گزشتہ کافی دنوں سے سوشل میڈیا اور مختلف اخبارات میں
پنجاب حکومت اور پنجاب پولیس کے پختونوں سے ذیادتیوں کے حوالے سے خبریں چل
رہی ہے ،ان میں کل میں نے سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو دیکھی جس میں چند پولیس
اہلکار ایک ضعیف العمر شخص کو ڈنڈوں لاتوں گونسو اور پتھروں سے مار رہے تھے
۔ضعیف شخص پشتو بول رہا تھا اور پولیس اہلکار پنجابی اس ویڈیو کو دیکھ کر
میں حیران رہ گیا چلو یہ آج کی نہ صحیح پورانی ہی صحیح لیکن کیا بھلا کوئی
اتنے ضعیف العمر شخص کو اس طرح تشدد کا نشانہ بنا تا ہے ۔یہ کو ئی ایک
واقعہ نہیں ابھی تو سوشل میڈیا بھرا پڑا ہے ،اس میں کچھ جعلی بھی ہونگے مگر
کچھ نہ کچھ حقیقت بھی تو ہوگی ۔ساٹھ ،ستر سالہ ضعیف العمر شخص پھر بے
رحمانہ تشدد نے مجھے اس سوچ پھر مجبور کیا کے میں اس پھر کچھ لکھوں۔ نبی
پاک ﷺ کی ایک حدیث ہے جس کا مفہوم یہ ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا جوبڑوں کا ادب
نہ کریں چھوٹوں پر شفقت نہ کریں وہ ہم میں سے نہیں پر سفید بالو ں سے خود
خدابھی حیا ء کرتے ہیں ۔ لیکن یہاں اﷲ معاف کریں اس قسم کا تشدد وہ بھی ایک
ضعیف العمر بوڑھے پر سب سے بھڑ کر سرعام کیمروں کے سامنے ، کیا امیج جائگا
دنیا کے سامنے پاکستان کا ؟ ،ہم کشمیر میں بھارتی مظالم دنیا کے سامنے لانے
میں مصروف ہے ،مگر یہاں تو اپنے ہی اپنوں پر برس رہے ہیں ،جرم کیا صرف
پٹھان ہونایا مسلمان ہونا؟میں قوم پرست نہیں ہوں مگر اپنے قوم پر ظلم بھی
برداشت نہیں کرسکتا جس طرح دیگر اقوم پر ہونے والے مظالم کے خلاف ہم قلم
اُٹھا سکتے ہیں ، تواپنی قوم کے حق میں کیوں نہیں اس لئے ہی قلم سے اس ظلم
کے خلاف آوازاُٹھا رہا ہوں ،پیارے آقا محمد رسول اﷲ ﷺ بھی قریش سے بڑی محبت
کیا کرتے تھے۔گزشتہ دن پنجاب کے ایک پولیس اسٹیشن نے اخبارات میں اشتہار
لگوا یا تھا جس کا متن کچھ یو ہے کہ حالیہ دہشتگردی کے واقعات پیش نظر عوام
الناس سے التماس ہے کہ اپنے ارد گرد نظر رکھیں کچھ مشکوک لوگ جو شکل و صورت
سے پٹھان یا افغانی لگتے ہے اور کھاوا،خوشک میوا ،یا کھلونے وغیرہ بھیجتے
ہوئے دیکھائی دے تو فوری طور پر قریبی پولیس اسٹیشن یا 15 پر اطلاع کر یں۔
اس کا کیا مطلب ؟کیا پختون دہشتگرد ہے ؟یا پختون پاکستانی نہیں ہے ؟بلا
شہبہ پختو ن نہ دہشتگرد ہے اور نہ ہی ملک دشمن ہے ،پختون تو ایک سچا مسلمان
اور پاکستانی ہے ۔ کئی سال قبل ایک عالم دین کا بیان سماعت کر رہاتھا ، جس
میں اس نے کہا جو عالمی صورت حال بنتی جارہی ہے اس کا اصل ٹارگٹ مسلمان اور
مسلمانوں میں پاکستان اور پاکستان کے پختون ہی ان کے نشانے پر ہے ۔ آج جو
صورت حال کا سامنہ پختونوں کو پورے پاکستان میں ہے وہ اسلام اور پاکستان سے
محبت کی وجہ سے ہیں۔ پختون دیگر پاکستانیوں کی طرح اس ملک کا حصہ ہیں،وہ
ایک غیور اور بہادر قوم ہے ۔ ہر محاذ پر پاک فوج کے شانہ بشا نہ کھڑے ہو تے
ہیں۔ ایک دوست نے پرسوں واٹسپ پر ایک پوسٹ بھیجی جو کچھ یو تھی دنیا میں
واحد پٹھان قوم ہے جو ہر جگہ پائی جاتی ہے۔ہر کام کرتی ہے۔۔ یہی پٹھان لوگ
گلگت بلتستان کے ایک پہاڑی گاوں میں بھی کپڑوں کی پوٹلیاں اور برتن اٹھاتے
ہوئے نظر آئینگے ۔ سعودی عرب، ایران، روس، چین امریکہ غرض دنیا کے ہر کونے
میں پٹھان قوم کے افراد آپ کو کام کرتے نظرآئیں گے۔ اسلامی دنیا میں پٹھان
قوم، دیوار کے بلاکوں یا پتھروں میں درمیانی پلاستر کی طرح ہے جو دیوار کے
تمام بلاکوں کو مضبوطی سے تھامے ہوا ہے۔۔۔ اگر یہی پلاستر(پٹھان قوم) نہ ہو
تو شاید بلاکوں یا پتھر کی یہ دیوار زمین بوس ہوجائے، مگر پھر بھی ہم اس
پلاستر کی قدر کرنے سے قاصر ہیں۔بہر صورت ہم مزید عرض کرنے سے قاصر ہیں
لیکن اتنا ضرور عرض کریں گے کہ جتنا حق اس ملک پر پنجابی بھائیوں کا ہے
اتنا ہی پٹھان، کشمیری، گلگتی اور بلوچی بھائیوں کا بھی ہے پھر سندھی اور
مہاجر بھی اس ملک کے بڑے محسن ہیں۔ خدارا مہاجروں، بلوچوں اور دیگر کے ساتھ
پٹھان کو بھی ملک دشمن یا پنجاب دشمن ڈکلیر نہ کیا جائے۔جانتے ہو اگر یہ
درمیانی پلاستر ہٹ گیا یا ہٹایا گیا تو دیوار کا کیا حشر ہونا ہے۔ ۔ ۔؟
نہیں تو یاد کرو، اس طرح ایک اور پلاستر(بنگالی) کو بھی درمیان سے ہٹانے کی
کوشش کی گئی تھی۔اور پھر ابھی تک شیرازہ بکھرا ہوا ہے۔
مت گرا اس گھر کو یہ گھر تیرا بھی ہے میرا بھی۔ ۔ ۔ ۔ ۔کچھ اس میں نقصان
سفر تیرا بھی ہے میرا بھی۔
اس وقت پنجاب پولیس لاہور ،فیصل آباد ،گجرات گجرانوالہ اور دیگر چھوٹے بڑے
شہروں میں رات تاریکیوں میں پختونوں کے گھروں پر چھاپے مارے جارہے ہیں اور
چادر چاردیواری کی تقدس کو پامال کیا جارہا ہے ۔خواتین اور بچوں کو ہراساں
کیا جارہا ہے اور مردوں چاہیے بوڑھے ہو یا جوان گھسیٹتے ہوئے لیجایا جارہا
ہے حالنکہ اہلیان علاقہ ان کی نیک نیتی کی گواہی بھی دیتے ہے مگر پولیس
اہلکار کسی کی بھی نہیں سنتے ۔ سوشل میڈیا پر پنجاب سے پختونوں کو بیدخل
کیئے جانے کے خلاف قوم پرست جماعتوں نے ایک دوسرے کے خلاف محاذکھول دیا ہے
۔ہر طرف سوشل میڈیا پر نفرتیں بھٹ رہی ہے ،کہی گو پنجابی گو کے نعرے بلند
ہورہے ہیں ،تو کہی رد الپٹھان کے پوسٹیں لگی ہو ئے ہے ۔کوئی یہ نہیں سوچ
رہا ہے کہ ہم ایک مسلمان ہے ،ایک پاکستانی ہے ،آج پختونوں کے نام نہاد لیڈر
شپ پختونوں کے ساتھ ہونے والے ظلم پر خاموش ہے ، صرف سوشل میڈیا کے حد تک
ہی آہ آہکار مچاء ہوا ہے ۔ کسی نے بھی باقعد گی سے وفاقی یا پنجاب حکومت سے
احتجاج نہیں کیا ۔ الیکٹرونک میڈیا کو بھی سانپ سونگیا ہے ۔ عمران خان کے
دھرنوں کے دوران پرویز خٹک نے یہ کہا تھا کہ ہمیں روکنے والوں ہمیں کسی اور
نعرے پر مجبور مت کروں ۔جس پر الیکٹرونک میڈیا نے سات دن تک پرویز خٹک صاحب
کا میڈیا ٹرائل کیا تھا ،آج پنجاب میں آپریشن رد الفساد کو رد الپٹھان بنا
دیا گیا اور سب خاموش ہے ۔سو خدارا ۔!خدارا ۔! پنجاب میں پختونوں کا معاشی
قتل عام بند کریں، ایک ایسے اقدام سے گریز کریں جہاں محبتیں کم اور نفرتیں
بڑھ تی ہو ،جہاں لوگ ایک دوسرے کیخلاف قومیت کے نعرے بلند کرتے ہو۔کہی ایسا
نہ ہوجایئے کہ ہم پر بھٹو کے دور کی تاریخ خود کو دورا دیں۔ اس مرتبہ نام
نواز شریف اور شہباز شریف کا ہو ۔ اﷲ سے دعا ہے کہ یا اﷲ میرے پیارے وطن کو
امن ،سلامتی اور اسلام کا گہوارہ بنا (آمین) |