چار دیواری

چادر اور چار دیواری کا نظریہ بنیادی طور پہ اسلام گا پیش کر دہ ہے جس کا مقصد معاشرے کو بے راہ روی سے بچانا ہے عورت پہ پردے کی فرضیت کا بنیادی مقصد بھی یہی ہے -

مرد اور عورت کی آزادانہ اختلاط سے خاندانی نظام ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو جا تا ہے جس کی مثال آج مغربی معاشرے کے صورت میں مو جو د ہے حیو ان کی جبلت میں حلال حرام کافر ق نہن رکھا گیا ہے وہ جہاں چاہتا ہے منہ مارتا ہے لیکن انسان کو اشرف الخلوق بنا نے کا شرف ذمہ داریوں سے جڑا ہوا ہے نہ تو انسان کو آزادی دی گئی نہ اُسے کھلی چھٹی۔

اس پہ حدود لگائی گئی تاکہ معاشرہ اپنی بنیادیں قائم رکھ سکے ۔ آج کا دور نفسانفسی کا دور ہے اسلام کے احکامات کو فرسودہ سمجھ کر پس پشت ڈال دیا جا تا ہے جس کا نتیجہ معاشرتی برائیوں کی صورت میں نظر آتا ہے -

دوسری طرف ایسی بیمار ذہنیت کی بھی کمی نہین جو اندر ہی اندر اسلام کی جڑیں کھو کھلی کر تے ہیں بظاہر تو یہ لوگ بہت قابل پڑ ھے لکھے اور اسلام پہ عمل پیرا نظر آتے ہیں لیکن عورت کو آج بھی اپنی جاگیر تصور کرتے ہیں انکی بیمار سوچ پردہ کے نام پہ اپنی عورتوں کو تو چادر اور چار دیواری میں قید کر تی ہے اور خود یہ عورتوں کے ساتھ ملازمت بھی کر تے ہیں مخلوط اداروں میں کام بھی کرتے ہیں خواتین سے گفتگو کرتے بھی پاۓ جاتے ہیں ان کی بیمار سوچ انکے ساتھ رہنے والی خواتین کو جو نقصان پہنچا رہی ہے وہ اس سے کہیں زیادہ ہے جو کہ اسلام پہ عمل پیرا نہ ہونے کی وجہ سے اسلام کو پہنچ رہ ہے
ہر فرد ایک اکائی ہے معاشرے کی
ایک اینٹ ہے دیوار کی
افراد کی سوچ معاشرے کا چہرہ بنا تی ہے

اپنی عورت کو سر سے پیر تک ملفوف دیکھنے کے خواہش رکھنے والے مرد حضرات خود توا سلامی حلیہ اختیار کر لیں سر پہ عمامہ شریف باندھیں چہرے پہ شر عی داڑھی سجائیں شلوار ٹخنوں سے اونچی کریں غیرمحرم خواتین سے اجتناب کریں -

مغربی لباس زیب تن کر کے خواتین کے ساتھ آزادانہ ماحول میں کام کر کے یہ دوسروں کی اصلاح کر نا چاہتے ہیں ایسی مُلا ذہنیت نے آج سب سے زیادہ اسلام کا چہرہ مسخ کیا ہے ایسے لوگ اپنے سے وابستہ خواتین کی سوچ پہ پہرا بٹھا کے اپنی انا کی تسکین کرتے ہیں اور نام اسلام کا بد نام کر تے ہیں
اسلام میں سب سے زیادہ زور خواتین کے حقوق پہ دیا گیا ہے
بیوی کے ساتھ عمدہ بر تاؤ کی تر غیب دی گئی لیکن چو نکہ یہ دوسروں کے ٹھیکے دار ہیں اس لئیے اپنے اعمال کی بجاۓ دوسروں کے اعمال کی فکر ہے یہ بیمار ذہنیت جس قسم کے نفسیاتی مسائل کو جنم دیتی ہے ان لو گوں سے وابستہ خواتین اور بچوں ۔
ایک لمبے عرصہ تک اپنی بقا کی جنگ لڑ تے رہتےہیں
کاش کہ ان کو شعور ہو
اسلام میں ہر انسان خواہ وہ مرد ہے یا عورت آپنے اعمال کاخود ذمہ دار ہے ہر انسان کے اعمال کی پو ٹلی اس کے ساتھ اس کی قبر میں جا ۓ گی تو پھر دوسروں کے دعوے دار بننے کا کیا جواز ۔
کسی کی اصلاح کا شوق رکھنے والے ان مرد حضرات کو اپنی سوچ دوسروں پہ ٹھونسنے کی بجاۓ اپنا نقطہ نظر سمجھا نا چاہئیے لیکن اتنی معاملہ فہمی ہو تو دنیا جنت بن جاۓ اور یہ انسان مسلمان ۔
ہر وہ عورت جو مذہبی شعور رکھتی ہے اور اسلامی فہم ۔
وہ کبھی بھی چادر اور چار دیواری کو پامال نہیں کر تی
وہ یہ جانتی ہے کہ وہ جواب دہ ہے اللہ کے حضور ان کھوکھلے نام نہاد مجازی خداؤں کے حضور نہیں
اسلام میں مرد اور عورت برابر ہیں اعمال کر نے میں بھی اور جواب دہی میں بھی
مرد کو شوہر کے روپ میں ایک درجہ زیادہ دیا گیا تاکہ معاشرہ اور گھر قائم رہ سکے
عورت کو مارنے ، اس کااستحصال کر نے ، اس کی سوچ کے اظہار پہ پابندی لگانے کا نام اسلام نہیں
ایسے ہی مجازی خداؤں کا نام میری ایک غزل
عورت جن کے لئے آج بھی پاؤں کی جو تی ہے
نادیہ عنبر لودھی
اسلام آباد
پاکستان

Umber Khan
About the Author: Umber Khan Read More Articles by Umber Khan: 24 Articles with 21194 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.