یکم مئی یوم مزدور کے طور پر منایا جاتاہے پوری دنیا آج
پوری دنیا میں تقریبات ہورہی ہیں آج ان مزدوروں کی یاد منائی جارہی ہے جن
کو کی صدیاں پہلے گولیوں کی نظر کر دیا گیا اور ان کے کچھ لوگوں کو سرمایہ
داروں کے ایماء پر پھانسی کے پھندے پر لٹکا دیا گیا مزدور تو ہر کوی ہے
اجرت اور مراعات کا فرق ہوتا ہے اور وہ مزدور جو ان پزھ ہے جن کی گزر اوقات
صرف مزدوری پر ہے انکی زندگی بزی مشکل سے گزرتی ہے اور انکی گزر اوقات بہت
مشکل ہوتی ہے انکی اولاد ہر خوشی کو ترستی ہے خاص طور جو ڈیلی ویجز پے کسی
مکان کی تعمیر کسی فیکٹری پر کسی کے گھر پر کسی پلازے کی تعمیر اور کلی کے
طور پر جو کام کرتے ہین اسکے علاوہ کسان جو زمینداروں کے ہان. حصے پر یا
تنحواہ پر کام کرتے ہیں انکی زندگی مشکل سے گزرتی ہے نہ وہ بچوں کو اچھا
کھلا سکتے ہین نہ اچھا پہنا سکتے ہیں اور نہ اچھا مکان دلا سکتے ہین ایک
نسل سسکیاں بھرتے بھرتے گزر جاتی ہے پھر ایک اور نسل اجاتی ہے سرمایہ دار.
سرماے کی بنیاد پر عیاشی کرتا ہے گندم کپاس چاول گنا کاشت کرنیوالے کے پاون
کی جوتی نہیں جبکہ ان فصلوں کو اپنے کار خانوں مین استعمال کرنیوالا کروڑ
پتی اور ارب پتی بن جاتا ہے. اور انکی اولادیں. بیرون ملک پڑھتی ہیں انکو
گرمی سردی کا پتہ نہین ہوتا دراصل سرمایہ کسان مزدور کے ایک دن کی قیمت بھی
ادا نہیں کرسکتا جب کسان پورا دن رات اپنی فصل کی دیکھ بھال کرتا ہے. مگر
جب فصل تیار ہوجاتی ہے تو اسکی حسرتیں دل ہی دل میں رہ جاتی ہیں اور پھر وہ
اگلی فصل کی فکر میں لگ جاتا ہے. کب تک کسان. یونہی دھکے کھا ے گا کب تک
کسان کا مزدور کا استحصال ہوتا رہے گا ہمارا معاشرہ اور ملک جس سمت جا رہا
ہے سرمایہ دار سیاستدان صرف اپنی فکر مین پڑ گیا ہے تو ہم ایک انقلاب کی
طرف جا ریے ہیں انقلاب فرانس کی طرح یا انقلاب چین کی طرح. جب ہت ہر چیز
قومی تحویل مین آجاے گی جب سب کا. برابر کا حق ہوگا. جب سب جایداد مین
برابر ہوں گے کوی امیر غریب نییں ہوگا یوم مزدور منا کون رہا ہے سرمایہ دار
اور سرمایہ دار عہد کرتا ہے ہر سال کہ ہم یونہی انکا حون نچوڑتے رہیں گے
اللہ پاک سرمایہ داروں مین انسانیت کی قدر پیدا کرے اور مزدور کو اسکا حق
دینے کی توفیق دے آمین |