سورۃ الرعد کا آسان ترجمہ

سورۃ الرعد مدینہ طیبہ میں نازل ہوئی اس میں43آیتیں ہیں۔
ترجمہ:
اﷲ کے نام سے شروع جو بڑا مہربان نہایت رحم فرمانے والا ہے۔
ا،ل،م،را(حقیقی معنی اﷲ اور رسولﷺ ہی بہتر جانتے ہیں)،یہ کتاب الہٰی کی آیات ہیں اور جو کچھ آپ کے رب کی طرف سے آپ پر نازل کیا جاتا ہے وہ بالکل حق اور سچ ہے لیکن اکثر لوگ اس بات پر ایمان نہیں لاتے۔﴿۱﴾اﷲ وہ ہے کہ جس نے آسمانوں کو بلند کیا بغیر ستونوں کے کہ جن کو تم دیکھ رہے ہو،پھر (پوری کائنات پر محیط اپنے)تخت ِاقتدار پر متمکن(جلوہ فرما) ہوا اور اس نے سورج اور چاند کو نظام کا پابند بنا دیا ،ہر ایک اپنی مقررہ معیاد(میں مسافت مکمل کرنے)کیلئے(اپنے مدار میں)چلتا ہے وہی(ساری کائنات کے)پورے نظام کی تدبیر فرماتا ہے(سب)نشانیوں(یا قوانین ِفطرت)کو تفصیلاً واضح فرماتا ہے تاکہ تم اپنے رب کے روبرو حاضر ہونے کا یقین کر لو۔﴿ ۲ ﴾اور وہی ہے جس نے زمین کو (گولائی کے باوجود)پھیلایااور اس میں پہاڑ اور نہریں بنائیں ،اور زمین میں ہر قسم کے پھل دودوقسم کے بنائے(کھٹا اور میٹھا،اچھا اور برا،سردوگرم وغیرہ)(وہی)چھپا لیتا ہے رات(کی تاریکی)سے دن(کی روشنی)کو ،بیشک اس میں غورکی عبادت کرتے ہیں،وہ انہیں کسی چیز کا جواب بھی نہیں دے سکتے ان کی مثال تو صرف اس شخص جیسی ہے جو اپنی دونوں ہتھیلیاں پانی کی طرف پھیلائے(بیٹھا)ہو کہ پانی(خود)اسکے منہ تک پہنچ جائے اور(یوں تو)وہ(پانی)اس تک پہنچنے والا نہیں ،اور(اسی طرح)کافروں کا (بتوں کی عبادت اور ان سے)دعا کرنا گمراہی میں بھٹکنے سوا کچھ نہیں۔﴿۱۴﴾اور جو کوئی(بھی)آسمانوں اور زمین میں ہے وہ تو اﷲ ہی کیلئے سجدہ کرتا ہے (بعض)خوشی سے اور(بعض)مجبوراً اور ان کے سائے بھی صبح وشام(اسی کو سجدہ کرتے ہیں،تو پھر ان کافروں نے اﷲ کو چھوڑ کر بتوں کی سجدہ ریزی کیوں شروع کر لی ہے؟یہ آیت ِسجدہ ہے)﴿۱۵﴾(اے رسولﷺ!ان کافروں کے سامنے)فرمائیے کہ آسمانوں اور زمین کا رب کون ہے؟آپ(خود ہی)فرما دیجئے کہ اﷲ ہے(پھر)آپ(ان سے دریافت)فرمائیے کہ کیا تم نے اسکے سوا (ان بتوں)کوکارساز بنالیا ہے جو نہ اپنی ذاتوں کیلئے کسی نفع کے مالک ہیں اور نہ کسی نقصان کے (اے رسولﷺ!)آپ فرما دیجئے کہ کیا اندھا اور بینا برابر ہو سکتے ہیں؟یا کیا تاریکیاں اور روشنی برابر ہو سکتی ہیں؟کیا انہوں نے اﷲ کیلئے ایسے شریک بنائے ہیں جنہوں نے اﷲ کی مخلوق کی طرح (کچھ مخلوق)خود(بھی)پیدا کی ہو،سو(ان بتوں کی پیدا کردہ)اس مخلوق سے ان کوتشابہ(یعنی مغالطہ)ہو گیا ہو،(اے محبوب کریمﷺ!)فرما دیجئے کہ اﷲ ہی ہر چیز کا خالق ہے اور وہ ایک ہے ،وہ سب پر غالب ہے۔﴿۱۶﴾اس نے آسمان کی جانب سے پانی اتارا تو وادیاں اپنی اپنی گنجائش کے مطابق بہنے لگیں پھر سیلاب کا پانی جھاگ اور خس وخاشاک کو اوپر اٹھا لایا اور ایسے ہی جاگ اور میل کچیل ان دھاتوں پر بھی اٹھتے ہیں جنہیں زیور اور برتن وغیرہ بنانے کیلئے لوگ پگھلایا کرتے ہیں اسی طرح اﷲ تعالیٰ حق اور باطل کی مثال بیان فرماتا ہے پھر جو جھاگ اور میل کچیل ہے اسے پھینک دیا جاتا ہے اور جو چیز انسانوں کیلئے مفید ہے وہ زمین میں باقی رہ جاتی ہے اسی طرح اﷲ لوگوں کو سمجھانے کیلئے مثالیں بیان فرماتا ہے۔(ارشاد ہوتا ہے کہ جب ہم آسمان سے مینہ برساتے ہیں تو وہ زمین پر بہہ نکلتا ہے اور تالاب ندی نالے اپنی حیثیت کے موافق پانی لے لیتے ہیں کوئی زیادہ کوئی کم۔اسی طرح انسان کے دل میں بھی فرق ہے کسی کا دل زیادہ علم ِدین حاصل کرنے کی گنجائش رکھتا ہے اور کوئی دل کم۔پھر فرمایا کہ ندی نالے کے پانی میں جھاگ اٹھتا ہے یہ ایک مثال ہے اور سونا چاندی وغیرہ گلانے کے وقت بھی جھاگ اٹھتا ہے ۔اسی طرح حق وناحق ہے کہ پانی سے جس طرح زمین کو فائدہ پہنچتا ہے،اور سونا چاندی کام میں آتے ہیں اور ان دونوں کے جھاگ کو قیام نہیں رہتا،اسی طرح حق بات ہمیشہ قائم رہتی ہے اور ناحق کو کوئی قیام نہیں ،جھاگ کی طرح وہ ٹھہر نہیں سکتی اور حق بات سے ہمیشہ لوگ فائدہ اٹھا سکتے ہیں،ناحق سے کوئی فائدہ حاصل نہیں ہو سکتا۔)﴿۱۷﴾جن لوگوں نے اپنے رب کا حکم مان لیا ان کیلئے بہت عمدہ اجر ہے اور جن لوگوں نے اﷲ کے حکم سے سرتابی کی ،روز ِقیامت ان کا یہ حال ہو گا کہ وہ خواہش کریں گے کہ اگر ان کے پاس وہ سب کچھ موجود ہو جو اس زمین میں ہے اور اسکے ساتھ اتنا ہی اور بھی ہو تو وہ اسے عذاب سے نجات کیلئے فدیہ کے طور پر دے ڈالیں(تب بھی)انہی لوگوں کو حساب برا ہوگا ،اور ان کا ٹھکانا جہنم ہے،اور وہ نہایت برا ٹھکانا ہے۔﴿۱۸﴾(اے رسولﷺ!)کیا جو شخص یہ جانتا ہے کہ جو کچھ آپ پر آپ کے رب کی طرف سے نازل کیا گیا ہے وہ حق ہے وہ اس شخص کی مانند ہو سکتا ہے جو بالکل اندھا ہے؟(ہر گز نہیں)اس بات کو صرف صاحبان ِعقل ہی سمجھ سکتے ہیں۔﴿۱۹﴾جو لوگ ہیں جو اﷲ کے ساتھ کیا ہوا اپنا عہد پورا کرتے ہیں اور عہد شکنی نہیں کرتے۔﴿۲۰﴾اور جو لوگ ان سب(حقوق اﷲ،حقوق الرسول،حقوق العباد اور اپنے حقوق قرابت)کو جوڑے رکھتے ہیں ،جن کے جوڑے رکھنے کا اﷲ نے حکم فرمایا ہے اور اپنے رب سے ڈرتے رہتے ہیں اور قیامت کے دن سخت حساب لئے جانے سے خوفزدہ رہتے ہیں۔﴿۲۱﴾اور جو لوگ اپنے رب کی رضاجوئی کیلئے صبر کرتے ہیں اور نماز قائم رکھتے ہیں اور جو رزق ہم نے انہیں دیا ہے اس میں سے پوشیدہ اور اعلانیہ(دونوں طرح)خرچ کرتے ہیں اور نیکی کے ذریعہ برائی کو دور کرتے رہتے ہیں یہی وہ لوگ ہیں جن کیلئے آخرت کا(حسین)گھر ہے۔﴿۲۲﴾(جہاں)سدابہار باغات ہیں ان میں وہ لوگ داخل ہوں گے اور ان کے آباؤاجداد اور ان کی بیویوں اور ان کی اولاد میں سے جو بھی نیکوکار ہو گا(وہ ان سدابہار باغوں میں داخل ہو گا)اور فرشتے ان کے پاس(جنت کے)ہر دروازے سے آئیں گے﴿۲۳﴾(انہیں خوش آمدید کہتے اور مبارکباد دیتے ہوئے کہیں گے:)تم پر سلامتی ہو تمہارے صبر کرنے کے صلہ میں ،پس(اب دیکھو)آخرت کا گھر کیا خوب ہے۔﴿۲۴﴾اور(اسکے برعکس)جو لوگ اﷲ سے پختہ عہد کرنے کے بعد عہدشکنی کرتے ہیں اور اﷲ نے جن تعلقات کو جوڑنے کا حکم دیا ہے وہ انہیں توڑڈالتے ہیں اور زمین میں فساد پھیلاتے ہیں انہی لوگوں کیلئے لعنت ہے اور ان کیلئے آخرت میں بہت ہی برا ٹھکانا ہے۔﴿۲۵﴾اﷲ جس کیلئے چاہتا ہے رزق کشادہ فرما دیتا ہے اور(جس کیلئے چاہتا ہے)تنگ کر دیتا ہے،اور وہ(کافر)دنیا کی زندگی سے بہت مسرور ہیں،حالانکہ دنیا کی زندگی آخرت کے مقابلے میں ایک حقیر متاع کے سوا کچھ بھی نہیں۔﴿ ۲۶﴾اور کافر لوگ یہ کہتے ہیں کہ اس (رسول)پر اسکے رب کی جانب سے کوئی نشانی کیوں نہیں اتری؟فرما دیجئے کہ بیشک اﷲ جسے چاہتا ہے(نشانیوں کے باوجود)گمراہ ٹھہرا دیتا ہے اور جو اسکی طرف رجوع کرتا ہے اسے اپنی جانب رہنمائی فرما دیتا ہے۔﴿۲۷﴾جو لوگ ایمان لائے اوران کے دل اﷲ کے ذکر سے مطمئن ہوتے ہیں ،جان لو کہ اﷲ ہی کے ذکر سے دلوں کو اطمینان نصیب ہوتا ہے۔(مولانا طارق جمیل بیان کرتے ہیں کہ کیوں لوگ شراب میں ڈوبتے ہیں اور منشیات کا استعمال کرتے ہیں؟اسلئے کہ اندر کی ویرانیاں ان کو نشوں میں لے جاتی ہیں ان ویرانیوں کو شراب اور دیگر منشیات(کے استعمال)سے دور کرتے ہیں۔ارے! اﷲ کو ڈھونڈو،اﷲ کو ڈھونڈو،اﷲ کو ڈھونڈو! میرے اﷲ کا اعلان ہے:نہیں نہیں!پیسے سے اطمینان نہیں ملتا،ایک ذہن یہ ہے کہ ہم اپنی مرضی پر چلیں گے تو ہمیں سکون ملے گا ۔اﷲ کی قسم ! جتنا اپنی مرضی پر چلو گے اتنا تباہ ہوتے جاؤ گے۔میرے اﷲ کا اعلان:’الا بذکراﷲ تطمئن القلوب‘بیشک اﷲ ہی کے ذکر سے دلوں کو اطمینان (وسکون)نصیب ہوتا ہے۔اﷲ کو یاد کرو گے تو دلوں میں ٹھنڈک آئے گی ورنہ ایسے سلگتے رہو گے،سسکتے رہو گے،تڑپتے رہو گے۔اﷲ کو پاؤ گے تو سب کچھ پاؤ گے،اﷲ کو کھو دیا تو سب کچھ کھو دیا۔اﷲ ملا تو سب کچھ ملا،اﷲ نہ ملا تو کچھ نہ ملا)۔﴿۲۸﴾جو لوگ ایمان لائے اور نیک عمل کرتے رہے ان کیلئے(آخرت میں)عیش ومسرت ہے اور عمدہ ٹھکاناہے۔﴿۲۹﴾(اے حبیب!)اسی طرح ہم نے آپ کو ایسی امت میں(رسول بنا کر)بھیجا ہے کہ جس سے پہلے حقیقت میں (ساری)امتیں گزر چکی ہیں(اب یہ سب سے آخری امت ہے)تاکہ آپ ان پر وہ(کتاب)پڑھ کر سنا دیں جو ہم نے آپ کی طرف وحی کی ہے اور وہ رحمن کا انکار کر رہے ہیں ،آپ فرما دیجئے کہ وہ میرا رب ہے اسکے سوا کوئی معبود نہیں ،اس پر میں نے بھروسہ کیا ہے اور اسی کی طرف میرا رجوع ہے۔﴿۳۰﴾اور اگر کوئی ایسا قرآن بھی نازل ہو جاتا کہ جس کے اثر سے پہاڑ چلنے لگتے یازمین ٹکڑے ٹکڑے ہو جاتی یا مردے بول اٹھتے تب بھی یہ لوگ ایمان نہ لاتے حقیقت یہ ہے کہ سارا اختیار اﷲ ہی کے ہاتھ میں ہے کیا اب بھی اہل ِایمان کو اس بات کا یقین اور اطمینان حاصل نہیں ہوا کہ اگر اﷲ چاہتا تو تمام لوگوں کو ہدایت دے سکتا تھا ؟اور کافروں کو تو ان کے اعمال کی وجہ سے کوئی نہ کوئی مصیبت پہنچتی ہی رہے گی یا ان کی بستی کے قریب نازل ہوتی رہے گی یہاں تک کہ اﷲ کا وعدہ عذاب آپہنچے ،یقینا اﷲ وعدہ خلافی نہیں کرتا۔﴿۳۱﴾اور(اے رسولﷺ!)بیشک آپ سے قبل (بھی کفار کی جانب سے)رسولوں کے ساتھ مذاق کیا جاتا رہا سومیں نے کافروں کو مہلت دی پھر میں نے انہیں(عذاب کی)گرفت میں لے لیا پھر(دیکھئے) میرا عذاب کیسا تھا۔﴿۳۲﴾کیا وہ(اﷲ)جو ہر نفس کے ایک ایک عمل سے باخبر ہو اور(وہ بت جو کافر)لوگوں نے اﷲ کے شریک بنالئے (ایک جیسے ہو سکتے ہیں؟ہر گز نہیں)(اے رسولﷺ!)آپ ان سے فرمائیے کہ ذراان کے نام لو کہ وہ کون ہیں؟(ان شریکوں کی صفات تو بتاؤ؟اﷲ تو ہر چیز پر قادر ہے ،تمہارے بنائے ہوئے شریک کیا کر سکتے ہیں؟)کیا تم اﷲ کو ایک نئی بات کی خبر دے رہے ہو جسے وہ اپنی زمین میں نہیں جانتا؟یا تم لوگ بس یونہی جو مونہہ میں آتا ہے کہہ ڈالتے ہو؟حقیقت یہ ہے کہ ان کافروں کا مکروفریب ان کی نظر میں خوشنما بنادیا گیا ہے اور وہ راہ ِراست سے روک دئیے گئے ہیں پھر جسے اﷲ ہی گمراہی میں بھٹکتا چھوڑ دے اسے کوئی راہ دکھانے والا نہیں ہے۔ ﴿۳۳﴾ایسے لوگوں کیلئے دنیا کی زندگی میں(بھی)عذاب ہے اور یقینا آخرت کا عذاب زیادہ سخت ہے،اور انہیں اﷲ(کے عذاب) سے بچانے والا کوئی نہیں۔﴿۳۴﴾(اور)جس جنت کا پرہیزگاروں سے وعدہ کیا گیا ہے اسکی صفت یہ ہے کہ اسکے نیچے سے نہریں بہہ رہی ہیں،اسکے میوے اور سایہ ہمیشہ رہنے والے ہیں،یہ تو ان کا انجام ہے جو پرہیزگار ہیں،اور کافروں کا انجام(جہنم کی)آگ ہے۔ ﴿۳۵﴾اور جن لوگوں کو ہم کتاب(تورات)دے چکے ہیں(اگر وہ صیح مومن ہیں تو)وہ اس(قرآن)سے خوش ہوتے ہیں جو آپ کی طرف نازل کیا گیا ہے اور ان(ہی کے)فرقوں میں سے بعض ایسے بھی ہیں جو اسکے کچھ حصہ کا انکار کرتے ہیں ،فرما دیجئے کہ بس مجھے تو یہی حکم دیا گیا ہے کہ میں اﷲ کی عبادت کروں اور اسکے ساتھ(کسی کو)شریک نہ ٹھہراؤں،اسی کی طرف میں بلاتا ہوں اور اسی کی طرف مجھے لوٹ کر جانا ہے۔﴿۳۶﴾اور اسی طرح ہم نے اس(قرآن)کو حکم بنا کر عربی زبان میں اتارا ہے،اور(اے سننے والے!)اگر تو نے ان (کافروں)کی خواہشات کی پیروی کی اسکے بعد کہ تیرے پاس (قطعی)علم آچکا ہے تو تیرے لئے اﷲ کے مقابلہ میں نہ کوئی مددگار ہو گا اور نہ کوئی محافظ۔﴿۳۷﴾اور(اے رسولﷺ!)بیشک ہم نے آپ سے پہلے(بہت سے)پیغمبروں کو بھیجا اور ہم نے ان کیلئے بیویاں(بھی )بنائیں اور اولاد (بھی)،اور کسی رسول کا یہ کام نہیں کہ وہ نشانی لے آئے مگر اﷲ کے حکم سے،ہر کام کے ہونے کیلئے پہلے سے لکھا ہوا ایک وقت مقرر ہے۔﴿۳۸﴾اﷲ جس(لکھے ہوئے)کو چاہتا ہے مٹا دیتا ہے اور(جو چاہتا ہے)برقرار رکھتا ہے اور اسکے پاس ام الکتاب( اصل کتاب یعنی لوح ِمحفوظ)ہے۔﴿۳۹﴾اور اگر ہم(اس عذاب کا)کچھ حصہ جس کا ہم نے ان(کافروں)سے وعدہ کیا ہے آپ کو( حیات ِظاہری میں ہی)دکھا دیں یا ہم آپ کو(اس سے قبل)اپنے پاس بلا لیں(یہ دونوں چیزیں ہماری مرضی پر منحصر ہیں)آپ پر تو صرف ( احکام کے)پہنچا دینے کی ذمہ داری ہے اور حساب لینا ہمارا کام ہے۔﴿۴۰﴾کیا وہ نہیں دیکھ رہے کہ ہم(ان کے زیر ِتسلط)زمین کو ہر طرف سے گھٹاتے چلے جارہے ہیں(اور ان کے بیشتر علاقے رفتہ رفتہ اسلام کے تابع ہوتے جارہے ہیں)،اور اﷲ ہی حکم فرماتا ہے کوئی بھی اسکے حکم کو رد کرنے والا نہیں،اور وہ حساب جلد لینے والا ہے۔﴿۴۱﴾اور بیشک ان لوگوں نے بھی مکروفریب کیا تھا جو ان سے پہلے ہو گزرے ہیں سوان سب تدبیروں کو توڑنا(بھی)اﷲ کے اختیار میں ہے وہ خوب جانتا ہے جو کچھ ہر شخص کمارہا ہے،اور کفار جلد ہی جان لیں گے کہ آخرت کا گھر کس کیلئے ہے۔﴿۴۳﴾اور کافر لوگ کہتے ہیں کہ آپ رسول نہیں ہیں،فرما دیجئے کہ(میری رسالت پر)میرے اور تمہارے درمیان اﷲ بطور ِگواہ کافی ہے اور وہ شخص بھی جس کے پاس(صیح طور پر آسمانی)کتاب کا علم ہے۔﴿۴۳﴾

Mehboob Hassan
About the Author: Mehboob Hassan Read More Articles by Mehboob Hassan: 36 Articles with 64660 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.