قُل هَل يَستَوِي الَّذِينَ يَعلَمُونَ وَالَّذِينَ لاَ
يَعلَمُونَ إِنَّمَا يَتَذَكَّرُ أُولُوا الأَلبَابِ
(اے نبی ﷺ) آپ کہہ دیجئے؛ کیا علم والا شخص اور بے علم برابر ہو سکتے ہیں؟
(سورۃ الزمر، آیت 09)
انسان کی عقل و شعور کی ایسی تربیت جس کے ذریعے انسان کے اعمال و کردار میں
بہتری آئے وہ علم کہلاتا ہے۔ تعلیم کی اہمیت و افادیت سے کوئی شخص انکار
نہیں کر سکتا۔ تعلیم ہر دور میں ہر انسان ہر معاشرے کا حصہ رہی ہے حضرت آدم
علیہ السلام سے لے کر تمام نبیوں نے اپنی اپنی امت کو تعلیم ہی دی ہے۔
تعلیم کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتاہے کہ اللہ نے جب اپنے نبی
ﷺ پر وحی نازل کی اس میں بھی ارشاد فرمایا:
اقْرَأْ بِاسْمِ رَبِّكَ الَّذِي خَلَقَ
پڑھو اپنے رب کے نام سے جس نے تمھیں پیدا کیا (سورۃ العلق، آیت 01)
اللہ کے محبوب نبی ﷺ نے بھی کئی احادیث میں تعلیم کی اہمیت بتائی ہے۔
ارشادِ نبوی ﷺ ہے:
"علم حاصل کرو مہد سے لے کر لہد تک"
تعلیم کی مدد سے افراد میں ایک خاص طرح سے سوچنے اور عمل کرنے کا سلیقہ آتا
ہے۔ تعلیم کے بغیر کوئی بھی معاشرہ نا مکمل ہے۔ تعلیم کے ذریعے ہی معاشرے
میں کامیاب زندگی گزارنے میں مدد حاصل ہوتی ہے۔ تعلیم کی دو بنیادی اقسام
ہیں:
1- رسمی تعلیم
2- غیر رسمی تعلیم
1- رسمی تعلیم:
رسمی تعلیم ایسی تعلیم ہے، جو انسان مختلف اداروں مثلا ؛مدرسوں، اسکولوں،
کالجوں اور جامعات وغیرہ سے حاصل کرتا ہے۔ رسمی تعلیم میں استاد اہم کردار
ادا کرتے ہیں۔ استاد ہی بچے میں اخلاقی صفات، نظم و ضبط اور فنی مہارت پیدا
کرتے ہیں۔ استاد ہی کی ذمہ داری ہوتی ہے کہ وہ صرف ڈگری دینے کی غرض سے
تعلیم نہ دیں بلکہ اسے اچھے اخلاق و صفات اور ہر طرح سے اچھا انسان بننے کی
تعلیم دے، کیونکہ بچے ہی معاشرے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں اور معاشرے کو
ترقی کی راہ پر گامزن کرتے ہیں۔
2- غیر رسمی تعلیم:
غیر رسمی تعلیم ایسی تعلیم ہے، جو مختلف معاشرتی اداروں مثلا؛ خاندان، دوست
احباب، عزیز و اقارب اور سماجی انجمنوں اور ذرائعِ ابلاغ کے ذریعے حاصل
ہوتی ہے۔ غیر رسمی تعلیم کی بدولت ہی انسان معاشرے کو مستحکم بناتا ہے اور
اس کے اثرات رسمی تعلیم کے مقابلے زیادہ گہرے ہوتے ہیں، کیونکہ اس کا تعلق
براہ راست انسان کے اخلاق و کردار سے ہوتا ہےاور ایک انسان دوسرے انسان ہی
سے سیکھتا ہے۔ غیر رسمی تعلیم میں تربیت کا ہونا بہت اہم ہوتا ہے۔ تربیت کے
اچھے ہونے سے معاشرے میں خاص نکھار پیدا ہوتا ہے اور ثقافت کو فروغ ملتا ہے
اور معاشرہ بھلتا بھولتا ہے۔
ملک کی ترقی کا راز:
کسی بھی ملک کی ترقی کا راز تعلیم ہے۔ تعلیم کے ذریعے ہی افراد کو علم و
آگاہی حاصل ہوتی ہے، کیونکہ جو بھی معاشرہ زوال کا شکار ہواہے، وہ تعلیم سے
دوری کی بنا پر ہی ہوا ہے۔ ملک میں ترقی اُس وقت ممکن ہوگی جب رسمی اور غیر
رسمی دونوں تعلیم کو اہمیت دی جائے گی۔محض ڈگری کیلئے رسمی تعلیم حاصل کرنا
اور غیر رسمی تعلیم کے ذریعے ثقافت کو فروغ دیا گیا، تو ملک کبھی ترقی نہیں
کر سکے گا۔ ملک کی ترقی کیلئے دونوں تعلیم کو صحیح طرح سے حاصل کرکے ہی
ترقی حاصل کی جاسکتی ہے۔ تعلیم حاصل کرکے اس پر عمل کر نا بہت ضروری ہے۔
حدیثِ نبوی ہے:
"علم بغیر عمل کے وبال ہے اور عمل بغیر علم کے گمراہی ہے۔" |