ڈئیر عورت
ایڈریس
ہر گھر جو کرہ ارض پر موجود ہے
بعد از سلام عرض ہے
تم ایک عورت ہو۔ ایک عام سی عورت جو عام ہو کر بھی عام نہیں۔اسکو خاص ماننے
کو کوئی تیار نہیں۔
اپنا دل دھن من جان سب وار دینے والی۔
اُن کے لئے جنکو اکثر پتہ بھی نہیں چلتا کہ تم نے انکے لئے کیا کیا کب کب
چھوڑا ۔ کیا کیا کب کب سہا۔
تم ہر جگہ موجود ہو کیونکہ تمہارا ہونا ہی کائنات میں رنگ بھرتا ہے۔ تمہارے
ہونے سے ہی گھر اصل میں گھر کہلاتا ہے ورنہ وہ گھر کہاں ہوا ایک "چھڑستان"
ہی ہوا۔
اے عورت! تمہارے لئے بچپن سے اپنی " میں " اپنی پسند چھوڑنا آسان ہے۔ ایسا
کیوں نہ ہو جب جب تم نے اپنی میں چھوڑی گھر گُل و گلزار بن گیا۔ ہر وہ گھر
جو دُنیا کے کسی بھی کونے میں ہو تُم نے اگر نہ سنوارا لوگوں کو نہ سنبھا
لا وہ نہ سنبھلا۔ ۔ تنکا تنکا ہوا وہ آشیانہ جہاں نہ ہوا تمہارا یارانہ
اللہ نے رشتوں میں تمہیں پرویا اور گانٹھا ایسا کہ ہر حال میں تم سراپا
رحمت ادب رہی۔
آج کا دن تم پر ہونے والے ستم دوسروں کو بھی اور تمہیں بھی بتانے کے لئے
منایا جاتا ہے۔ اپنے اوپر بھی اکثر اتنے ستم کرتی ہو۔ جن کو نہ جانتی ہو نہ
تا عمر جان پاتی ہو۔
کبھی ساس کے رُوپ میں لڑتی اور آگ لگاتی، کبھی ماں کے روپ میں اولاد کو
طعنے دیتی،،،،،، کبھی نند کی شکل میں دل جلاتی، کبھی بہن کی شکل میں لڑواتی،
کبھی بیوی کے رُوپ میں فرمائشوں سے زچ کرتی، کبھی بیٹی کی شکل میں لڑتی اور
بھائی کو پٹواتی۔کبھی کالج کے باہر کھڑوں کو بھی چھیڑ دیتی۔،،،،،،،،،،،،،،،،،
کبھی آتے جاتے ورک پلیسس پر دوسری کی ٹانگ کھینچتے انسانیت و اخلاق سے گرتی،
کبھی کام سے ذیادہ آرام پر جان دیتی۔
یاد رکھنا جو ظلم ہم صنف پر کرو گی وہ ظلم درحقیقت اپنے پر کرو گی۔
یاد رکھنا جو دل ہم صنف کا دکھاؤ گی اپنا بھی دُکھے گا ۔
یاد رکھنا جتنی تزلیل کرو گی اپنی ہی کرو گی۔
یاد رکھنا چاہے تم جہاں بھی چلی جاؤ جہاز میں، فلم میں، ڈرامہ مِیں،ٖخلا
میں،پروفیشنل کچن میں، ہسپتا ل میں، سیاست میں آفس میں، سکول میں،
یونیورسٹی میں، اسسٹنٹ، ڈی سی بنتی ہوئی،
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ مگر لوٹ کر تم کو گھر ہی آنا ہے۔
گھر بھی وہ ننھا پودا ہے جو عاجزی کی مٹی، قربانی کا بیج ، صبر کا پانی اور
قناعت کی دھوپ مانگتا ہے۔ تمہیں گھر اور گھر بنانے کے لئے یہ وصف بھولتا جا
رہا ہے۔ جب تمہاری پناہ گاہ ہی نہ رہی تمہارے پاس تو تمہاری قابلیت کس کام
کی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔؟تم خود اس کو آہستہ آہستہ تباہ کرتی ہو اور
دوسروں کو بھی۔
جہاں زبان سے کر سکی کر دیا جہاں ہاتھ چلا سکی چلا لیا جہااں دل میں بغض
رکھ سکی رکھ لیا۔
یاد رکھنا انٹرنیشنل ویمن ڈے کا ایک مطلب یہ بھی سمجھ لو کہ ایک عورت دوسری
عورت کو زندگی میں آگے بڑھانے میں اپنا ہاتھ دے۔ نہ کہ ٹانگ اڑا کر گرا دے۔
جب تم یہ کرنا سیکھ جاؤ اس دن اپنا دن واقعی خوش ہو کر منانا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کیوں کہ تم نے زندگی کو سیکھ لیا ہے اپنا بنانا
|