مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارتی فوج نے ریاستی تشدد
کے زریعے نہتے عوام کو خاک وخون میں تڑپانے کے ساتھ ساتھ تعلیمی اداروں کو
نشانہ بناتے ہوئے سینکڑوں طلبہ و طالبا ت کو زخمی اور ہزاروں طلبہ کو
گرفتار کرنے کے ساتھ ساتھ تعلیمی اداروں کو گزشتہ ایک ہفتہ سے سیل کرکے
پوری وادی میں تعلیمی سلسلہ کو روک کر تعلیم دشمنی کا واضح ثبوت دیا ہے ،قابل
افسوس بات یہ ہے کہ بھارتی فوج نے مظاھرین کے ردعمل سے بچاؤکے لیے انسانی
جسم کو بطور ڈھال استعمال کرنا شروع کردیا ہے جب کہ بے گناہ کشمیریوں کو
اپنے حقوق کے لیے آواز اٹھانے پر نشان عبرت بنانا سفاک مودی فوج کا وطیرہ
بن ہے،یہی وجہ ہے کہ گزشتہ 5ماہ میں 150سے زیادہ کشمیری شہید کئے جا چکے
ہیں، ان تما م اُوچھے ہتھکنڈوں کے باوجود مقبوضہ کشمیر کے نوجوانوں میں
حصول آزادی کے لیے عزائم اور ولولہ قابل دید ہے،بڑھتے ہوئے بھارتی مظالم کے
ردعمل میں کشمیر کے تمام تعلیمی اداروں کے طلبہ احتجاج کے لیے سڑکوں پر نکل
آئے ، کئی مقامات پر خوفناک تصادم بھی دیکھنے میں آئے،حالات کے بدلتے ہوئے
تیور اور بگڑتی ہوئی صورت حال کے بارے میں سابق کٹ پتلی وزیر اعلیٰ مقبوضہ
جموں و کشمیر ڈاکٹر فاروق عبداﷲ نے بھارتی سرکار کو خبردار کرتے کہا کہ تم
کشمیر کو کھو رہے ہو ،بہتریہ ہے کہ تم جاگ جاؤ اور مسئلہ کے عسکری حل کے
بجائے سیاسی حل سوچیں ،مجھے بہت خراب صورت حال نظر آ رہے ہیں۔
واضح رہے کہ مسئلہ کشمیر قیام پاکستان کا نامکمل ایجنڈا ہے، پاکستان نے ہر
فورم پر اپنے کشمیری بھائیوں کی سیاسی ،سفارتی اور اخلاقی حمایت کی ہے ،
اور ان کے حق خود ارادیت کی مکمل تائید کی ہے،20اپریل وزیر اعظم پاکستان کے
مشیر برائے امور خارجہ نے ایوان بالا میں کہا کہ پاکستان مسئلہ کشمیر کو
عالمی سطح پر اجاگر کرنے کے لیے بھر پور اقدامات کررہا ہے،تمام پاکستانی
سفارت خانوں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ ہفتہ وار بنیادوں پر متعلقہ حکومتوں
کو مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقو ق کی خلاف ورزیوں کے حوالے سے آگاہ کریں۔
قابل تشویش امر یہ ہے کہ گزشتہ 70سالوں سے مسئلہ کشمیر عالمی توجہ کا مرکز
بنا ہوا ہے، اقوام متحدہ میں حل کے لیے فیصلے بھی کئے گئے مگر آج بھی کشمیر
کی بیٹی بھارتی سفاک فورسز کے مظالم سہنے کے ساتھ ساتھ اپنے بنیادی انسانی
حقو ق سے بھی محروم ہے، کیا ملالہ کے ساتھ اظہا ر ہمدردی کرنے کے لیے بے
تاب ہونے والوں سے کشمیر کی طالبہ نظر نہیں آتی ؟مقبوضہ وادی میں تعلیمی
اداروں کی جبری بندش پر وہ بے چین کیوں نہیں ہوتے؟کیاہزاروں زخمی و قید
طلبہ و طالبات ان کی ہمدردیوں کے مستحق نہیں؟
اس میں دو رائے نہیں ہیں کہ جنوبی ایشیاء میں پائیدار امن مسئلہ کشمیر کے
پرامن حل کے بغیر ممکن نہیں ،اگر عالمی برادری نے ان بڑھتے ہوئے مظالم کے
سد باب کے لیے اپنا کردار ادا نہ کیا توبھارت کے ر یاستی جبر اور انسانی
حقوق کی خلاف ورزیوں میں ہوتا چلا جائے گا،جو پورے کے امن کو داؤ پر لانے
کے مترادف ہے۔ |