DRCکے بعد پولیس میں PASسنٹر کاقیام

پاکستان گذشتہ کئی دہائیوں سے دہشت گردی کا شکار ہے ۔ ساٹھ ہزار سے زائد پاکستان جن میں عوام کے علاوہ فوج، ایجنسی، ملیشیاء، پولیس کے لوگ شامل ہیں، شہید ہوچکے ہیں۔ دہشت گردی کی سب سے زیادہ کاروائیاں کے پی کے صوبہ میں ہوئیں اور جانی و مالی نقصان بھی یہاں کے لوگوں کا زیادہ ہوا۔ افغان مہاجرین کا بوجھ بھی یہی صوبہ اٹھا رہاہے جبکہ یہاں کی پولیس کے سینکڑوں کی تعداد میں سپاہی سے لیکر آئی جی پی تک کے افسران ان کے رشتہ دار، عزیز، اولادیں شہید ہوئیں۔ پولیس کیونکہ آسان اور سافٹ ٹارگٹ ہے اسلئے ان کی اموات بھی زیادہ ہوئیں جو زخمی ہوئے اور ہمیشہ کیلئے معذور ہوگئے ان کی تعداد ہزاروں میں ہے ایسی صورتحال میں پولیس افسران و عملے کی سیکورٹی کے پیش نظر پولیس افسران کے دفاتر ،تھانوں وغیرہ میں سیکورٹی دیواریں، بیرئیرز، تلاشی وغیرہ کا سلسلہ شروع کیا گیا ۔ جسکے باعث عوام اور پولیس کے فاصلے بڑھے اور تعلق کم ہونا شروع ہوا لیکن انگریزی کا محاورہ ہے کہ When tehre is a will, there is a way کے مصداق کے پی کے پولیس کے بڑو ں نے عوام او رپولیس کے درمیان رابطہ کو بڑھانے اور ان کے مسائل کو حل کرنے کیلئے نئے راستے ، راہیں تلاش کرنا شروع کیں۔ DRC ، عوامی رابطہ کمیٹی کا قیام اس سلسلے کی ایک کڑی ہے جو صوبہ کے ہر بڑے ضلع میں بہتری سے کام کررہی ہیں۔ اسی طرح کیونکہ رکاوٹوں او ربعض پولیس افسران کے دفاتر کینٹ میں ہونے کے باعث عوام کو اپنے مسائل کے حل کے سلسلے میں دشواری کا سامنا کرنا پڑرہاتھا اس خامی کو درست کرنے کیلئے پشاور کے بعد ڈیرہ اسماعیل خان میں (PAS) Public Access System کے دفتر کا افتتاح ڈی آئی جی ڈیرہ سید اشتیاق حسن نے کیا اس موقع پر سابق ڈپٹی سپیکر فیصل کریم کنڈی ، ڈی پی او عبدالصبور خان، ڈی آر سی چیئرمین احسان اﷲ بابڑ، ساق ایم پی اے وزیر مال مریدکاظم، تاجر نمائندے، ناظمین، پولیس افسران، سابق ہوم سیکریٹریز عبدالکریم خان قصوریہ بھی موجود تھے۔ اس سنٹر کی اہمیت بتاتے ہوئے ڈی آئی جی ڈیرہ نے کہا کہ اس نئی جدید کمپیوٹر ٹیکنالوجی سے مزین سسٹم (PAS)کے تحت شکایت کنندہ صرف ایک ایس ایم ایس کے ذریعے اپنی شکایت ہم تک پہنچاسکتاہے۔ انہوں نے کہا کہ ڈی آئی جی اور ڈی پی او کے سیل نمبرز عوام کو میڈیا کے ذریعے بتائے جارہے ہیں کسی بھی شکایت کے آنے پر فوری ردعمل چوبیس گھنٹے کے اندر ہوگا۔ اسکے تدارک میں تین دن سے لے کر ہفتہ تک لگ سکتاہے لیکن (PAS)سسٹم میں کیونکہ ہم نے ایک ایسا سافٹ وئیر رکھاہے جس کے باعث شکایت فوری طورپر مین سرور پر اور پھر ہمارے سب سرور میں آجائے گی ہمیں چوبیس گھنٹوں کے اندر شکایت پر کاروائی شروع کرنی ہوگی۔ ہمارے اس تمام سسٹم کو آی جی پی خود مانیٹر کررہے ہوں گے کسی بھی سستی کاہلی کے ہم جوابدہ ہوں گے اور اسکا اندراج ہماری اے سی آر میں بھی کیا جائیگا۔ اس سسٹم کے تحت جلد ہی کال فری متعارف کروانے کے علاوہ فون، ای میل، فیکس، ڈائریکٹ درخواست، ای میل کے ذریعے بھی شکایت کا اندراج کروایا جاسکتاہے پشاو رمیں بڑی کامیابی سے یہ سسٹم چل رہاہے۔ دیگر اضلاع بشمول ڈیرہ میں بھی انشاء اﷲ کامیابی حاصل کرے گا۔ ضلع ٹانک میں بھی شروع ہوگیاہے۔ کے پی کے پولیس پر جب سے سیاسی دباؤ مداخلت ختم ہوئی ہے انقلابی اقدامات دیکھنے میں آرہے ہیں۔ ڈی آر سی عوامی رابطہ کمیٹی اور اب PASسسٹم کا قیام اس سلسلے کی اہم کڑیاں ہیں۔ یہ سب کچھ کرنے کا مقصد پولیس اور عوام میں فاصلوں کو کم کرنا اور پولیس کے امیج کو بہتر کرنا ہے۔ ہم اگر دیگر صوبوں سے موازنہ کریں تو کافی بہتری دیکھنے میں آرہی ہے ابھی بھی ہم یہ نہیں کہہ سکتے کہ پولیس کا قبلہ مکمل درست ہوگیاہے لیکن اگر دیگر صوبوں سے موازنہ کیاجائے تو کے پی کے پولیس نے اپنا ایک سٹیڈرڈ بنایاہواہے۔ ایس ایچ اوز اور تھانے کی سطح پر بہت زیادہ بہتری کی ضرورت تاحال موجودہے ۔ٹریفک پولیس کی بھتہ خوری اور تھانے پولیس کے کلچر و کرپشن سے کون واقف نہیں ہے لیکن جب درست سمت کی طرف قدم چل پڑیں تو ایک نہ ایک دن آپ منزل مقصود پر بھی پہنچ جاتے ہیں ۔ PASسسٹم میں دراصل عوام کی افسران بالا تک خودرسائی او ران کی داد رسی کو فوقیت دی گئی ہے۔ تھانہ کلچر میں جہاں مہینوں ایف آئی آر درج نہیں ہوتی لیکن جب معاملہ کچھ کھانے پینے کا ہوتو فوری کارروائی کی جاتی ہے ، کو ختم کرنے کیلئے یہ سسٹم قابل تعریف ہے ۔موجودہ آی جی پی کے پی کے صلاح الدین خان محسود نے واضح طورپر اس سسٹم کو جلد ہی پورے صوبے میں شرو ع کرنے کے احکامات جاری کئے ہیں جس کے اچھے نتائج دیکھنے کو ملیں گے۔ صوبہ کے پی کے پولیس کی تعریف ملکی نہیں بلکہ غیر ملکی ادارے بھی اب کررہے ہیں۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ سابق آئی جی پی ناصر خان درائی او رموجودہ آئی جی پی صلاح الدین خان محسود کے اچھے اقدامات کو آئندہ آنے والی حکومت بھی جار ی رکھے کیونکہ بدقسمتی سے اگر MMA یا ANP کی طرح کرپٹ حکومت دوبارہ برسر اقتدار آگئی تو تمام تر اچھائیوں کا دھڑن تختہ ہونا لازمی ہے۔ PTI حکومت کو یہ کریڈٹ دینا ضرور ہے کہ انہوں نے کم از کم بڑے افسران کی حد تک ایمانداری، صلاحیت کو مدنظر رکھا جسکے باعث PLC, PAS, DRC جیسے سسٹم خوش اسلوبی سے چلتے رہیں گے کیونکہ ایماندار افسر کے بغیر سیاسی لوگ جماعتیں ہر اچھے کام کو تباہ کرنے پہ تلے ہوئے ہیں۔ کے پی کے پولیس کو سیاست سے پاک کرنا بھی بہتری آنے کی بڑی وجہ ہے۔ DIGڈیرہ سید اشتیا ق حسن اور DPOڈیرہ نے علاقے سے جرائم کے خاتمے اور خاص کر سود کے خلاف قانون سازی کے بعد عمل درآمد کو یقینی بنانے کے عزم کا بھی اظہار کیا ہے اس سلسلے میں جلد ہی عوامی آگاہی مہم بینرز شہر کے اہم مقامات پر لگاکر شروع کی جارہی ہے اور تمام تھانوں کو ہدایت دی گئی ہیں کہ وہ سود خوروں کے خلاف کوائف اکھٹے کریں اور انہیں پکڑ کر مظلوم عوام کو ان سے نجات دلوائیں۔ تھانوں پر توجہ دینا انتہائی ضروری ہے۔ جسطرح عدالتوں میں سپریم کورٹ کی حد تک کچھ اقدامات کرپشن کے خلاف دیکھنے کو مل رہے ہیں لیکن نچلی عدالتوں کا برا حال ہے ایسی ہی صورتحال محکمہ پولیس کے تھانوں میں ہے۔ جہاں عوامی داد رسی میں سفارش اور چمک کے بغیر گزارا نہیں ہے۔ (PAS) نچلی سطح پر درست بہتری لانے کیلئے ایک Innovative قدم ہے۔

Sohail Azmi
About the Author: Sohail Azmi Read More Articles by Sohail Azmi: 181 Articles with 138516 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.