حضرت ابووائل رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ حضرت
عبداللہ ابن مسعود رضی اللہ عنہ ہمیں ہر جمعرات کے دن نصیحت فرمایا کرتے
تھے ان سے ایک صاحب نے عرض کیا : ’’ اے ابو عبدالرحمن آپ نے جواب دیا کہ
ہمیں ہر روز بیان فرمایا کریں ۔‘‘ اس پر حضرت عبداللہ ابن مسعود رضی اللہ
عنہ نے جواب دیا کہ مجھے اس سے کوئی مانع( روکنے والی چیز) نہیں کہ میں
تمہیں روزانہ بیاں کروں مگر مجھے اندیشہ ہے کہ میری وجہ سے تمہیں مشقت(
تکلیف) ہوگی اور فرمایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمارا خیال
رکھتے ہوئے چند دن خاص فرمالیے تھے کہ کہیں ہم پر مشقت نہ ہو۔(صحیح مسلم ج
۲ ، ص ۷۷۳)
اس حدیث مبارکہ سے تعلیم و تربیت کے لیے ایک اہم اصول سمجھ میں آتا ہے وہ
یہ کہ پڑھنے لکھنے یا وعظ و نصیحت کے لیے ہمیں چاہیے کہ کچھ اوقات مخصوص
کرلیں روزانہ اور ہر وقت اگر بچوں کو پڑھنے لکھنے میں مصروف رکھا جائے گا
تو ان پر یہ طریقہ بھاری گذرے گا۔ لہٰذا ان کو مخصوص مدت کے لیے چھٹیاں بھی
دینا ضروری ہے۔
ہمارے تعلیمی اداروں میں عام طور پر سردیوں اور گرمیوں کے موسموں میں
چھٹیاں ہوتی ہیں ۔ لیکن ان چھٹیوں کو صرف انجوائے کرنے کے لیے خاص کردینا
بھی نقصان دہ ہے۔ چھٹیاں ضروری تو ہیں لیکن یہی چھٹیاں اگر لمبی ہوجائیں تو
پھراس کے نقصانات سے انکار نہیں کیا جاسکتا۔ لمبی چھٹیوں میں بچوں کا
تعلیمی سلسلہ کچھ دنوں کے لیے رک جاتا ہے اکثر طلبہ چھٹیوں کے بعد دوبارہ
سنبھل نہیں پاتے اور ان کی عادتیں خراب ہوجاتی ہیں۔ گھریلو نگرانی نہ ہونے
کے سبب کچھ بچے خراب صحبتوں اوربری عادتوں میں مبتلا ہوجاتے ہیں۔ بعض طلبہ
انٹر نیٹ ، موبائل گیم اور فلم بینی میں اپنا پورا وقت برباد کرتے رہتے
ہیں۔ گرمی کی چھٹیاں ہوں یا سردی کی چھٹیاں ، یہ والدین کے لیے بڑی ذمہ
داری کا مرحلہ ہوتا ہے۔ اپنے بچوں کی تعلیم و تربیت کے لیے فکر مند والدین
اور مخلص اساتذہ بھی اس بات کی کوشش میں لگے رہتے ہیں کہ بچوں کی چھٹیاں
کسی بھی صورت میں ضائع نہ ہوں ۔ ہاں ! اتنا ضرور ہے کہ اسکولوں اور
درسگاہوں میں دن بھر جاری رہنے والی تعلیمی سرگرمیوں کی بہ نسبت چھٹیوں میں
جز وقتی کورسیز شروع کیے جاتے ہیں ۔ جو بے حد مفید ہیں۔
والدین کو چاہیے کہ چھٹیوں سے پہلے ہی اچھی طرح سے منصوبہ بندی کرلیں کہ ان
کے بچے بری عادتوں اور غلط صحبتوں میں پڑ کرسماج اور معاشرے کے لیے نقصان
دہ نہ بن جائیں۔ گرمیوں کی چھٹیوں میں بچوں کو غیر متعلق اور مضر چیزوں سے
دور رکھیں ۔ روزانہ کا ایک ٹائم ٹیبل بنالیں پنج وقتہ نمازوں کی پابندی کی
عادت ڈلوائیں۔ قرآنِ کریم کی تلاوت، سیرتِ طیبہ ، ازواجِ مطہرات ، صحابۂ
کرام اور اولیاے کرام کے حالاتِ زندگی بتائیںتاکہ وہ ان کو سُن کر اور پڑھ
کر سبق حاصل کریں ۔ آسان احادیث یاد کروائیں ۔ بچوں کو زندگی گذارنے میں
سنجیدگی کے طریقے بتائیں۔ ان کو غیر ضروری آزادی سے بچائیں۔ سستی و کاہلی
سے دور کریں۔ صحیح دینی و اسلامی عقائد سکھائیں تاکہ وہ بد عقیدگی کے زہر
سے محفوظ رہ سکیں۔ مختلف قسم کے مفید شارٹ ٹرم کورسیز میں داخل کرائیں۔
سلائی کڑھائی، کشیدہ کاری، اور دیگر پیشہ وارانہ مختصر مدتی کورس کروائیں۔
بہتر ہوگا کہ ہمارے تعلیمی ادارے اور انجمنیں اپنے یہاں سمر کیمپ جاری کریں
جہاں بچوں کی دینی و اخلاقی کے ساتھ ساتھ روحانی تربیت کا نظم کیا جائے ۔
سمر کلاسیس مکمل ہونے پر طلبہ کے درمیان انعامی مقابلے رکھے جائیں اور اول
دوم سوم آنے والے بچوں کو پر کشش انعامات دئیے جائیں تاکہ ان کے اندر
مقابلے کے امتحانات میں شرکت کا جذبہ بیدار ہو۔ سمر کلاسیس میں شریک سبھی
بچوں کو کم از کم سرٹیفکٹ ضرور دیں تاکہ دوسرے بچوں بھی ایسے تربیتی کیمپوں
میں داخلہ لینے کی طرف متوجہ ہوں ۔
فی زمانہ مغربی کلچر کی یلغار نے ہمارے معاشرے کو بہت حد تک برائیوں کے
دلدل میں دھکیل کر رکھ دیا۔اس لیے ایسے ماحول میں ضروری ہوجاتاہے کہ بچوں
کی تعلیم و تربیت کی طرف بھرپور توجہ دی جائے کیوں کہ بچوں کا ذہن کورے
کاغذ کی طرح ہوتا ہے ۔ یہی بچے ہمارے مستقبل ہیں اس لیے چھٹیوں کے دنوں کو
بالکل بھی ضائع نہ ہونے دیں ۔ مشہورِ عالم دین علامہ محمد عبدالمبین نعمانی
صاحب نے اپنی کتاب ’’علم دین و دنیا‘‘ میں سنی مطالعاتی کورس بھی پیش کیا
ہے ۔ جس میں بچوں کے لیے اہم اور ضروری کتابوں کے نام درج کردئیے ہیں جس کو
سامنے رکھ کر ہم ایک مفید اور جامع جز وقتی نصاب تیار کرکے بچوں کی دینی و
تعلیمی اور روحانی و اخلاقی تربیت کرسکتے ہیں۔ چند کتابوں کے نام کچھ اس
طرح ہیں، ہمارا اسلام: مولانا محمد خلیل خاں برکاتی مارہروی،سیرتِ رسولِ
اعظم: مولانا عبدالغفار اعظمی، انوارِ شریعت: مفتی جلال الدین احمد امجدی،
سچی کہانیاں: مولانا نسیم احمد بستوی، سچی حکایات: مولانا ابوالنور محمد
بشیر احمد قادری، لالہ زار : علامہ ارشد القادری، ان کتابوں کے علاوہ ہم
قومی کونسل براے فروغِ اردوزبان نئی دہلی کی جانب سے شائع کی گئی سائنسی ،
تعلیمی، سماجی، نفسیاتی ، تاریخی معلومات پر مبنی بچوں کے لیے لکھی گئی
کتابوں کو بھی پڑھائیں۔ ان شآء اللہ ! اس کے بہتر اثرات مرتب ہوں گے۔ ذیل
میں گرمی کی چھٹیوںمیں بچوں کو مصروف رکھنے کے لیے منعقد کیے جانے والے سمر
کیمپ کے لیے چند نکات درج کیے جاتے ہیں:
(۱) سب سے پہلے یک ٹائم ٹیبل بنائیں۔ جس میں صبح اٹھنے سے لے کر سونے تک
کیا کیا کام کرنے ہوں گے ؟ اس ٹائم ٹیبل میں کوئی چیز بھی فضول اور بے مطلب
نہ ہو، ہر کام بامقصد اور فائدے مند ہو۔
(۲) پنج وقتہ نمازیں بہتر ہوکہ سمر کیمپ کے نزدیک کی مسجد میں باجماعت ادا
کروائی جائے یا پھر کیمپ ہی کی جگہ پر باجماعت نماز کا نظم ہو۔ نمازِ فجر
کے بعد روحانی تربیت کے لیے کچھ وقت طے کریں۔ طلوعِ آفتاب کے بعد مختصر
وقت آرام کے لیے بھی مخصوص کریں ۔
(۳) کیمپ میں روزانہ تلاوتِ قرآن پاک بھی کروائی جائے مخصوص سورتوں کو مع
ترتیل و تجوید صحیح مخرج کے ساتھ یاد کروائی جائے۔ ممکن ہوتو یاد کرائی
جانے والی سورتوں کا ترجمہ بھی کنزالایمان سے یاد کروائیں۔
(۴) صحیح طریقے سے روزانہ نعت خوانی بھی ہو کہ اس سے محبت رسول صلی اللہ
علیہ وسلم کے جذبات ابھارنے میں مدد ملتی ہے۔
(۵) سیرتِ طیبہ، ازواجِ مطہرات، صحابۂ کرام ، اولیاے اسلام ، مجاہدین
اسلام کے حالاتِ زندگی بھی بتائے جائیں ۔
(۶) اوپر ذکر کی گئی کتابوں سے مخصوص اسباق طے کرلیں اور ان کو یاد کروائیں
، یا اپنے طور پر ذی فہم علما و دانش ور حضرات سے رابطہ کرکے مناسب کتابوں
کو سمر کیمپ میں مطالعہ کے لیے طے کی جائیں۔
(۶) خصوصیت کے ساتھ اخلاقی تربیت پر توجہ دی جائے ۔
(۷) کیمپ کے اختتام پر انعامی مقابلہ رکھا جائے اور انعام پانے والوں کے
علاوہ جملہ طلبہ کو بھی انعامات یا کم از کم سرٹیفکٹ دئیے جائیں۔ |