مزدور کا خون پسینہ

ہمارے پیارے دین اسلام میں ہاتھ سے روزی کمانے والے کو اﷲ کا دوست کہا گیا ہے اگر انسان کی محنت قرب الہی اور دوستی کا وسیلہ اور ذریعہ ہے پوری دنیا میں ہر سال یکم مئی کومحنت کشوں ومزدورں کا عالمی دن منایا جاتا ہے دن منانے کی ابتداء1886 ء میں ہو ئی پر دین اسلام میں محنت کشوں ومزدورں کے حقوق آج سے چودہ سوسال پہلے ہمارے پیارے نبی حضرت محمد صلی اﷲ علیہ وسلم نے بتا دیے تھے آپ نے فرمایا ایک مزدور م محنت کش حلال اور جائز طر یقے سے اپنے ہا تھ کی محنت سے روز ی حاصل کر تا ہے تو وہ اﷲ کا دوست کہلا تا ہے بد قسمتی سے ہم اﷲ کے ان دوستوں سے دشمنوں جیسا برتاؤ کرتے ہیں حالیہ کچھ دنوں پہلے سوشل میڈیا پر وائرل ہو نے والی ایک ویڈیو جس میں ایک فیکٹری مالک مزدوروں کو مر غا بنوا کر ان پر ڈنڈے برسا رہا ہے شرم کا مقا م تو یہ ہے وہ نہ صرف مردوں وبلکہ مزدور خواتین پر بھی تشدد کر رہا ہے تشدد مرد یا عورت پر ہو جس کی اجازت نہ ہمارا قانون دیتا ہے اور نہ ہی ہمارا مذہب ہمارے معاشرے میں مز دور طبقہ ہمیشہ سے پستا چلا آرہا ہے او ر پتہ نہیں کب تک ان کے ساتھ ایسا ہوتا رہے گا جس کے حقوق کے لئے ایک دن بات کرنے کے بعد سارا سال یہ امید کی جا تی ہے کہ باقی سال کے دن اس بچارے مزدور کے اچھے گزر جا ئیں گے اس دن ریلیاں سمینار بھی ہونگے ٹی وی پر گھنٹوں ٹاک شو بھی ہو نگے پر ان سیمنار میں اور ٹاک شو میں کسی مزدور کو مہمان یا مہمان خصوصی کو ئی نہیں بلائے گا جو اپنے ساتھ آپ بیتی اس معاشرے کے سامنے بیا ن کر سکے اس دن بھی مزدور کام کے لئے صبح گھر سے نکلے گا وہ چھٹی نہیں کر ے گا جس دن اس کے حقوق کی بات کی جارہی ہو گی اس دن وہ دو سوکھی روٹیاں اور پیاز رومال میں باندھ کر کسی سٹرک چوک اور بازار میں بیٹھ کر کام ملنے کا انتظار کر رہا ہو گا اس دن بہ اپنے جسم کو تپتی دھوپ میں جلا رہا ہو گا جب کو ئی بڑا آدمی اس کے حقوق کی بات اے سی والے حال میں کر رہا ہو گا اس دن وہ کام کی تھکان اور پیاس سے نڈال ہو کر کسی نلکے سے اپنے ہا تھ میں پا نی ڈال کر پی رہا ہو گا جب کو ئی اس کا محسن بن کر اس حق کی بات کرتے کرتے گلہ خشک ہونے پر منرل واٹر پی رہا ہو گا مزدوروں کے ساتھ زیاتی صرف ایک ملک کا مسئلہ نہیں ان کے حقوق کی پا مالی پوری دنیا ہو تی ہے مزدور اپنی روزی اور بچوں کے پیٹ پالنے کی خاطر بغیر حفاظتی انتظامات کے کہیں بھی کو د پڑتا ہے پھر بچارہ وہی مز دور ہو تا ہے جو زندہ بھی جلتا ہے کسی گہرے پا نی میں ڈوب کر جان بھی گنوا بیٹھتا ہے کہیں ملبے تلے دب جاتا ہے مزدور کو کبھی دہشت گرد بھی مارتا ہے کبھی اس کا مالک بھی مارتا ہے کبھی اس کو بھوک اور فاقہ بھی مار دیتا ہے تو کبھی مزدور خود کو بھی مار دیتا ہے پر اتنی قربانیاں دینے کے باوجود مزدور کو اس کا حق نہیں مل پا رہا سانحہ بلد یہ ٹاؤن میں 289 مزدور اندوناک حادثے میں جل کر راکھ بن جا تے ہیں جس کی تحقیقات سے دہشت گردی کا واقعہ ثابت ہو اجاتا ہے جو چند پیسوں بھتہ خوری کی خاطر انسانوں کو زندہ جلایا گیا کتنی افسوسناک صورت حال ہے اﷲ کے وہ دوست جو رزق حلال کی خاطر گھر سے نکلے تھے جو اﷲ کے حکم سے جس کے لئے اﷲ پاک خود قرآن پاک میں فرماتا ہے اس زمین پر پھیل جا ؤ رزق کی تلاش میں ان کو زندہ جلا دیا گیا آج کے جدید دور اورترقی کے پیچھے مزدور کے سہنری ہنر اور ہاتھوں کا کمال ہے کے ہمارے ملک میں بڑی بڑی عمارتیں سٹرکیں پل کارخانے اور فیکٹریا ں ہیں ہمارے معاشرے میں جب ایک مزدور صبح سے لے کر شام تک اپنا خون پسینہ جلاتا ہے جب وقت اس کے معاوضہ طلب کر نے کا آتا ہے تو ہم اسے آنکھیں دیکھتے ہیں مزدور کے معاوضے کے متعلق حضور پاک صلی اﷲ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے قیامت کے دن میں تین آدمیوں کا مدعی ہو ں گا ان میں سے ایک شخص وہ ہوگا جو مزدور سے پو را پور ا کا م لے گا مگر مزدوری پوری نہ دے گا ۔ہمارا مزدور طبقہ صرف تعمیراتی فیکٹری کارخانے میں کام کر نے والا نہیں بلکہ اس کے ساتھ کسان بھی مزدور میں شمار ہو تے ہیں جو زمین کا سینہ چیر کر ہما رے لئے خوراک پیدا کرتے ہیں پر یہ کسان مزدور بھی کئی سالوں سے تباہ حالی کا شکار ہیں دوسری طرف بھٹہ خشت پر باونڈڈ لیبر جن کو زرخرید غلام تصورکیا جاتا ہے جس کا پورے کا پورا خاندان چند پیسوں کی خاطر سرمایہ دار کے پاس گروی ہو تا ہے انرجی کے بحران کی وجہ سے مزدور طبقہ مزید بے روزگار ہو رہا ہے جو اپنے بچوں کو دو وقت کی روٹی نہیں کھلا سکتے جو پھر اپنے بچوں کو سکول جانے کی عمر میں کام پر لگا دیتے ہیں جس سے معاشرے میں چلڈلیبر کی تعداد میں آضافہ ہو رہا ہے چھوٹے چھوٹے بچے ہوٹلوں ورکشاپوں چوک بازاروں میں مزوری کرتے ہیں کچھ والدین روٹی دینے کے معاوضے پر امیروں کے گھر میں چھوڑ آتے ہیں جن پر اس امیر گھر کی مالکان تشدد کرتی ہے اس کے ہاتھوں اور چہرے کو جلاتی ہے جو مزوراور مزدورں کے بچوں کے ساتھ ظلم بھی ہے اور غربت کا مذاق بھی ہمیں مزدورں کے ساتھ اﷲ پاک کے حکم اور حضورپاک صلی اﷲ علیہ وسلم کے فرمان کے مطابق بہتر سلوک کرنا چاہیے جس کے متعلق ہے یہ تمہارے بھائی ہیں جن کو اﷲ تعالی نے تمہارا ما تحت بنایا ان کوبھی وہی کھلاؤ جو تم کھا تے ہو ان کو وہی پہناؤ جو تم پہنتے ہو

Abdul Jabbar Khan
About the Author: Abdul Jabbar Khan Read More Articles by Abdul Jabbar Khan: 151 Articles with 145056 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.