محکمہ سماجی بہبود و بیت المال پنجاب 1964سے معاشرے کے
محروم و مجبور طبقات کی بحالی کی خدمات سرانجام دے رہاہے۔ ادارے کے قیام کا
مقصد صوبے میں بے سہارا بچوں ، لاوارث بزرگوں اور بے گھر خواتین کو تحفظ
فراہم کرنا اور انہیں ہنرمند بنانا ہے تاکہ وہ اپنی کفالت آپ کے تحت ایک
خودمختاراور بااختیار زندگی بسر کریں اور ملکی ترقی میں اپناکردار اداکریں۔
محکمہ سوشل ویلفیئر کے فرائض میں مستحق افراد کی سرپرستی،خواتین کی فنی
تربیت،معذور افراد کی بحالی،رضاکارانہ طور پر سماجی خدمات سرانجام دینے
والے حلقوں کی تنظیم،ضرورت مند مریضوں کی مالی اعانت اورقدرتی آفات سے
پھیلنے والی تباہی سے تحفظ شامل ہے۔
حکومت پنجاب کی جانب سے جاری کردہ ”رولز آف بزنس 2011“ کے مطابق محکمہ
سماجی بہبود کے فرائض میں سماجی تحفظ فنی تربیت کا فروغ اور آبادکاری ،
سماجی بہبود کیلئے کام کرنے والی ایجنسیوں کی رجسٹریشن، مانیٹرنگ اور
تکنیکی معاونت،معذور افراد کی رجسٹریشن، معذوری کی تصدیق، فنی تربیت،
ملازمتوں کی فراہمی اور آبادکاری /بحالی،سماجی برائیوں کا سدباب،پنجاب بیت
المال کی مالی معاونت،منشیات کے عادی افراد کی بحالی،حادثات اور قدرتی آفات
کے دوران فوری امدادی کارروائی اور تحفظ کی فراہمی اوردیگر ہنگامی خدمات
/کارروائیاں شامل ہیں۔محکمہ سماجی بہبود و بیت المال کے تحت مندرجہ ذیل
ادارے پنجاب کے مختلف اضلاع میں خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔
۱۔چلڈرن ہوم:
یتیم اور بے سہارا بچوں کی پناہ گاہ ہے جہاں انہیں رہائش ، خوراک، لباس،
تعلیم اور فنی تربیت دی جاتی ہے۔ بچیاں اپنی شادی تک چلڈرن ہوم کی مکین
رہتی ہیں جبکہ لڑکوں کو 18سال کی عمر کے بعد خودمختار کر دیاجاتا ہے اور
انہیں کاروبار یا ملازمت کے حصول میں معاونت فراہم کی جاتی ہے۔بہاولپور،
نارووال، ڈی جی خان، لاہور، سرگودھا، راولپنڈی ، گوجرانوالہ اور سیالکوٹ
سمیت پنجاب بھر میں 11سے زائد چلڈرن ہومز خدمات انجام دے رہے ہیں۔
۲۔نگہبان:
گھر سے بھاگے ہوئے اور گمشدگی یا اغوا کے بعد بازیاب کروائے گئے بچوں کا
مسکن ہے جہاں انہیں دیگر ضروریات زندگی کے علاوہ تعلیم بھی دلوائی جاتی ہے
اور والدین سے ملوانے کے انتظامات کئے جاتے ہیں۔ پنجاب میں نگہبان کے آٹھ
مراکز مختلف اضلاع میں کام کر رہے ہیں۔
۳۔ گہوارہ:
لاوارث بچوں کا گھر ہے جہاں نومولود سے لے کر 6سال تک کے بچوں کو رکھا جاتا
ہے۔ ایسے بے اولاد اور مخیرحضرات جو بچے گود لینے کے خواہش مند ہوتے ہیں
اور لاوارث بچوں کی کفالت کی ذمہ داری اٹھا سکتے ہیں،گہوارہ ان کی محرومی
کو دور کرتا ہے اور مکمل چھان بین کے بعد بچے ان کے سپرد کر دیئے جاتے ہیں۔
پنجاب میں اس وقت گہوارہ کے تین مراکز ہیں۔
۴۔ چمن:
ذہنی طور پر معذور بچوں کا بحالی مرکز ہے جہاں انہیں نفسیاتی علاج کے ساتھ
ساتھ اپنے کام خود کرنے کی تربیت دی جاتی ہے۔ چمن معذور بچوں کے والدین
کوکونسلنگ کی سہولیات بھی فراہم کرتا ہے۔
۵۔کاشانہ:
محکمہ سوشل ویلفیئر کے تحت لاہور ، سرگودھا اور راولپنڈی میں قائم کاشانہ
سینٹرز ضرورت مندخواتین اور بچیوں کو رہائش، خوراک، تعلیم اور ووکیشنل
ٹریننگ کی سہولیات فراہم کر رہے ہیں۔
۶۔ صنعت زار:
غریب اور ضرورت مند عورتوں کیلئے ٹریننگ پروگرامز مرتب کرواتا ہے تاکہ وہ
معاشی طورپر مستحکم ہو سکیں۔یہاں مختلف ہنر سکھائے جاتے ہیں اورروزانہ کی
بنیاد پر اجرت دی جاتی ہے،ان خواتین کی تیارکردہ مصنوعات کو نمائش اور لوکل
مارکیٹ کے ذریعے بیچاجاتا ہے۔
۷۔ قصر بہبود:
قصر بہبود محکمہ سوشل ویلفیئر کے تحت کام کرنے والا وہ ادارہ ہے جہاں
پرائیویٹ پارٹنرشپ کے ساتھ خواتین اور بچیوں کو ایسی مہارتیں سکھائی جاتی
ہیں جن کی مارکیٹ میں ڈیمانڈ ہے۔قصر بہبود کا دائرہ کار دیگر تمام اداروں
سے وسیع ہے۔یہاں بچیوں کو ووکیشنل ٹریننگ دی جاتی ہے جس میں سلائی کڑھائی
سے لے کر پیشہ ورانہ مہارتیں شامل ہیں۔ورکنگ ویمن کو ہاسٹل کی سہولت مہیا
کی جاتی ہے۔بچوں کی ابتدائی تعلیم کیلئے نرسری سکول بنایا گیا ہے۔خواتین کو
کھیلوں اور غیرنصابی سرگرمیوں کی سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں۔یہ سنٹراپنی
مدد آپ کے تحت کام کر رہا ہے۔
۸۔دارالفلاح:
تشدد کا شکار خواتین ، بیوہ عورتوں اور ان کے بچوں کو تحفظ فراہم کرتا ہے۔
یہاں انہیں عارضی رہائش، تعلیم اورووکیشنل ٹریننگ دی جاتی ہے تاکہ وہ اپنی
کفالت اپ کرسکیں۔ ٹریننگ کے دوران ٹریننگ سنٹرز لانے اور لے جانے کیلئے
ٹرانسپورٹ مہیا کی جاتی ہے۔ انہیں ماہانہ وظائف بھی دیئے جاتے ہیں۔
۹۔دارالامان:
محکمہ سوشل ویلفیئرکے تحت صوبے کے 36اضلاع میں دارالامان قائم کئے گئے ہیں
جہاں بے سہارا اور خاندانی جھگڑوں کی بنیاد پر بے گھر کی گئی خواتین کو
قانونی تحفظ ، رہائش، تعلیم اور ووکیشنل ٹریننگ دی جاتی ہے۔ بچیوں کی
شادیاں کروائی جاتی ہیں ،ملازمت کی خواہش مند بچیوں کوبہترین مواقع فراہم
کئے جاتے ہیں۔
۰۱۔پناہ:
پناہ خواتین کی صنعت زاروں تک رسائی کو آسان بنانے کیلئے قائم کردہ حوالہ
جاتی مراکز ہیں جہاں انہیں تشدد کے خلاف تحفظ فراہم کیاجاتا ہے۔ ان کی
اخلاقی و نفسیاتی تربیت کی جاتی ہے، ان کی اپنے افرادخانہ کے ساتھ مفاہمت
کروائی جاتی ہے ، انہیں مختلف ہنر سکھائے جاتے ہیں تاکہ وہ اپناروزگار
کماسکیں۔
۱۱۔سلائی مراکز :
محکمہ سوشل ویلفیئر کے تحت راولپنڈی میں ایک سلائی مرکز قائم کیاگیا ہے
جہاں خواتین کو سلائی کی تربیت دی جاتی ہے۔ان کے بچوں کی نگہداشت کیلئے ڈے
کیئر سنٹر قائم کیاگیا ہے۔ سلائی سنٹر میں سٹاف اور مشینیں گورنمنٹ کی طرف
سے فراہم کی جاتی ہیں جبکہ دیگر سہولیات این جی اوز اوررضاکارانہ کام کرنے
والے حلقوں کی جانب سے مہیا کی جاتی ہیں۔
۲۱۔دارالسکون :
دارالسکون میں ذہنی مریضوں کو اس قابل بنایاجاتا ہے کہ وہ معاشرے کے ساتھ
مطابقت اختیارکرسکیں۔ انہیں علاج معالجے کیلئے سازگار ماحول مہیا
کیاگیاجاتاہے۔ ان افراد کو مو ¿ثر خدمات مہیا کی جاتی ہیں پھر ان کی فیملی
سے ملوایاجاتا ہے۔
۳۱۔عافیت:
لاوارث اور بے گھر بزرگوں کا گھر ہے جہاں انہیں رہائش ، خوراک ، لباس اور
طبی سہولیات کے ساتھ ساتھ تفریح کے بھی مواقع فراہم کئے جاتے ہیں۔
۴۱۔تحفظ سنٹرز برائے خواتین :
خواتین سنٹرز پورے صوبے میں خواتین کو مختلف ہنر سکھانے کیلئے قائم کئے گئے
ہیں۔ ان سنٹرز کو قائم کرنے کا مقصد خواتین کو ووکیشنل ٹریننگ اور ایسے
ہنرسکھائے جاتے ہیں جنہیں وہ اپنا پیشہ بناکراپنی کفالت خودکرسکیں۔ ان
سنٹرز کا مقصد ضرورت مند خواتین کو کاروبار کے بہترین مواقع فراہم کرنا ہے۔
اس وقت پورے پنجاب میں 824سنٹرز یہ خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔
۵۱۔ منشیات کے عادی افراد کا بحالی مرکز؛
محکمہ سوشل ویلفیئر و بیت الما ل کے زیر نگرانی ملتان میں قائم شدہ بحالی
مرکز میں منشیات کے عادی افراد کو ان کی ضرورت کے مطابق علاج معالجے کی
سہولت فراہم کی جاتی ہے۔ان کی اور ان کے اہل خانہ کی کونسلنگ کی جاتی ہے
،نشے سے چھٹکا رہ پانے والے افراد کی معاشی بحالی کے لئے انہیں ووکیشنل
ٹریننگ کی جاتی ہے۔
۶۱۔ بیگرز ہوم :
لاہور سے گد ا گری کے خاتمے کے لئے بھکاریو ں کی اخلاقی تربیت اور انہیں
کاروبار پر آمادہ کرنے کی خدمات سر انجام دے رہا ہے۔
۷۱۔بیت المال
نادارخواتین و مرد حضرات ،غریبوں بیواﺅں یتیموں اور مریضوں کی مالی مدد
کرنا۔ |