جس میں روزہ رکھنے کے ساتھ مخصوص عبادتیں کرکے دین ودنیا
کی فلاح حاصل کی جاسکتی ہے ۔اس ماہ روزہ اور نماز کی پابندی کرکے تذکیہ نفس
اوربے حساب اجر حاصل ہوتا ہے۔
رمضان کی مبارک ساعتیں شروع ہوچکی ہیں، اس متبرک ماہ کا دنیا بھر کے مسلمان
بڑی بے چینی سے انتظار کرتے ہیں تاکہ اﷲ تعالی ٰ کی طرف سے عطا کردہ اس ماہ
خاص میں عبادتیں کرکے وہ اپنے دامن اور دلوں پر لگے ہوئے دھبوں کو صاف کرکے
گناہوں سے پاک و صاف ہوکر دربار الہیٰ میں پیش ہوسکیں۔ہر اچھے باعمل مسلمان
کا یہ دینی فریضہ ہے کہ جب یہ مبارک مہینہ آجائے تو روزمرہ کی دیگر عبادات
کی طرح رمضان کے مہینے کے ساتھ مخصوص کی جانے والی عبادات کو بھی پوری
پابندی کے ساتھ انجام دے کر جہنم کی آگ سے خلاصی کا پروانہ حاصل کرلے ۔پورا
سال انسان دنیاوی جھمیلوں میں پڑا رہتا ہے لیکن سال کے بارہ مہینوں میں سے
کم سے کم اس رمضان کے ایک مہینے میں تو ہر مسلمان کو چاہیئے کہ وہ اپنا
زیادہ سے زیادہ وقت اﷲ تعالی ٰ کی عبادت اور تلاوت قرآن میں گزارے ۔سارا
سال تو ہم روزی روٹی اور اہل وعیال کے لیئے محنت کرتے ہیں تو کیا صرف اس
ایک مہینے کو صرف اﷲ تعالی ٰ کی عبادت کے لیئے مخصوص نہیں کیا
جاسکتا،دنیاوی کام دھندوں کے ساتھ اﷲ تعالی ٰ کی عبادت یو ں تو عام دنوں
میں بھی فرض ہے اور ہر مسلمان کو یہ فرض ادا کرنا چاہیئے لیکن ماہ رمضان
میں تو ہر مسلمان کی ہر ممکن کوشش یہی ہونی چاہیئے کہ وہ گناہوں سے بچے اور
اپنا زیادہ تر وقت عبادت میں گزارے ۔رمضان کے تین عشرے ہوتے ہیں ،پہلا عشرہ
’’عشرہ رحمت ‘‘ ،دوسرا عشرہ ’،’عشرہ مغفرت‘‘ اور تیسرا اور آخری عشرہ ’’
عشرہ نجات ‘‘ ہے اوررمضان کا پہلا عشرہ رحمت بن کر آرہا ہے۔
حضرت محمد ﷺ کا ارشاد ہے کہ:’’رمضان المبارک ایک ایسا مہینہ ہے کہ اس
کاپہلاعشرہ رحمت ہے یعنی پہلے دس دنوں میں رحمتوں کا نزول ہوتا ہے۔دوسر ا
عشرہ اس کا مغفرت ہے جس میں اﷲ تعالی روزہ دارکے گناہ معاف فرماتے ہیں اور
تیسر ا اور آخری عشرہ ،عشرہ نجات ہے جو جہنم سے چھٹکارے کا ہے‘‘۔قرآن پاک
میں ارشاد باری تعالیٰ ہے کہ:’’رمضان کا مہینہ جس میں قرآن نازل ہوا جو کہ
ہدایت ہے لوگوں کے لیئے اور جس میں واضح نشانیاں ہیں ہدایت کی اور جو حق کو
باطل سے جدا کرنے والا ہے‘‘۔
اﷲ تعالیٰ کی جانب سے عطا کی گئیں نعمتوں ،برکتوں اور رحمتوں سے لبریز’’
رمضان‘‘ کا مبارک مہینہ،درحقیقت مسلمانوں کے لیئے ایک بہترین موقع ہے کہ وہ
اس مہینے میں تھوڑی سی توجہ اور محنت کے ساتھ عبادت کرکے خالق دوجہاں سے
اپنے گناہوں کی بخشش کروالیں کیونکہ اس ماہ مبارک میں اﷲ تعالیٰ اپنے بندوں
کی طرف خصوصی توجہ کرتا ہے اور چھوٹے چھوٹے اعمال پر بھی بے حساب اجرو ثواب
سے نوازتا ہے۔قرآن مجید میں اﷲ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے کہ:’’رمضان وہ مہینہ
ہے جس میں قرآن نازل کیا گیا،جوانسانوں کے لیئے سراسر ہدایت ہے اور ایسی
واضح تعلیمات پر مشتمل ہے جو راہ راست دکھانے والی اور حق و باطل کا فرق
کھول کر رکھ دینے والی ہیں‘‘۔(البقرہ:185 )
سال کے 12 مہینے ہم دنیاوی کاموں میں گزار دیتے ہیں ،نمازیں توپڑھ لیتے ہیں
لیکن ساتھ ہی ڈرامے ،فلمیں اور گانے وغیرہ دیکھنے کا سلسلہ بھی جاری رہتا
ہے ،گھر سے باہر جاتے ہیں تو بد نظری سے خود کو بچا نہیں پاتے یا تو ہماری
نظرکسی نامحرم عورت پر پڑ جاتی ہے یا ہم خود کسی کی بد نظری کا شکار ہوجاتے
ہیں اس کے علاوہ عام دنوں میں ہماری زبان سے دوسروں کے لیئے غلط سلط الفاظ
یا گالیا ں بھی نکل جاتی ہیں جبکہ ہم میں سے کچھ لوگ مختلف نشہ آور چیزوں
کے بھی عادی ہوتے ہیں جس کی وجہ سے رمضان کے مہینے میں بھی یہ نشے کی عادت
بہت تنگ کرتی ہے اور نشہ کیئے بغیر روزہ بھاری لگتاہے،عام دنوں میں ہم کسی
کی ذرا سی بات پر غصے میں آکر جھگڑا کربیٹھتے ہیں اور مرنے مارنے پر تل
جاتے ہیں لیکن رمضان کے بابرکت مہینے میں مسلمانوں کو یہ تمام بری عادتیں
چھوڑ دینے کا حکم ہے اور ایک مسلمان ہونے کے ناطے ہمیں کم سے کم اس بات کی
پابندی ضرور کرنی چاہیئے کہ ہم روزے کی حالت میں ہر بری عادت سے دور رہیں۔
روزے کا مقصد محض بھوکا پیاسا رہنا نہیں ہے اس حوالے سے رسول اکرم ﷺ کا
ارشاد گرمی ہے کہ:’’جس نے جھوٹ بولنااور جھوٹ پر عمل کرنا نہ چھوڑا ،تو اﷲ
کوکوئی حاجت نہیں کہ وہ کھانا پینا چھوڑدے‘‘۔(صحیح بخاری)اسی طرح حضرت
ابوہریرہ سے روایت ہے کہ رسول اکرم ﷺنے ارشاد فرمایا کہ:’’جو شخص(روزے کی
حالت میں)ناجائز کلام کرنا اور اس پر عمل کرنا نہ چھوڑے تو اﷲ تعالیٰ کو اس
کے کھانے پینے کو چھوڑنے کی کوئی ضررت نہیں ہے‘‘۔(مشکوات)ایک اور حدیث حضرت
ابو ہریرہ رضی اﷲ عنہ سے روایت ہے کہ:رسول اﷲ ﷺنے ارشاد فرمایا کہ:’’تم میں
سے جس کسی کا روزہ ہوتونہ وہ بے حیائی کی بات کرے،نہ جہالت کاثبوت دے اور
اگر کوئی اس پر جاہلانہ طور پر چڑھ آئے تو اسے یہ جوب دے کہ میں روزے سے
ہوں‘‘۔
آنحضرت محمدﷺنے ارشاد فرمایا کہ:’’جو شخص رمضان کا روزہ رکھے اور اس کی
حدود کی رعایت رکھے اور جن چیزوں کی نگہداشت کرنی چاہیئے ان کی نگرانی کرے
تو یہ اس کے گزشتہ گناہوں کا کفارہ ہوگا‘‘۔ایک اور موقع پر رسول اﷲ ﷺنے
فرمایا کہ:’’کتنے ہی روزے دار ایسے ہیں کہ روزے سے بھوک اور پیاس کے سوا
انہیں کچھ حاصل نہیں ہوتا‘‘۔(مشکوات)
حضرت ابو ہریرہ سے روایت ہے کہ رسول اﷲ ﷺ نے فرمایا کہ:’جو لوگ رمضان کے
روزے ایمان اور احتساب کے ساتھ رکھیں گے ان کے پچھلے تمام گناہ معاف کردیئے
جائیں گے‘‘۔(بخاری و مسلم)
رمضان ہمدردی اور ایثارکا مہینہ ہے جس میں سب مسلمانوں کو آپس میں حسن سلوک
اوربھائی چارگی کا رویہ رکھنا چاہیئے اس مہینے میں ہمیں اپنی جان کا صدقہ
اور مال کی زکوات دل کھول کر نکالنی چاہیے اور اگر ہم افسر یا مالک ہیں
توہمیں اپنے ملازمین سے نرمی کا رویہ رکھنا چاہیے اور ان کے کام میں ان کے
لیے آسانی پیداکرنی چاہیے۔روزہ صرف بھوکا پیاسا رہنے کا نام نہیں ہے بلکہ
روزہ تو تما م جسمانی اعضا کا ہوتا ہے ۔دماغ،آنکھ ،کان ،ناک ،منہ ،
زبان،ہاتھوں ،پیروں اورشرمگاہوں کا بھی روزہ ہوتاہے تاکہ انسان پرہیزگار او
رمتقی بن سکے اور فحش باتوں اور برے کاموں سے دور رہنے کی وجہ سے اس پر رحم
کیا جائے اورآتش دوزخ سے نجات دے کراس کا مستقل ٹھکانہ جنت الفردوس میں
بنادیا جائے۔رمضان کے مہینے میں مسلمانوں کو خوب دل لگا کر اﷲ سے دعائیں
مانگنی چاہیئں کیونکہ اس ماہ مبارک میں اﷲ تعالی ٰ اپنے بندوں کی دعائیں
قبول فرماتا ہے۔اﷲ تعالیٰ کا ارشاد ہے کہ:’’میں مانگنے والے کی دعا قبول
کرتا ہوں جب وہ مجھ سے مانگے‘‘۔رمضان کے مہینے میں اﷲ تعالیٰ مومنوں کا رزق
بھی بڑھا دیتے ہیں ،حضرت محمدﷺ کا ارشاد ہے کہ :’’رمضان ایک ایسا مہینہ ہے
جس میں مومن کا رزق بڑھادیاجاتا ہے ‘‘۔آپ مشاہدہ کریں کہ اس مہینے میں غریب
سے غریب آدمی کا دسترخوان بھی کشادہ ہوجاتا ہے اور رمضان میں اﷲ تعالیٰ
اپنی نعمتوں کی بارش سے کسی تخصیص کے بغیر چھوٹے بڑے ،امیراور غریب سب کو
سیراب کردیتا ہے۔
رمضان کے مہینے کو اﷲ تعالی ٰ نے اپنے بندوں کی روحانی او رجسمانی تربیت
اور اصلاح کا ذریعہ اور ان کے گناہوں کو بخشنے کا ایک بہانہ بنادیا ہے لیکن
اس ماہ رمضان کی آمد اوراسے گزارنے کی حدود اور طریقہ کار بھی اﷲ تعالیٰ نے
خود ہی مقرر فرمادیے ہیں۔آئیے دیکھتے ہیں کہ اﷲ تعالیٰ نے اپنے بندوں کو
رمضان المبارک گزارنے کے کیا کیاآداب اورطریقے سکھائے ہیں۔
حضر ت ابو ہریرہ رضی اﷲ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اﷲ ﷺ نے ارشاد
فرمایاکہ:’’چاند دیکھ کرروزے رکھو اور چاند دیکھ کرروزہ چھوڑو اور اگر29
تاریخ کوچاند دکھائی نہ دے تو شعبان کی 30 کی گنتی پوری کرو۔(صحیح بخاری و
مسلم ،معارف الحدیث)حضرت ابوہریرہ رضی اﷲ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اﷲﷺنے
فرمایا کہ:روزہ رکھا کرو تندرست رہوگے۔(طبرانی)
حضرت عمر رضی اﷲ عنہ سے روایت ہے کہ آنحضرت محمدﷺ نے ارشاد فرمایا کہ:روزے
دار کی ایک بھی دعا افطا رکے وقت مسترد نہیں ہوگی۔‘‘(ابن ماجہ ، معارف
الحدیث)
رسول اﷲ ﷺ کا ارشادگرامی ہے کہ سحری میں برکت ہے اسے ہرگز نہ چھوڑو۔اگر کچھ
نہیں تو اس وقت پانی کا ایک گھونٹ ہی پی لیاجائے کیونکہ سحر میں کھانے پینے
والوں پر اﷲ تعالیٰ رحمت فرماتا ہے اور فرشتے ان کے لیئے دعائے خیر کرتے
ہیں۔(مسند احمد،معارف الحدیث)
حضرت ابو ہریرہ رضی اﷲ سے روایت ہے کہ رسول اﷲﷺنے فرمایا کہ:اﷲ تعالیٰ کا
ارشاد ہے کہاپنے بندوں میں مجھے وہ بندہ زیادہ محبوب ہے جو روزے کے افطار
میں جلدی کرے یعنی غروب آفتاب کے بعد بالکل دیر نہ کرے۔(جامع ترمزی،معارف
الحدیث)
حضرت سمان بن عامر رضی اﷲ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اﷲ ﷺنے ارشاد فرمایا :جب
تم میں سے کسی کا روزہ ہوتو وہ کھجور سے افطار کرے اور اگر کھجور نہ پائے
توپھر پانی ہی سے افطار کرے اس لیئے کہ پانی اﷲ تعالیٰ نے طہور بنایا
ہے۔(مسند احمد،ابوداؤد،ابن ماجہ،جامع ترمزی،معارف الحدیث)
رمضان المبارک کے تین عشرے ہوتے ہیں اور ان میں سے ہر عشرہ دس دنوں پر
مشتمل ہوتا ہے اس کا پہلا عشرہ رحمت،دوسرا عشرہ مغفرت اور تیسراعشرہ نجات
کہلاتا ہے ، رمضان المبارک کی قیمتی ساعتوں سے لبریز ان تین عشروں میں
عبادات اور تذکیہ نفس کے ذریعے دین و دنیا کی فلاح اور کامیابی حاصل کی
جاسکتی ہے۔
مسلمانوں کے لیئے ضروری ہے کہ وہ ان تینوں عشروں میں اﷲ تعالیٰ سے اپنے
گناہوں کی کثرت کے ساتھ معافی مانگیں اور توبہ و استغفار کرتے رہیں اور اﷲ
تعالیٰ سے خلوص دل کے ساتھ زیادہ سے زیادہ استغفار کریں اور سچی توبہ اور
گناہوں سے باز رہنے کے پختہ عزم کے ساتھ ر اپنے دل و جسم کے امراض کی دوا
حاصل کرنے کی جستجو کریں۔زندگی کے ہرشعبے کی طرح ہمارا دین رمضان المبارک
کے بابرکت مہینے کے حوالے سے قرآن پاک اوراحادیث کے ذریعے ہمیں مغفرت طلب
کرنے کے بہت سے طریقے بتاتا ہے جن پر عمل کرکے ہم دونوں جہاں میں کامیاب
اور سرخ رو ہوسکتے ہیں۔
اﷲ کے رسولﷺ نے فرمایا کہحدیث قدسی میں اﷲ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ:’’جس شخص
نے ایمان اور احتساب کے ساتھ رمضان کے روزے رکھے تو اﷲ تعالیٰ اس کے ان
تمام گناہوں کو معاف کردے گا جوپہلے ہوچکے ہیں‘‘۔(مسلم)
فرمان نبوی ﷺ ہے کہ:جس شخص نے رمضان کی راتو ں کو ایمانی کیفیت اور اجر
آخرت کی نیت کے ساتھ نماز(تراویح)پڑھی تو اﷲ تعالیٰ اس کے ان گناہوں کو
معاف کردے گا جو پہلے ہوچکے ہیں‘‘۔(مسلم)
رسول اﷲﷺ نے فرمایا کہ:’’بلاشبہ قرآن پاک کی ایک سورت ہے جس کی تیس آیات
ہیں(قیامت کے دن) وہ آدمی کی سفارش کرے گی یہاں تک کہاس کی مغفرت ہوجائے گی
اور وہ سورت ہے:تبارک الذی بیدہ الملک۔(ابوداؤد)
رسول اﷲﷺ نے فرمایا کہ:’’اﷲ تعالیٰ نے پانچ نمازیں فرض کی ہیں،جس نے اچھی
طرح وضو کیااور وقت پر نمازیں ادا کیں خشوع و خضوع کے ساتھ ان کے رکوع و
سجود پورے کیئے،اﷲ تعالیٰ نے وعدہ کیا ہے کہ وہ اسے معاف کردے گا‘‘۔(ابوداؤد)
فرمان نبیﷺ ہے کہ:’’اﷲ تعالیٰ ہر رات کو جس وقت آخری تہائی رات باقی رہ
جاتی ہے،آسمان دنیا کی طرف نزول فرماتا ہے اور ارشاد فرماتا ہے ، میں
بادشاہ ہوں،میں بادشاہ ہوں،کون ہے جو مجھ سے دعاکرے او ر میں اس کی دعا
قبول کروں۔کون ہے جومجھ سے مانگے میں اس کو عطا کروں۔کون ہے جومجھ سے مغفرت
اور بخشش چاہے،میں اس کو بخش دوں۔یہاں تک کہ فجر روشن ہوجاتی ہے‘‘۔(بخاری
ومسلم)
رسول اﷲ کا فرمان ہے کہ اگر تم حقیقت میں اﷲ سے محبت رکھتے ہوتو میری پیروی
اختیار کرو،اﷲ تم سے محبت کرے گااور تمہاری خطاؤں سے درگزر فرمائے گا،وہ
بڑا معاف کرنے والا اور رحیم ہے‘‘۔(آل عمران31:3 )
رسول اﷲ حضرت محمدﷺکا فرمان ہے کہ سب سے عمدہ استغفار کی دعایہ ہے کہ تم
کہو:’’اے اﷲ!تو میرا رب ہے،تیرے سواکئی اور معبود نہیں ہے،تونے مجھے پیدا
کیا،میں تیرا بندہ ہوں،میں نے تجھ سے بندگی اور اطاعت کا جو قول و اقرار
کیا ہے اس پر میں امکان بھر قائم رہوں گا۔جو گناہ میں نے کیئے ہیں،ان کے
برے نتائج سے بچنے کے لیئے میں تیری پناہ کاطلبگار ہوں،تونے مجھ پر جتنے
احسانات کیئے ہیں ان کا مجھ اقرار ہے اور میں اس کا اعتراف کرتا ہوں کہ میں
نے گناہ کیئے ہیں،پس اے میرے رب!میرے جرم کو معاف کردے،تیرے سوا گناہوں کو
اورکون معاف کرنے والا ہے‘‘۔
استغفار کرنے والوں کو اﷲ تعالیٰ اپنے عزاب سے محفوظ رکھتا ہے۔اﷲ تعالی
فرماتا ہے کہ:’’اگر کوئی شخص بر ا فعل کر گزرے یا اپنے نفس پر ظلم کرجائے
اور اس کے بعد اﷲ سے درگزر کی درخواست کرے تواﷲ کو در گزر کرنے والا اور
رحیم پائے گا‘‘۔(النسا 10:4)
رمضان المبارک کا سب سے اہم عشرہ ۔ ’’عشرہ نجات‘‘ہے جس میں اﷲ تعالیٰ
مسلمانوں کو جہنم سے نجات عطا فرماتاہے۔اسی عشرہ نجات میں’’ شب قدر ‘‘جیسی
عظیم رات بھی آتی ہے جس میں عبادت کرنے کااجروثواب، ایک ہزار راتوں سے بڑھ
کر ہے۔
قارئین کرام! جولوگ ساراسال کسی بھی وجہ سے عبادات کے لیئے مناسب وقت نہیں
نکال سکے ان کے لیئے رمضان کا مہینہ وہ مواقع فراہم کرتاہے کہ صرف اس ایک
ماہ میں وہ روزہ اور نماز کی پابندی کرکے جہنم کی آگ سے نجات پا سکتے ہیں
جو لوگ کسی بھی وجہ سے عشرہ رحمت اور عشرہ مغفرت کے فیوض وبرکات سے آج تک
کماحقہ فائدہ نہیں اٹھاسکے وہ ہوش میں آکررمضان کے آخری عشرے کی قیمتی
گھڑیوں سے بھرپور استفادہ کرکے اور زیادہ سے زیادہ عبادت کرکے دوزخ کی آگ
سے نجات کا پروانہ حاصل کرسکتے ہیں۔
یوں تو رمضان کے اس آخری عشرے میں بھی بہت سی دعائیں مانگی جاتی ہیں لیکن
عشرہ نجات کی یہ خصوصی دعابہت مجرب ہے اوراکثر بزرگوں نے عشرہ نجات میں
دیگر دعاؤں کے ساتھ اس دعا کو مانگنے کی تاکید فرمائی ہے۔حضرت بسر بن ابی
ارلحاتہ رضی اﷲ عنہ فرماتے ہیں کہ:میں نے آنحضرت محمد ﷺکو یہ دعا مانگتے
ہوئے سنا : ترجمہ:’’اے اﷲ! تمام کاموں میں ہمارا انجام اچھا فرمااورہمیں
دنیا کی رسوائی اور آخرت کے عذاب سے محفوظ فرما’’۔طبرانی کی روایت میں ہے
کہ اس کے بعدحضوراکرم ﷺنے یہ بھی فرمایا کہ ’’جو یہ دعامانگتارہے گا وہ
آزمائش میں مبتلا ہونے سے پہلے ہی مرجائے گا‘‘۔(حیات الصحابہ 403 )
عشرہ نجات کی ایک خصوصیت یہ بھی ہے کہ اس عشرے میں اعتکاف کی عبادت بھی کی
جاتی ہے جس کا بڑا اجروثواب ہے لیکن یہ عبادت صرف اسی عشرے کے ساتھ مخصوص
ہے جبکہ ماہ رمضان کے تیسرے اور آخری عشرے’’ عشرہ نجات‘‘کی طاق راتوں میں
ہی وہ عظیم رات آتی ہے جسے ’’شب قدر ‘‘کہا جاتاہے،شب قدر جو ہزارراتوں سے
بڑھ کر ہے۔شب قدر کے حوالے سے آنحضرت محمدﷺنے فرمایاکہ:’’یہ ایک ایسا مہینہ
ہے کہ جس میں ایک رات ایسی ہے جو ہزارمہینوں سے بہتر ہے‘‘یعنی رمضان کی صرف
ایک رات میں عبادت کرنے کا اجروثواب اتنا زیادہ ملتا ہے کہ جیسے ایک ہزار
مہینے عبادت کی جائے۔قرآن پاک میں اﷲ تعالیٰ ارشاد فرماتاہے کہ:’’ہم نے اس
قرآن کو ’’ لیلت القدر میں‘‘ نازل کیا۔اور شب قدر کی فضیلت کا اندازہ اس
بات سے لگایا جاسکتا ہے کہاﷲ تعالیٰ نے قرآن پاک کی ایک پوری سورت میں اس
رات کی فضیلت اورخصوصیات بیان کی ہیں۔رمضان کے تیسرے عشرے میں آنے والی یہ
وہ مبارک رات ہے جس میں ہردعا قبول ہوتی ہے اور پھر اﷲ تعالی ٰ نے اس رات
کوچند مخصوص ساعتوں یا چندلمحات تک محدود نہیں رکھا بلکہ اﷲ تعالیٰ
فرماتاہے کہ:’’ھی حتیٰ مطلع الفجر‘‘کہ یہ رات طلوع فجر تک ہے‘‘۔دنیا کے کام
دھندے کرنے کے لیئے انسان کئی راتیں جاگ کر گزار دیتا ہے لیکن اپنی آخرت
سنوارنے کے لیئے اس سے رمضان کے آخری عشرے کی چند طاق راتوں میں نہیں
جاگاجاتا۔شب قدر میں یوں تو بہت سی مسنون دعائیں مانگی جاتی ہے لیکن اس رات
کے لیئے ایک بہت ہی خاص دعا یہ ہے کہ:ترجمہ:’’اے اﷲ!آپ معاف کرنے والے ہیں
اور کریم ہیں،عفو کو پسند کرتے ہیں لہذا مجھ سے درگزر کردیجیے‘‘۔
حضرت عائشہ صدیقہ رضی اﷲ عنہا فرماتی ہیں کہ:’’جب رمضان المبارک کا آخری
عشرہ شروع ہوتا تو رسول اﷲ ﷺ کمہر کس لیتے اور شب بیداری کرتے یعنی پوری
رات عبادت اورذکر و دعا میں مشغول رہتے اور گھر کے لوگوں یعنی ازواج مطہرات
اوردوسرے متعلقین کوبھی جگا دیتے تاکہ وہ بھی ان راتوں کی برکتوں اور
سعادتوں میں حصہ لیں‘‘۔(صحیح بخاری ومسلم،معارف الحدیث)
حضرت سلمان فارسی رضی اﷲ عنہ سے روایت ہے کہ ماہ شعبان کی آخری تاریخ
کورسول اﷲﷺ نے ہم کو ایک خطبہ دیا اورفرمایا:’’اے لوگو!تم پر ایک عظمت اور
برکت والا مہینہ سایہ فگن ہورہا ہے،اس مہینے کی ایک رات(شب قدر)ہزار مہینوں
سے بہتر ہے،اس مہینے کے روزے اﷲ تعالیٰ نے فرض کیے ہیں اور اس کی راتوں میں
بارگاہ الہیٰ میں کھڑے ہونے(تراویح)کو نفل عبادت مقررکیاہے(جس کا بڑا اجر
وثواب ہے)جو شخص اس مہنے میں اﷲ تعالیٰ کی رضااوراس کا قرب حاصل کرنے کے
لیے کوئی غیرفرض عبادت(یعنی سنت یا نفل)اداکرے گا تو دوسرے زمانوں کے فرضوں
کے برابر اس کاثواب ملے گااور اس مہینے میں فرض اداکرنے کا ثواب دوسرے
زمانے کے 70 فرضوں کے برابر ملے گا۔یہ صبر کا مہینہ ہے اورصبر کا بدلہ جنت
ہے۔یہ ہمدردی اور غمخواری کا مہینہ ہے اور یہی وہ مہینہ ہے جس میں مومن
بندوں کے رزق میں اضافہ کیاجاتا ہے۔جس نے اس مہینے میں کسی روزے دار کواﷲ
کی رضااورثواب کے لیئے افطار کرایاتواس کے لیئے مغفرت اورآتش دوزخ سے آزادی
کا ذریعہ ہوگااوراس کو روزہ دار کے برابر ثواب دیا جائے گا بغیر اس کے کہ
روزہ دار کے ثواب میں کوئی کمی کی جائے‘‘۔ صحابہ کرام رضی اﷲ عنہ نے اس
موقع پر رسول اﷲﷺ سے پوچھا کہ:یارسول اﷲ! غربت کا زمانہ ہے ۔ہم میں سے ہر
ایک کے پاس اتنی چیزیں نہیں کہ ہم کسی کو افطاری کروائیں۔اس پر آنحضرت محمدﷺنے
فرمایا کہ جس نے دودھ کاایک گھونٹ بھی پلایا تو اس کے لیئے یہ بھی ثواب
ہے‘‘۔اسی طرح ایک اور حدیث ہے جس میں حضرت محمدﷺ نے فرمایا کہ:’’جس نے
رمضان میں کسی شخص کوپیٹ بھر کر کھانا کھلایاتوقیامت کے دن اﷲ اسے حوض
کوثرکا پانی پلائے گاجس کے بعد اسے جنت میں داخل ہونے تک کبھی پیاس نہیں
لگے گی‘‘۔
حدیث میں ہے کہ:’’اس مہینے جس نے کوئی نیکی کا کام کیا یا کوئی نفلی عبادت
کی تو گویا اس نے غیر رمضان میں فرض ادا کیا‘‘۔یعنی نفل کا ثواب فرض کے
برابر ملے گا اور اس مہینے میں کوئی فرض عبادت کی تو گویا اس نے غیر رمضان
میں 70 فرض اداکیئے۔ایک اور حدیث میں حضرت محمدﷺ کا ارشادہے کہ:’’تم پر ایک
عظیم مہینے کو سایہ فگن کیا ہوا ہے اور تمہیں اس کا سایہ بخشہ ہے‘‘۔یعنی
رمضان المبارک کا مہینہ مسلمانوں کے لیئے ایک گھنی چھاؤں کی طرح ہے جس میں
تھکے ہارے ہوئے لوگ آکر پناہ لیتے ہیں ۔
اﷲ تعالیٰ ہم سب مسلمانوں کو رمضان المبارک کے پورے روزے رکھنے ،نمازیں
پڑھنے ،تراویح پڑھنے اورصغیرہ وکبیرہ گناہوں سے دور رہنے کی توفیق دے
اوررمضان کے آخری عشرے ’’ عشرہ نجات ‘‘اور اس میں موجود ’’شب قدر ‘‘ جیسی
عظیم اور قیمتی رات میں زیادہ سے زیادہ عبادات کرنے اوررمضان المبارک کے
فیوض اور برکات سے بھرپور استفادہ حاصل کرنے کی توفیق عطافرمائے(آمین) |