انتظار آخر کب تک‎

میں نے میٹرک سائنس کے ساتھ ہائی فرسٹ ڈویژن میں پاس کیا.دوران میٹرک میں بڑے بھائی کا سوٹ بطور وردی پہن کر جاتا تھا کہ اس کا رنگ بھی وردی والا تھا.داڑهی دوران میٹرک ہی رکهی جس کی وجہ سے سے پورے سکول کے اساتذہ اور طلبہ مجھے لیاقت سیکشن والا حافظ کہتے تھے. حالا نکہ میں حافظ نہیں تها. اس بات نے دل پر اثر کیا تو حافظ نہیں ہے اور لوگ تجھے حافظ کہتے ہیں. قیامت کے دن اللہ کے سامنے کیا جواب دے گا تو نام کا حافظ بنا رہا. اسی لیے حالات کے پیش نظر حفظ قرآن شروع کیا. اور اللہ کے فضل سے ایک سال میں مکمل کیا. دنیاوی تعلیم کا سلسلہ غربت کے باعث چھ سال تک منقطع رہا. اس دوران تجوید وقرات کے ساتھ ایک جگہ امامت شروع کر دی. پھر 6سال بعد پیسے اکٹھے کر کے پرائیویٹ امیدوار کے طور پر ایف کا امتحان دیا. والدین نے شادی کر دی. ایک نجی سکول میں سکول پڑها نے کا موقع ملا. شادی سے اگلے سال بی. اے کا امتحان پرائیویٹ امیدوار کے طور پر پاس کیا. اسی سال الله نے بیٹا دیا. میں نے بچوں کے منہ سے نوالہ چھین کر تعلیم کا سلسلہ جاری رکھا. 2011 میں بی ایڈ اور ایم اے اسلامیات پارٹ فرسٹ کا امتحان دیا. نہایت مشکل حالات کے باوجود ایم ایڈ اوپن یونیورسٹی سے مکمل کیا.2014 میں والدہ کے ساتھ عمرے کی سعادت نصیب ہوئی. واپس آیا تو برادر اکبر نے کہا کہ ایم فل کر لو. فیس میں دوں گا. جب نوکری ہوجائے تو واپس کر دینا. چار چھوٹے بچوں کے ساتھ آہستہ آہستہ فیس واپسی کا سلسلہ جاری ہے اور نہ جانے کب ختم ہو .اس بار ایجوکیٹر پالیسی نے ساتھ دیا اور میں Tentative list کے مطابق اپنے گاؤں کے ہائی سکول میں ٹاپ آگیا. کل دنیا اخبار کی خبر کےبعد مر جانے کو دل کرتا ہے. کہا جاتا ہے کہ انتظار موت سے ہے. امیر شہر کو کیا پتا کہ ہم کہ ہم روز مرتے اور روز جیتے ہیں.لڑھکتے قدموں کے ساتھ پهرصبح نجی سکول کی جانب پڑتے ہیں کہ شاید آج کوئی اچھی خبر مل جائے.!

یہ کہانی مجھ جیسے لاکھوں خاندانوں کی ہے. جن کے والدین کی آنکھیں اپنے بچوں کے مستقبل کی راہ تک رہی ہیں.خادم اعلٰی کی توجہ؟ ؟؟؟؟؟
 

Asim Ali
About the Author: Asim Ali Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.