دنیا میں دو قسم کے لوگ پائے جاتے ہیں ،ایک وہ جو
اپنی ذات کے خول میں بند ہو تے ہیں ، اپنے لئے کماتے ہیں، اور اپنی دولت پر
سانپ بن کر بیٹھ جاتے ہیں،اﷲ کی دی ہو ئی دولت سے ضرورت مندوں یا حقداروں
کو کچھ نہیں دیتے ،یوں وہ اپنی غرض کے پھندے میں جکڑے ہوئے اس دنیائے فانی
سے رخصت ہو جاتے ہیں۔دوسری قسم کے وہ لوگ ہیں جو کچھ وہ کماتے ہیں ،وہ
دوسروں کو بھی کِھلاتے ہیں، فائدہ پہنچاتے ہیں اور قولِ سرورِ دو عالم ﷺ کے
مطابق ان کا شمار بہترین لوگوں میں ہوتا ہے کیونکہ ارشادِ نبوی ﷺ ہے کہ ’’
لوگوں میں بہترین وہ ہے جو دوسروں کو فائدہ پہنچائے ‘‘ ایسے لوگوں میں
پروفیسر ڈاکٹر عباس خان کا شمار بھی ہوتا ہے جو ضلع کرک کے معروف گاوٗں
غنڈی میرانخانخیل سے تعلق رکھتے ہیں۔پیشے کے لحاظ سے وہ معروف گیسٹرالوجسٹ
ہیں۔بیماریوں کی ماں یعنی ’’ معدہ ‘‘ سے ان کی لڑائی ہمیشہ کامیاب رہتی
ہے۔غیرت و حمیّت ان کی خمیر میں شامل ہے۔معروف سکالر،فخرِ خٹک جناب پریشان
خٹک کے خاندان سے تعلق رکھتے ہیں۔ انہوں نے ’’ شہید واصف علی ایجوکیشنل
ٹرسٹ ‘‘ کے نام سے ٹرسٹ کی بنیاد رکھی۔ واضح رہے کہ واصف علی 16دسمبر
2014کو آرمی پبلک سکول پشاور میں دہشت گردوں کے سفاکانہ کاروائی میں شہید
ہو ئے تھے۔ٹرسٹ کا مقصد غرباء اور ان کے بچوں کی مالی مدد کر کے ان کو علم
کی روشنی سے منّور کرکے اپنے پاوٗں پر کھڑا کرنا ہے۔
گزشتہ روز غنڈی میراخانخیل میں اس ٹرسٹ کے زیرِ انتظام ایک شاندار تقریب
منعقد کی گئی۔اگر چہ ڈاکٹر صاحب نے بڑے شفقت و محبت سے مجھے اس میں شرکت
کرنے کی دعوت دی تھی مگر بوجوہ علالت کے میں اس میں شرکت نہ کر سکا۔ اس
تقریب کے مہمانِ خصوصی سابق صوبائی وزیر جناب فرید طوفان صاحب تھے۔جبکہ
میجر(ر) خوشحال خان، سعداﷲ خٹک، لمر کالج کے مینیجنگ ڈائرکٹر سخاوت خٹک اور
دیگر کئی معزیزینِ علاقہ نے اس میں بھر پور شرکت کی۔تقریب میں علاقہ چونترہ
سے تعلق رکھنے والے سرکاری و غیر سرکاری تعلیمی اداروں میں زیرِ تعلیم
پوزیشن ہولڈر طلباء و طالبات میں تعریفی اسناد، سکول بیگز، یو نیفارم اور
نقد انعامات تقسیم کئے گئے۔
پریشان خٹک کے فرزندِ ارجمند خوشحال خان نے سکول کے لئے سولر سسٹم لگانے کا
اعلان کیا، جبکہ جناب ظفر علی پچاس ہزار نقد اور ایک لاکھ روپے سالانہ دینے
کا اعلان کیا۔
حقیقت یہ ہے کہ وہ لوگ جو دوسروں کے کام آتے ہیں ،یا اسی قسم کے کارِ خیر
میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے ہیں ،وہ خوش قسمت لوگ ہو تے ہیں انسانیت کی فلاح و
بہبود کے لئے کئے گئے کام کبھی رایئگاں نہیں جاتے۔انسانیت کی خدمت کرنے
والوں کا نام رہتی دنیا تک زندہ رہتا ہے۔بے لوث اور بے غرض خدمت روزِ قیامت
کو یقینا بخشش کا ذریعہ بنے گا۔ڈاکٹر عباس خان نے شہید واصف علی ٹرسٹ قائم
کرکے دوسروں کے لئے ایک قابلِ تقلید مثال قائم کی ہے۔اور علاقے کے دیگر اہلِ
ثروت لوگوں کو اس ٹرسٹ میں اپنا حصہ ڈالنے
اور خدمت کرنے کا مو قعہ فراہم کیا ہے۔ اگر چہ ان کا ارادہ بچوں کے کھیل
کھود کے لئے کھیل کا میدان بنانے اور دیگر کئی فلاحی کام کرنے کا ہے مگر
انہوں نے تعلیم کو سب سے پہلے اس لئے رکھا ہے کہ تعلیم کے بغیر کسی فرد یا
کسی علاقے کی ترقی ممکن نہیں۔
تعلیم کسی بھی معاشرے کے لئے ترقی کی ضامن ہو تی ہے۔آج کے اس پر آشوب اور
تیز ترین دور میں تعلیم کی ضرورت بہت اہمیت کا حامل ہے ۔یہی وجہ ہے کہ
ڈاکٹر عباس خان نے ’’ایجوکیشنل ٹرسٹ ‘‘ قائم کیا ہے۔تاکہ تعلیم کے توسط سے
بچوں کے روشن مستقبل کی بنیاد رکھی جا سکے اور ان کی زندگیوں میں واضح
تبدیلی لائی جا سکے۔کالم ہذا کا مقصد داکٹر عباس خان کو خراجِ تحسین پیش
کرنے کے ساتھ ساتھ اہلِ دولت و اہلِ ثروّت سے بھی گزارش ہے کہ وہ بھی
انسانی فلاح و بہبود کو اپنا مِشن بنا کر دوسروں کے لئے قابلِ تقلید مثال
قائم کریں |