ایک روٹی کیسے کام آئی؟

مولانا دوست محمد قریشی بیان کرتے ہیں، جب میں جامعہ اسلامیہ ڈابهیل(بمبئی ) میں بغرض داخلہ حاضر ہوا تو مجھے معلوم ہوا کہ تعلیمی داخلہ تو مل جائے گا مگر رہائشی داخلہ نہیں مل سکتا کیونکہ تعداد مکمل ہوچکی ہے-میں بڑا پریشان ہوا کہ اب کیا کروں ، اسی پریشانی کے عالم میں نماز عصر کے بعد مسجد کے باہر بیٹھ گیا -

ایسے میں ایک بوڑھی عورت میرے قریب آئی اور کہنے لگی ،

بیٹا شکل و شباہت سے تم کسی اچھے خاندان کے فرد معلوم ہوتے ہو لگتا ہے پریشان ہو .اس کی کیا وجہ ہے ؟ میں نے اپنی پریشانی کی وجہ بیان کی تو کہنے لگی بیٹا میں ایک غریب خاتون ہوں ، لوگوں کے گھروں میں کام کاج کر کے گزراوقات کرتی ہوں ، مجھے دو روٹیاں صبح اور دور روٹیاں شام کو ملتی ہیں، آپ واپس نہ جائیں ، اللہ کے دین کی تعلیم حاصل کریں ، انشاءاللہ تعالیٰ صبح ایک روٹی میں کهاوں گی، ایک روٹی آپ کو دے دو گی ، آپ بے فکر ہو کر تعلیم حاصل کریں - حضرت فرماتے ہیں. اللہ بھلا کرے اس امی وقت سے پہلے روٹی پہنچا دیا کرتی تھی. میں نے پورا سال صبح شام اس روٹی پر گزارا کیا. دین کی تعلیم حاصل کی - آج پورے ملک میں تبلیغ و تحریر کے ذریعے توحید ورسالت کا پرچار کررہا ہوں - میرا ایمان ہے کہ جہاں اس کا ثواب میرے سگے ماں باپ کو پہنچ رہا ہے وہاں اس بوڑھی امی کو بھی ضرور پہنچ رہا ہے - پهر میں حج بیت اللہ کے لیے چلا گیا، میں ایک دن آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت اقدس پیش کرنے کی بعد مسجد نبوی کے ایک کونے میں سوگیا -

خواب میں کیا دیکھتا ہوں، وہی بوڑھی امی اعلیٰ لباس میں ملبوس، حد درجہ ہشاش بشاش چہرے کے ساتھ میرے سامنے آتی ہے، میں نے سلام کیا اور پوچھا، سنائیے ، آخرت میں کیا بنا ؟ مسکرا کے کہنے لگیں. بیٹا وہی ایک روٹی کام آگئی، جب مجھے اللہ رب العزت کے حضور پیش کیا گیا تو حکم ہوا ، اس نے میرے دین کے طالب علم کی قدر کی تهی. آج ہم اس کی قدر کرتے ہیں اور جنت عطاء کرتے ہیں -
 

YOU MAY ALSO LIKE: