یکم مئی ، یعنی یوم مزدور جس کی ابتداء شکاگو سے ہوئی۔
شکاگو ہی وہ شہر ہے جہاں سے اس تحریک کا آغاز ہوا ۔ تاہم دوسرے ایام کی طرح
یوم مزدور بھی ایک تقریب اور تہوار بن گیا ہے ۔یکم مئی دنیا بھر میں
مزدوروں کے عالمی دن کے طور پر منایا جاتا ہے۔ ۔آج دنیا بھر میں قریبا۸۰
ممالک مختلف طریقوں سے اس روز مزدوروں کی محنت کو سراہتے ہیں۔ جبکہ پاکستان
میں یکم مئی کوعام تعطیل دے کر مزدوروں کی محنت کو سراہا جاتا ہے۔ قائد
اعظم ڈے، پاکستان ڈے کی طرح لیبر ڈے کی چھٹی بھی مختص کر دی گئی ہے ۔ جس کا
انتظار کہیں طلباء کو ہے تو کہیں دفتر کے ملازمین اس چھٹی کے انتظار میں
رہتے ہیں ۔ہر شخص اس چھٹی کو گزارنے کی مختلف منصوبہ بندیاں کرتا ہے ۔اگر
کسی کو ایک چھٹی کا ڈر ہے تو وہ ہے مزدور طبقہ ۔ جن کے لیے چھٹی سے زیادہ
دو قت کی روٹی کمانا زیادہ اہمیت کھتا ہے ۔ یکم مئی ایسا دن ہے جو کہ ویسے
تو مزدوروں کے دن سے منسوب ہے مگر افسوس کی بات یہ ہے کہ اس روز چھٹی کا
مزہ مزدور طبقے کے علاوہ سبھی لیتے نظر آتے ہیں پاکستان میں اس روز بڑے بڑے
ہوٹلوں میں اے سی کی ٹھنڈی ہوا میں مزدوروں سے ہمدردی کے لئے بڑے بڑے
سیمنار کروائے جاتے ہیں اوریہ ہمارے ملک میں غریبوں سے اظہار ہمدردی کا
احسن طریقہ سمجھا جاتا ہے ۔جبکہ اپنے ارد گرد نظر دوڑائی جائے تو یوم مزدور
پر بھی غریب مزدور تپتی دھوپ میں محنت کرتے ہی نظر آتے ہیں کیونکہ فایؤ
سٹار ہوٹلوں میں ہونے والی تقاریب ان کا اور ان کے گھر والوں کا پیٹ نہیں
بھر سکتیں ۔ویسے بھی غریب مزدوروں کی کوششوں اور محنتوں کو سراہنے کا یہ
کون سا طریقہ ہے ۔تاہم حکومت وقت سے گزارش ہے کہ یوم مزدور اس طریقے سے
منایا جائے جس سے غریب مزدور بھی ایک دن د ال روٹی کی فکر کے بغیر گزار سکے۔
مزدوروں کے لیے ۷۰۰۰ ہزار روپے مہینہ مقرر کرنے والے خود ۷۰۰۰ میں ایک
گھنٹا گزارا کرتے ہیں اس لئے ضروری ہے کہ مزدور طبقے کے لئے ایسے اقدامات
کئے جائیں جو کہ غریب مزدور کی زندگی میں بھی کوئی مشبت تبدیلی لا سکیں ۔یکم
مئی کی پہچان اگرچہ مزدوروں کے دن کے حوالے سے ہے لیکن مزدوروں کی اکثریت
اس د ن کی اہمیت اور اپنے حقوق سے بے خبر ہے ۔ حقیقت تو یہ ہے کہ یوم مزدور
کی تعطیل بھی گھر بیٹھ کر آرام سے بڑے لوگ ہی منا سکتے ہیں۔ |