یکم مئی یوم مزدور کے طور پر دنیا کے 80 سے زائد ممالک
میں منایا جاتا ہے،اس دن عام تعطیل ہوتی ہے،بادی النظر میں مزدوروں کے حقوق
کےحوالے سےبرطانیہ کے رابرٹ اوون نامی نوجوان نے اقدامات کرتے ہوئے اپنی
سوشلسٹ انٹرپرائزمیں کام کرنے کے اوقات کو آٹھ گھنٹوں تک محدود کیا۔1817 تک
اُس نے ”آٹھ گھنٹے کام، آٹھ گھنٹے تفریح اور آٹھ گھنٹے آرام“ کا اصول پورے
برطانیہ میں متعارف کرا دیا تھا۔ جب کہ 20اگست 1866 کو امریکہ بلٹی مور میں
نیشنل لیبر یونین کا قیام عمل میں لایا گیا اور اِ س کے پہلے ہی کنونشن میں
مزدور کے اوقات کا ر کو محدود کرنے کے حق میں قرارداد منظور کی گئی۔
یکم مئی، 1886 کو امریکہ کے مختلف مقامات جن میں نیو یارک، واشنگٹن، بالٹی
مور، سینت لیوئس جیسے شہر شامل تھے میں بھرپور مظاہرے ہوئے جن میں تقریبا
پانچ لاکھ افراد مزدوروں کے اوقات کار کو محدود کرنے کے حق میں مظاہروں میں
شامل تھے۔
Heymarketشکاگو کی سکوائراس ہڑتال کی مرکز تھی۔لاکھوں کے ہجوم میں سے کسی
ایک جانب سے پولیس کے اوپر بم حملہ کیا گیا اور پھر تاریخ شاہد ہے کہ
ہزاروں محنت کشوں کاخون شکاگو کی گلیاں پانی کی طرح بہایا گیا جب کہ آٹھ
مزدور راہنماؤںکو سزائے موت دے دی گئی ۔
1891میں سیکنڈ نیشنل کانگریس میٹنگ میں یکم مئی 1886 کے نا قابلِ فراموش
واقعہ کو تاریخ کے اوراق میں ہمیشہ زندہ رکھنے کے لئے مئی ڈے کے نام سے
منسوب کیا گیا جو بعد میں لیبر ڈے کے نام سے معروف ہوا۔
یہ بات قابلِ ذکر ہے کہ پاکستان اپنے قیام کے سال یعنی 1947 سے ہی
انٹرنیشنل لیبر آرگنائزیشن کا ممبر ہے۔ پاکستان میں لیبر پالیسی کا نفاذ
پہلی دفعہ 1972 میں کیا گیا جس میں یکم مئی کو سرکاری طور پر منائے جانے کا
فیصلہ کیا گیا اور اس روز تمام سرکاری و غیر سرکاری اداروں میں عام تعطیل
کا اعلان کیا گیا۔ اس پالیسی کے مطابق پاکستان میں محنت کش طبقہ کے لئے
سوشل سیکیورٹی نیٹ ورک، اولڈ ایج فنڈ اور دیگر ویلفیئر فنڈ قائم کئے گے۔
اسلامی جمہوریہ پاکستان کے آئین میں بھی مزدوروں کے حقوق کے لئے کئی شقیں
شامل ہیں۔
حقیقت یہ ہےکہ مزدور و اجیر کے حقوق کے حوالے سے احکامات و آگاہی پیغمبر
اسلام علیہ السلام نے چودہ صدیاں پہلے دی تھی،آپ نے فرمایا کہ مزدور کی
مزدوری اس کا پسینہ خشک ہونے سے پہلے ادا کرو ‘اور آپ نے محنت کش کو اللہ
کا دوست ارشادفرمایا اور مزدور سے کام پورا لینے والے اور اجرت کم دینے
والے شخص کے بارے میں قیامت کے دن سخت مؤاخذے کی وعید سنائی۔
ایک اور موقع پر آپ صل اللہ علیہ و آلہ وسلم نے ارشاد فرمایا ’’ تمہارے
کچھ بھائی ہیں جنہیں اللہ تعالیٰنے تمہارے ہاتھوں میں دے رکھا ہے۔ اگر کسی
ہاتھ میں اللہ تعالیٰ نے اس کے بھائی کو دیا تو اس کو چاہئے جو کچھ خود
کھائے وہی اپنے مزدور یا ملازم کو کھلائے جو خود پہنے وہی اسے پہنائے۔ اور
ان کو اتنے کام کی تکلیف نہ دو کہ ان کے لئے مشکل ہو جائے اور اگر کوئی سخت
کام ان پر ڈالو تو تم خود بھی ان کی مدد کرے۔
یہ وہ تعلیمات ہیں جس میں آجر اور اجیرکے حقوق و فرائض کا تعین کیا گیا ہے
،اسلامی تعلیمات سے ناآشنا دنیا ایک عرصہ تک مزدوروں کے حقوق کا استصحال
کرتی رہی جس کا نتیجہ شکاگو کے المناک سانحہ کی صورت میں رونما ہوا،مگر آج
کا مزدور یکم مئی کو اپنا اور اپنے بچوں کا پیٹ بھرنے کی فکر میں گزار دیتا
ہے،ضرورت اس امر کی ہے کہ یوم ِ مزدور کے موقع پر بجائے تقریروں اور بحث و
مباحثہ کے کوئی عملی کام کیا جائے اور مزدوروں کے حقوق عملاتسلیم کرتے ہوئے
عملی اقدامات اُٹھائے جائیں جس سے محنت کش عوام کو خاطر خواہ ریلیف ملے ،ایک
قابل توجہ سوال یہ ہے کہ مزدوروں کے حقوق کی جدوجہد کے نتیجہ میں فیکٹری
اور میل کے ملازمین کو تو کسی حد تک تخفظات مل گئے لیکن ایک عام مزدور جو
صبح چوک پر اپنی مزدوری کا انتظار کرتا ہے۔ جو صبح مزدوری کرتا ہے اور رات
کو اس کا چولہا جلتا ہے،اورکسی بھی سرکاری یا پرائیوٹ چھٹی کے ساتھ ہی اس
کے گھر میں فاقے کی آمد ہوتی ہے،ایسے مزدوروں کی زندگی میں یکم مئی کی کیا
اہمیت ہوگی؟ |