دفن کے بعد قبر پر پانی چھڑکنا

میت کی تدفین کے بعد قبر پر پانی ڈالنا مستحب ہے، اس سلسلے میں متعدد احادیث ملتی ہیں ۔ نبی ﷺ نے سعد بن معاذ رضی اللہ کی قبر پر پانی ڈالا، اپنے بیٹے ابراہیم کی قبر پر بھی پانی چھڑکا۔ اسی طرح عثمان بن مظعون رضی اللہ عنہا کی قبر پر پانی چھڑکنے کا حکم دیا۔ بلال بن رباح نے نبی ﷺ کی قبر پہ پانی چھڑکا تھا۔ اس قسم کی روایات ملتی ہیں ۔ ان ساری روایتوں کو علامہ البانی رحمہ اللہ نے ضعیف قرار دیا تھا ،بعد میں ایک صحیح روایت ملی توشیخ نے کہا:
في رش القبر أحاديث كثيرة ، ولكنها معلولة - كما بينت ذلك في "الإرواء" (3/205 - 206) . ثم وجدت في "أوسط الطبراني" حديثاً بإسناد قوي في رشه صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لقبر ابنه إبراهيم ، فخرجته في "الصحيحة" (3045) " انتهى من " سلسلة الأحاديث الضعيفة " (13/994) .
ترجمہ: قبر پر پانی چھڑکنے سے متعلق بہت احادیث ملتی ہیں مگر کوئی بھی علت سے خالی نہیں جیساکہ میں نے ارواء الغلیل میں بیان کیا ہے ۔ پھر میں نے طبرانی اوسط میں ایک حدیث پائی جو قوی سند سے ہے ،وہ ہے نبی ﷺ نے اپنے بیٹے ابراہیم کی قبر پر پانی چھڑکا تھا۔ تو میں نے اس حدیث کی تخریج سلسلہ صحیحہ میں کی ۔ (حوالہ : سلسلہ ضعیفہ :13/994)
طبرانی اوسط کی روایت یہ ہے :
وعن عائشة أن النبي صلى الله عليه وسلم رش على قبر ابنه إبراهيم‏.‏(رواه الطبراني في الأوسط)
ترجمہ: حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے اپنے بیٹے ابراہیم کی قبر پر پانی چھڑکا۔
اسے طبرانی نے اوسط میں روایت کیا ہے۔
اس روایت کے متعلق ہیثمی نے کہا کہ اس کے سارے رجال صحیحین کے ہیں سوائے شیخ طبرانی کے ۔
اس لئے یہ کہا جائے گا کہ قبر پر پانی چھڑکنا مستحب و مسنون ہے، اس جانب بہت سے اہل عم بھی گئے ہیں ان میں شیخ ابن باز اور شیخ ابن عثیمین رحمہما اللہ بھی ہیں ۔

قبر پر پانی چھڑکنے سے متعلق چند مسائل
قبر پر پانی چھڑکنے سے متعلق چند باتیں دھیان میں رکھنا ضرروی ہیں ۔


(1) قبر پر پانی چھڑکنا دفن کے فوراً بعد ہو تاکہ پانی چھڑکنے کے جو فوائد ہیں وہ حاصل ہوسکیں ۔ پانی چھڑکنے کے چند فوائد یہ ہیں ۔
٭ دھول مٹی بیٹھ جائے ۔
٭ ہوا کے جھونکھوں سے قبر کی حفاظت ہو۔
٭ میت سے آنے والی بدبو کو روک سکے کیونکہ ہوسکتا ہے کسی درندہ کو یہ محسوس ہو اور وہ میت کو چیرپھاڑ کرے۔
(2) دفن کے بعد پانی ڈالنا ضروری نہیں بلکہ مستحب ہے ، نہ ڈالے تو کوئی حرج نہیں ۔
(3) بعض لوگ ہر زیارت کے وقت قبر پہ پانی ڈالتے ہیں یہ بدعت ہے ۔
(4) بعض لوگ پانی کے ساتھ قبر کی لپائی پوتائی کرتے ہیں ، اس پر پھول چڑھاتے ہیں ، اگربتی جلاتے ہیں ، ٹہنیاں گاڑتے ہیں ، یہ سارے ناجائز اعمال ہیں ۔ ان سے بچیں۔
(5) کچھ لوگ پانی کے ساتھ قبر پرپرندوں کے لئے دانہ ڈالتے ہیں ، ممکن ہو اس عمل سے میت کو صدقہ کا ثواب پہنچانے کی نیت ہو یہ بھی مردود عمل ہے ۔
(6) بعض لوگ خاص مواقع پر پانی ڈالتے ہیں مثلا عاشوراء،ربیع الاول ، رجب اور پندرہویں شعبان وغیرہ پہ ایسا کرتے ہیں سو یہ بھی بدعت ہے کیونکہ پانی ڈالنے کا کوئی وقت متعین نہیں ہے ۔
(7) اگر مٹی دھنس جائے اور لاش نظر آنے یا اس کی اہانت کا اندیشہ ہو تو بعد میں بھی مٹی ڈال کر پانی چھڑکا جاسکتا ہے ۔
(8) بدعتیوں میں یہ عقیدہ پایا جاتا ہے کہ قبر پر پانی چھڑکنے سے میت کو فائدہ پہنچتا ہے یا اس کو ٹھنڈک ملتی ہے ۔ یہ سراسر باطل عقیدہ ہے ،اس عقیدہ سے مسلمان توبہ کرے ۔
 
Maqubool Ahmad
About the Author: Maqubool Ahmad Read More Articles by Maqubool Ahmad: 315 Articles with 311481 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.