بھارتی جاسوس وغیرہ بنام حکومت ِپاکستان

اجیت کمار دول کا جنم 20 جنوری 1945 کو بھارتی ریاست اترکھنڈ کے ایک پسماندہ قصبہ پوری گھڑوال میں ہوا۔ اس وقت یہ اپنی زندگی کی 72 بہاریں دیکھ چکا ہے۔ یہ بھارت میں جاسوسی کی وجہ سے ہندوستانی جیمز بونڈ کہلاتا ہے اس کا باپ بھارتی فوج میں افسر ریٹائر ہوا۔ اس نے بنیادی تعلیم اجمیر ملٹری کالج سے حاصل کی اور 1967 میں اکنامکس میں ایم۔ اے کرنے کا بعد آئی ۔ پی ۔ایس یعنی (انڈین پولیس سروس) کاحصہ بنا اور ترقی کے مراحل طے کرتا ہوا جنوری 2005 میں ڈاریکٹر انٹیلی جینس ریٹائر ہوا۔30 مئی2014 کو یہ بھارت کا پانچواں سلامتی کونسل کا کے مشیرکی حیثیت سے حلف لیا۔ یہ واجپائی حکومت سے مودی حکومت تک ہندوستان کی انٹیلی جینس فیلڈ میں اہم عہدوں پر فائز رہا اگراب آپ زرااس کے کیرئیر پر نظر ڈالے تو یہ آپ کو ہندوستان کی خدمت سے زیادہ پاکستان کے خلاف بھارتی سازیشوں کی تکمیل میں اپنی کاروائیوں میں مصروف دیکھائی دئے گا۔ اس کے علاوہ یہ 1986میں بھارتی پنجاب میں آزادی کے لئے اٹھنے والی خالصتان تحریک میں معصوم سکھوں کا قتل وغارت کرنے ، مقبوضہ کشمیر میں آزادی کی تحریک دبانے کے لئے ہزاروں معصوم کشمیریوں کا خون بھانے کا سہرا بھی اسی کے سر ہے۔ اس کے علاوہ بھارتی ریاست آسام میں اٹھنے والی آزادی کی تحریک کو دبانے ،بابری مسجد سے لے کر گجرات تک مسلمانو ں کے نا حق خون بھانے میں بھارت میں اس کا کوئی ثانی نہیں ۔سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی کلپ میں یہ ایک سیمینار سے خطاب کر رہا تھا اس خطاب میں اس نے پاکستان دشمنی کا اعتراف جس انداز میں کیا وہ انداز قابلِ دید تھا سیمینار میں اس سے ایک سوال پوچھا گیا کہ آپ نے پاکستان میں بطور جاسوس پانچ سال گزارئے تو پہلے تو اس نے بڑئے فخر سے کہا کہ پانچ نہیں سات سال گزارئے ،ان سات سالوں میں ایک واقعہ کو بڑی شان سے بیان کرتے ہوئے کہا کہ ایک دفعہ میں لاہور میں داتا دربار کے پاس ملنگ کے حلیے میں بیٹھا تھا کہ ایک اور ملنگ میرے پاس آیا اور مجھے اپنے پیچھے آنے کا کہا میں اس کے پیچھے چل پڑا وہ داتا دربار کے پاس گلیوں سے ہوتا ہوا مجھے ایک کرائے کے کمرئے میں مجھے لے گیا اور مجھے کہا کہ تم ہندو ہو میں پریشان ہو گیا کہ اس نے مجھے کیسے پہچان لیا میں نے گھبراتے ہوئے کہا کہ ہا ں مگر تم نے مجھے کیسے پہچانا تو اس نے کہا کہ تمہارا کان چھدا ہوا ہے تم اس کی پلاسٹک سرجری کروا لو ورنہ تم پکڑئے جاؤ گے ۔ پھر اس نے اپنے کمرئے کی الماری کھولی جس میں شیواور دُرگا کی مورتی پڑی تھی اس نے میری طرف دیکھتے ہوئے کہا کہ میں بھی ہندو ہوں اور یہاں لاہور میں ملنگ کے حلیے میں جاسوسی کر رہا ہوں یہاں لوگ میری بہت عزت کرتے ہیں مجھے بڑی خوشی ہوتی ہے جب میں ہندوستان سے آئے ہوئے تم جیسے اپنے ساتھی دیکھتا ہوں۔

اب زرا اس حقیقت پر نظر ڈالے بھارت جاسوس کلبوشن یادو کے ایران کے راستے پاکستان میں گرفتار ہونے کے فوراً بعدبھارت نے اپنے ملک کے سب سے بڑئے جاسوس اجیت کمار دول کی خدمات حاصل کی کیونکہ بھارت جانتا تھا کے پاکستانی سیکورٹی ایجنسیاں کل بوشن یادو سے ہر طرح کا وہ راز اگلوالے گئی جو اس نے پاکستان کی سلامتی کوکو برباد کرنے کے لئے استعمال کیا اور ایسا ہی ہوا اس نے اپنی تمام ان کاروائیاں جو اس نے پاکستان کے خلاف کی تھی نہ صرف قبول کیا بلکہ اس نے اس کے ساتھ ساتھ سندھ ، بلوچستان، اور پاکستان کے مختلف علاقوں میں موجود اپنے باقی ساتھیوں کی موجودگی کے بارئے میں بھی اپنا بیان ریکارڈ کروایا، ہندوستان اچھی طرح جانتا تھا کہ کلبوشن کا معاملہ اگر اقوام متحدہ میں بھی اٹھایا گیا تو یہ معاملہ جنگی جرائم کے زمرئے میں آئے گا۔ اس لئے کلبوشن یادو کے معاملہ پر تب تک خاموشی رکھی جب تک اس کو سزا نہیں ہوگئی ۔

اس کے بعدبھارتی سرکار نے اجیت دول کی سربراہی میں کلبوشن یادو کی رہائی کے لئے ایک سال پہلے ہی سے جال بھنا شروع کر دیا تھا اس جال میں بد قسمتی سے پھسنے والے پاکستانی لیفٹیننٹ کرنل (ر) حبیب ظاہر بنے ۔ جن کو بیرون ملک 8500 ڈالر کے بدلے نوکری کا جھانسا دیا گیا جس فون نمبر سے ان سے رابطہ کیا گیا وہ ایک کمپیوٹر جنریٹڈ نمبر تھا نوکری کا جھانسہ دینے والی ویب سائٹ کی ہوسٹنگ بک راک ڈاٹ ان کا آفس اندھیری ریلوے اسٹیشن اولڈ نگر داس روڈآندھیری ایسٹ ممبئی مہاراشٹر ہے بگ کا رابطہ نمبر+912230797900 تھا اس ویب سائٹ پر جعلی اسامیاں ایک سال پہلے سے دئے دی گئی تھی جس کا مقصد صرف اور صرٖف پاکستانی آرمڈ فورس سے ریٹائر ملازموں کو اپنی طرف متوجہ کرنا تھا۔ ایک انکشاف کے مطابق لیفٹیننٹ کرنل (ر) حبیب ظاہر جنوری سے اس ویب سائٹ پر خط و کتابت کررہا تھے ان کو مارک تھامسن کے نام سے اس ای میل کے زریعے ٹریپ میں لایا گیا لیفٹیننٹ کرنل (ر) حبیب ظاہر کی حیات نامی ایجنسی کے زریعے ٹریول اور ہوٹل کی بکنگ کی گئی اور بکنگ نمبر226339 بھیجا گیا۔لیفٹیننٹ کرنل (ر) حبیب ظاہر کیلئے چھ اپریل سے نو اپریل تک ہوٹل کی بکنگ کرائی گئی تھی اور کئی مرتبہ ان کے انٹرویو کی تاریخ میں ردوبدل بھی کیا گیا ریکارڈ بتاتاہے کہ لیفٹیننٹ کرنل (ر) حبیب ظاہر 6 اپریل کوکھٹمنڈو ائیر پورٹ پہنچے اور ٹھیک اُسی دن کھٹمنڈو سے لمبینی کے لئے روانہ ہوئے لمبینی سے آخری دفعہ انہوں نے اپنی اہلیہ کو موبائل پہ میسج کیا کہ وہ لمبینی میں ہیں یہ ان کا آخری پیغام تھا جس کے بعد ان کا تاحال کسی سے کوئی رابطہ نہیں ہے۔

لمبینی کا علاقہ بھارت سے صرف پانچ کلومیٹر کے فاصلہ پر ہے ۔اس بات میں کوئی دو رائے نہیں ہے کہ لیفٹیننٹ کرنل (ر) حبیب ظاہر اس وقت ـرا کی تحویل میں ہے اور ان کو اغواء کرنے کا مقصد صرف اور صرف کلبھوشن یادو کی رہائی کے معاملے میں پاکستان کو مزاکرات کی میز پر لا کر پاکستان کو جھکانا اور اپنے ناجائز مطالبے کو تسلیم کروانا ہے۔

آزادی کے 69 بعد بھی دشمن آخر دشمن ہی رہا ۔ آج بھارت کی بھوکلاہٹ کا عالم یہ ہے کہ وہ ان اوچے ہتکھنڈوں پر اتر آیا ہے کہ اسے وہ سرِعام اپنے جرموں کا اعتراف خود کر رہا ہے ۔اجیت کمار دول صرف ایک بھارتی جاسوس نہیں اس جیسے نہ جانے کتنے اور جاسوس ہمارئے مقدس مزارات جیسے داتا صاجب کے مزار، لال شہباز قلندر صاحب کے مزار، امام بری سرکار صاحب کے مزار،عبداﷲ شاہ غازی صاحب کے مزار میں کسی ملنگ کے حلیہ میں بیٹھے ہوئے خودکش حملوں کو سرانجام دینے میں مصروف ہوں گے۔ مگر بھارت یہ یاد رکھے کہ پاکستانی قوم نے دہشت گردی کی اس جنگ میں اپنے ہزاروں بیٹوں کی قربانی دی ہے،ہم جھکنے والے نہیں۔ ہم ایک کلبوشن پکڑئے گے اور اس کو ایسی عبرت کا نشان بنائے گے کہ آج کے بعد کو ئی بھی بھارتی جاسوس پاکستان آنے سے پہلے اپنے بھگوان کے سامنے ایک ہزار دفعہ اپنا ماتھا ٹیکے گا مگر پھر بھی اس میں وہ ہمت نہیں آئے گی کہ وہ ارض پاک کا رخ کرئے۔

Muhammad Raaza Malik
About the Author: Muhammad Raaza Malik Read More Articles by Muhammad Raaza Malik: 2 Articles with 1333 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.