انسان اشرف المخلوقات ہے اور تمام انسان حضرت آدم علیہ
السلام کی اولاد ہیں اور معاشرے میں اس انسان کی قدر زیادہ ہوتی ہے جس کا ا
خلاق اچھا ہو جو ہر شحص سے پیار و محبت سے پیش آتا ہے جس کی زبان شھد سے
میٹھی ہو جو بولے تو اچھے الفاظ بولے اور جس کی زبان سے ہمیشہ خیر کے الفاظ
ہی نکلیں اور جو کام کرے تو انسانی فلاح کے. معاشرہ تب مثالی بنتاہے جب اس
کے لوگ بھی مثالی ہوں جو شحص اچھے ا خلاق کا مالک ہوتا ہے اسکی دنیا بھی
اچھی گزرتی ہے اور اسکی آ خرت بھی سنور جاتی ہے اور جب اچھے ا خلاق والا
شحص اس دنیا سے جاتا یے تو دنیا مدتوں اسے یاد رکھتی ہے اور جب اسکا ذکر
ہوتا یے تو لوگ اسے اچھے الفاظ سے یاد رکھتی ہے یہ دنیا چند دن کی یے اور
بطور مسلم ہمارا عقیدہ ہے کہ اصل زندگی اگلی زندگی ہے یہ زندگی اگلی زندگی
کی تیاری کیلیے ہے اور اگلے جہان ہر ہر چیز کا حساب یونا یے ایک ایک سیکند
کا حساب ہوگا کیونکہ نہ ہم اپنے رویے اپنے ا خلاق کو. بیتر بنالیں تاکہ
دنیا ہمیں بھی اچھے نام سے. یاد رکھے ہمارے معاشرے میں غلط روایت بن گی ہے
جس میں بات بات دوسروں کو گالی سے محاطب کیا جاتا ہے ہمیں جو بھی اس غلط
عادت کا شکار ہے اپنی اصلاح کرنی ہوگی اور اہنے وطن اور معاشرے مین اچھے ا
خلاق کو اپنا کر ہم اہنے وطن اور معاشرے کو مثالی بناسکتے ہیں اللہ پاک
ہمیں اچھے ا خلاق اپنانے کی توفیق دے اور اللہ پاک ہمارے معاشرے کومثالی
معاشرہ بنائے آمین |