حال ہی میں چینی خواتین کے گروپ کی ایک ایسی تصویر خبروں
کی زینت بن گئی جس میں انہیں چین کے شہر Chongqing کے مضافات میں واقع کھلی
قبروں میں لیٹا دیکھا جاسکتا ہے- اور اس کے بارے میں انکشاف ہوا ہے کہ یہ
طلاق کے بعد کی ذہنی صورتحال سے نمٹنے کا ایک نیا طریقہ ہے جسے “graveyard
meditation” کا نام دیا گیا ہے-
|
|
یہ انوکھا طریقہ کار 30 سالہ Liu Taijie کا ایجاد کردہ ہے جو کہ خود بھی
طلاق یافتہ ہیں- Liu Taijie کے مطابق ان کی شادی 19 سال کی عمر میں ہوئی
اور وہ 21 سال کی عمر میں ایک بچے کی ماں بھی بن گئی لیکن سال 2015 میں ان
کی طلاق ہوگئی- اور اب ان کے لیے ایک مشکل وقت تھا لیکن انہوں نے خود کو
سنبھالا اور آج وہ اپنی جیسی دیگر خواتین کی بھی مدد کرنا چاہتی ہیں-
Liu Taijie کا کہنا تھا کہ “ میں جانتی ہوں کہ کوئی خاتون اس وقت کیسا
محسوس کرتی ہے جب کوئی اسے چھوڑ دیتا ہے- میں طلاق کے بعد خودکشی کرنے کا
سوچنے لگی تھی- جب انسان ٹوٹ جاتا ہے تو وہ خود کو موت کے انتہائی نزدیک
محسوس کرتا ہے“-
|
|
“ میرے طالبعلم ان قبروں میں لیٹ کر موت کا تجربہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں-
اس طرح انہیں بہت سی ایسی چیزوں کا خیال آتا ہے جو انہوں نے زندگی میں نہیں
کیں- انہیں اپنے ماضی کے بارے میں سب کچھ بھولنے کی ضرورت ہوتی ہے اور ایک
نئی زندگی کا آغاز کرنا ہوتا ہے“-
یہ تصاویر بھی Liu Taijie کی ایک حالیہ کلاس کی ہیں جن میں خواتین کو ایک
قطار سے کھودے جانے والے گڑھوں میں پلاسٹک کی شیٹ کے اوپر لیٹا ہوا دیکھا
جاسکتا ہے- ان خواتین کی آنکھیں بند ہوتی ہیں جبکہ ان کے دعائیہ حالت میں
یا پھر اپنے سینوں پر ہوتے ہیں- تاہم یہ واضح نہیں ہے ان طالبعلموں کو کتنے
وقت تک کے لیے ان گڑھوں میں رکھا جاتا ہے؟
|
|
لیکن بظاہر یہ طریقہ کار پرانی تکلیف سے جان چھڑانے اور نئی زندگی شروع
کرنے کے حوالے سے انتہائی آسان معلوم ہوتا ہے-
Liu Taijie کا کہنا ہے کہ “ مجھے طلاق کے دکھ سے باہر آنے اور نئی زندگی
شروع کرنے میں ایک سال کا عرصہ لگا- میں دیگر طلاق یافتہ خواتین کی مدد
کرنا چاہتی ہوں اور کم وقت میں انہیں اپنے پاؤں پر کھڑا دیکھنا چاہتی ہوں-
ناکامی کوئی خوفناک چیز نہیں ہے٬ میں چاہتی ہوں کہ تمام طلاق یافتہ خواتین
اپنی زندگی جئیں اور اپنا مقصد ضرور حاصل کریں“- |