دہشت گردی کا ناسور پاکستان کے گلیامریکہ میں ہونے والے
سانحہ 11/9کے بعدایسا پڑا کہ پچھلی دو دہائیوں سے ہزاروں بے گناہوں کو اپنی
لپیٹ میں لے گیا اور بعدمیں امریکہ نے بری چالاکی سے اپنی جنگ کو دوسرے
ممالک کے سپر د کردیا۔ یہی وجہ ہے کہ پاکستان اْس وقت سے مسلسل حالتِ جنگ
میں ہے۔اﷲ کے شکر سے دہشت گردی کی شدت میں کمی تو آئی ہے لیکن جب بھی
پاکستان کے معاشی واقتصادی حالات قدرے بہتر ہونے لگتے ہیں تو ظالم اپنے
ظالمانہ حملوں سے ان کو ٹھیس پہنچادیتے ہیں۔
حالیہ چاروں صوبوں میں بھی اس قسم کی گہنونی کاروائیاں کی گئیں اور
متعددقیمتی جانوں کو اپنی نظر کر گئیں جس کی وجہ سے پوری قوم کو ایک دفعہ
پھر سوگ اور رنج میں مبتلا ہونا پڑا۔ دہشت گردوں کے اس بزدلانہ واقعوں میں
شہداء تو اس جہان فانی سے کوچ کر جاتے ہیں مگر آئیندہ آنے والے وقت کے لئے
ہمیشہ امر ہوجاتے ہیں۔پاکستان میں جاری سی پیک منصوبہ نہ صرف پاکستان مخالف
ممالک کو کھٹک رہا ہے بلکہ چند مسلم برادر ممالک میں بھی اسی منصوبے کی
تشویش پائی جاتی ہے۔ یہ منصوبہ انشاء اﷲ مکمل ہوکر رہے گابلکہ خطے میں ایک
گیم چینجر کے طور پر مثال قائم کرے گا۔ اس منصوبے کی تکمیل سے پاکستان میں
ترقی کے دور کا آغاز ہوگا اور ہماری حکومت اور افواج ِ پاکستان بھی اس
منصوبے کی تکمیل کے لئے دن رات کوشاں ہیں۔
پاکستان کی اقتصادی و معاشی ترقی کا گراف پچھلی چند سہ ماہیوں میں بڑی مثبت
طورپر بڑھ رہا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ملک دْشمن قوتیں ایک بار پھر اس ترقی سے
خفا ہیں اوراپنی گھٹیا حرکتوں پر اترآئی ہیں اور ان واقعات کے پیچھے ہمارے
روایتی دشمن بھارتی سازشیں کارفرما ہیں۔ بھارت کبھی بلوچستان میں اپنی منفی
کاروائیاں شروع کردیتا ہے اورکبھی کشمیر کے بارڈر پر بِلا وجہ فائرنگ اور
شیلنگ شروع کر کے پاکستان کے امن کو برباد کرنے کی کوشش کرتا ہے اور
بدقسمتی سے پاکستان کی خارجہ پالیسی بھی تنہائی کا شکار ہے اور موجودہ
حکومت نے بھی اپنی مضبوط خارجہ پالیسی مرتب کرنے اور دنیا کو اپنی بات
خارجی سطح پر منوانے کے لئے بھی کوئی خاطر خواہ توجہ نہیں دی۔یہی وجہ ہے کہ
پاکستان مخالف قوتیں پاکستان کو خارجی سطح پر تنہا کرنے کے لئے سرگرم ہیں
اور حال ہی میں بھارتی سابقہ آرمی چیف وکرم سنگھ کا افسوس ناک بیان جوکہ آج
کل سوشل میڈیا پر وائرل ہے اور پاکستان میں پے درپے دہشت گردی کے واقعات
ہونے بھی بھارتی منفی سوچ کی عکاسی کرتے ہیں۔افسوس کیبات ہے کہ وکرم سنگھ
کی دہشتگردانہ ویڈیو کو لے کر پاکستان کی طرف سے بھی کسی قسم کی کوئی مذمت
نہیں کی گئی اور نہ ہی اس کا کوئی انٹرنیشنل سطح پر نوٹس لیا گیا۔
یہی وجہ ہے کہ بھارت کو PSLکی کامیابی بھی مسلسل کھٹک رہی ہے اور وہ اس کو
اپنے دہشتگردانہ طریقے سے ناکام بنانے کی کوشش کر رہا ہے مگر تمام تر حالات
کے باوجودپاکستانی حکومت اور سیکیورٹی اداروں نے پاکستان سْپر لیگ کے
فائینل کا انعقاد لاہور قذافی سٹیڈیم میں کرانے کا اعلان نے پاکستانی قوم
کے جذبات میں اضافہ کردیا ہے۔ اس طرح دنیائے کرکٹ کے منجھے ہوئے سنیئر
کھلاڑی PSLکیفائنل میں شرکت کرکے کرکٹ کے دیوانوں کو گرمادیں گے اور اس طرح
پاکستان میں انٹرنیشنل کرکٹ کے دروازے کھلنے کے مواقع ملیں گے اور دنیا میں
کرکٹ کے حوالے سے پاکستان پر اعتماد بحال ہوگا۔(انشاء اﷲ)
دسمبر2014سانحہ پشاور آرمی سکول پر حملہ بھی دشمن کی بڑی ظالمانہ کاروائی
تھی جس نے پوری پاکستانی قوم کو خون کے آنسو رْلایا اور نہ بھرنے والے زخم
دے گیاجوکہ آج بھی ہماری آنکھوں کو نم کر دیتا ہے۔سانحہ پشاور کے
دہشتگردانہ حملے نے پاکستان کی تمام سیاسی و عسکری قوتوں کو ایک میزپر
اکٹھا بٹھادیا اور دہشت گردوں کو سخت پیغام دینے کا فیصلہ کیا گیا۔جس کے
نتیجہ میں بہت سے ادارے مثلاً نیکٹا،سی ٹی ڈی، ملٹری کورٹس اور ایپکس
کمیٹیوں کو فعال کیا گیا اور ایک جامعہ NAPنیشنل ایکشن پلان پر عمل درآمد
کرنے کا تہیہ کیا گیا۔ جس کے فوری نتائج بھی امن کی صورت میں سامنے آئے اور
تمام سیاسی جماعتوں کے راہنما سیاسی اختلافات کے باوجود ایک پلیٹ فارم پر
اکٹھے ہوئے اور دہشت گردی کے خلاف پوری دنیا کو قومی یکجہتی کا پیغام دیا
مگر وقت کے ساتھ ساتھ دہشت گردوں نے اپنا سراْٹھانا شروع کردیاہے اور
پاکستان مسلسل دہشت گردوں کی وجہ سے حالتِ جنگ کو صورت میں ہے اور وقت کا
تقاضا ہے کہ تمام سیاسی رہنما مل کر قومی یکجہتی کا مظاہرہ کرتے ہوئے دہشت
گردوں کے خلاف ہم آواز ہوجائیں اور آپس میں مل کر ملکی سیکیورٹی
ایجنسیوں،پولیس، رینجر اور افواجِ پاکستان کو بھر پور سپورٹ کریں تاکہ کوئی
بھی ہماری ارضِ پاک کی طرف میلی آنکھ سے نہ دیکھ سکے اور اندرونی مداخلت
کرنے کی ہمت نہ کر سکے۔ ارضِ پاک ہمیشہ کے لئے ترقی کی راہ پر گامزن رہے
اور دہشت گردی جیسے ناسور کو کچل سکیں۔ |