں تلاش
کرنا،گناہ کرکے گہنگار تلاش کرنا، اپنی بے حسی اور کمزوری کا الزام اوروں
پر لگاناپست اور زوال شدہ قوموں کا مسَلہ رہا ہے۔پاکستانی قوم کا بھی یہی
مسَلہ ہے۔ یہاں جو کچھ ہوجاتا ہے ۔مرد الزام یا تو کسی گرہوں کو کا ٹھہرایا
جاتا ہے یا اس کو امریکہ ، یہودیوں کا سازش قرار دیا جاتا ہے۔ ذہن میں
سوالات آتے ہیں کہ کیا ہم اپنی خامیوں کو دور نہیں کرسکتے؟کیا جو گناہ ہم
خود حوص و خواص سے کرر ہے ہیں، اس کو چھوڑ نہیں سکتے؟کیا یہ سازشیں ایک دن
سے ہے اور اس کے لیے ہم منصوبہ بندی نہیں کرسکتے؟
یہاں ہم خود گناہ کررہے ہیں الزام امریکہ پر لگاتے ہے۔ زنا کے اڈے اور
کلبوں کو چلارہے ہیں الزام دوسروں کو دیتے ہیں۔ شراب پی رہے ہیں ، سود کو
عام کررہے ہیں،جھوٹ بول رہے ہیں، عریاں کلچرز کو فروغ دے رہے ہیں اور الزام
امریکہ اور یہودیوں پر لگارہے ہیں۔رشوت، ظلم اور ایک دوسرے کا گلہ چوک رہے
ہیں۔ صاحب اقتدار ظالم بن جاتا ہے۔ طاقت ور ظالم ہے۔ ۔ یہ کس کی سازش
ہے؟یہاں ظالم بھی ظالم ہے اور مظلوم بھی ظالم۔
ہم خود اپنے آپ کو تباہ کر نے والے ہیں۔ ہم جو کررہے ہیں وہ بگت رہے ہیں۔
ہم اخلاقی اقدار کھو چکے ہیں۔ ہم جھوٹے ہو چکے ہیں۔ہم نہ صرف انسانی قتل و
غارت کررہے ہیں بلکہ اپنی شعور اور اقدار کو بھی قتل کر رہے ہیں۔ مذہب
نےنہں بلکہ ہم نے اپنے آپ کو تقسیم کیا ہو ا ہے۔ہم ایک دوسرے کے خون کے
پیاسے ہو چکے ہیں۔ قومیت کا طوفان امریکہ نہیں بلکہ ہم نے خود کھڑا کیا ۔
مدینہ منورہ کے بعد پاکستان بھی اسلام کے نا م پر قائم ہوا۔قدرتی وسائل سے
مالا مال ایک ذرخیز خطہ اللہ تعالی کی طرف سے ایک نعمت ہے ۔ لیکن یہاں تو
لوگ بھوکے مررہے ہیں۔ بنیادی سہولیات سے محروم ہیں۔طاقت ور کمزور کا عزت
لوٹ رہا ہے۔ مائیں ، بہنیں بے عزت ہورہی ہیں۔ حکمران ملکی خزانہ لوٹ رہے
ہیں۔
حکمران ظالم ہوں، موسیقی کی محفلیں اور لڑکیاں ناچ رہی ہوں، نوجوان بے رہ
راوی کا شکار ہوں، عدالت میں انصاف بکنے لگے۔ جج ظالم کو مظلوم اور مظلوم
کو ظالم قرار دے۔ وکیل قاتل کی وکالت کرکے اس کو بے گناہ ثابت کرنے کے لیے
جھوٹ بولے۔لہذا اس حوالے سے واضح حدیث مبارکہ ہے۔ جس کا مفہوم ہے کہ جب قوم
میں جھوٹ عام ہو جائے، قوم خیانت کرنےلگے اوراس میں دھوکہ پھیل جائے۔تو
ایسی قومیں خود بخود نیست و نابود ہوجاتی ہیں۔ اس کو کسی سازش کی ضرورت
نہیں ۔ |
|