چند ماہ قبل ایک دینی مدرسہ میں طلبا کی ہم نصابی
سرگرمیوں کا ہفتہ منایا گیا، اس میں حسنِ قرات، نعت خوانی، حسن اذان،
تقریری مقابلہ، مضمون نویسی، مباحثے اور اسی قسم کے بہت سے پروگرام شامل
تھے۔ سارا دن مقابلے جاری رہتے، طلبا، ان کے والدین اور بہت سے دوسرے لوگوں
کو پروگراموں میں مدعو کیا گیا تھا۔ ایک روز حسنِ اتفاق سے مجھے بھی وہاں
بلایا گیا تھا، میرے لئے یہ تجربہ حیرت کا موجب تھا، تاہم بہت ہی خوشگوار
اور مثبت سوچ لے کر وہاں سے واپس آیا۔ اسی تقریب میں مہمانِ خصوصی جوہر
آباد سے تشریف لائے تھے، انہوں نے نہایت تعمیری اور غیر جانبدارانہ گفتگو
کے ذریعے حاضرین کے دل موہ لئے، اپنے مسلک پر قائم رہتے ہوئے ، کسی دوسرے
کو ڈسٹرب نہ کرنا بڑا ہنر مندی اور سلیقہ شعاری کا کام ہوتا ہے، انہوں نے
اسے خوب نبھایا اور خوب ہی داد سمیٹی۔ یہ ملک محبوب الرسول قادری تھے،
لکھنے پڑھنے کے تعلق کی نسبت سے میرے ساتھ بھی ان کی سلام دعا ہوگئی، اور
فون نمبرز کا تبادلہ ہوا، لاہور میں اکٹھے ہونے کی صورت میں ملاقات کا وعدہ
بھی ہوا، جس پر تاحال عمل کی نوبت نہیں آئی، تاہم امید ضرور ہے۔
گزشتہ دنوں قادری صاحب کا فون آیا ، جس کے نتیجے میں ’’انوارِ رضا‘‘ کا
’’میلادِ رسولﷺ نمبر‘‘ میرے ہاتھوں میں ہے۔ ’انوارِ رضا‘ سہ ماہی رسالہ ہے،
جو ملک صاحب کی زیر ادارت شائع ہوتا ہے، زیر نظر رسالہ کوئی عام رسالہ نہیں
، 736صفحات پر مشتمل ایک ضخیم کتاب ہے، جس میں میلادِ رسولﷺ کے حوالے سے
بہت سے کارآمد مضامین شامل ہیں۔ یہ رسالہ ایک تاریخی حیثیت کا حامل ہے، جس
میں ولادتِ رسولﷺ کی پوری تفصیل یکجا کی گئی ہے، بہت سے مورخین اور مختلف
نظریات رکھنے والے علماء کے حوالہ جات بھی موجود ہیں۔ رسالے کے موضوعات کا
اندازہ لگانا ہو تو اس کے مضامین کی فہرست ملاحظہ کی جاسکتی ہے؛ حرف تمنا،
آئینہ رحمت، کوئے محمدﷺ، بدرِ کمال، چراغِ آرزو، بہارِ مدحت، متاعِ عقیدت،
جامِ ظہور، آیہء رحمت، شگفتہ شگفتہ، سائبانِ رحمت اور کائناتِ حسن۔ عنوانات
پر نگاہ ڈالنے سے یہ بات واضح ہو جاتی ہے، کہ لفظِ ’رحمت ‘ پوری کتاب پر
محیط ہے۔ جب ذکر ہی نبی رحمتﷺ کا ہوگا تو رحمت کا پہلو ہی فطری طور پر سب
سے نمایاں دکھائی دے گا۔
میلادِ رسولﷺ نمبر میں تاریخ تو ہے ہی، جو کہ مکمل حوالہ جات کے ساتھ موجود
ہے، جنہیں پڑھنے سے بہت سے معاملات آئینہ ہو کر سامنے آجاتے ہیں۔ پروفیسر
عون محمد سعیدی ، مختار جاوید منہاس اور علامہ عبدالحق ظفر چشتی کے مضامین
بھی قابلِ توجہ ہیں، عموماً مذہبی معاملات پر سجائی جانے والی محافل میں
بہت ساری باتوں کا خیال نہیں رکھا جاتا، مگر ان مضامین میں ایک ایک بات پر
باریکی سے بات کی گئی ہے، اور ان متبرک اور محترم محافل میں بہت سے مسائل
ہیں، جن کی وجہ سے جہاں تقریبات میں منتظمین کو اور بسا اوقات حاضرین کو
بدمزگی کاسامنا کرنا پڑتا ہے۔ پروفیسر سعیدی کے مضمون کے عنوانات سے مسائل
اور ان کے تدارک کا اندازہ ہوتا ہے؛محافل کا مقصد کیا ہونا چاہیے؟ ہماری
محافل کی کمزوریاں،محفل بہتر بنانے کا طریقہ، محفل نعت کے متعلق ہدایات
وغیرہ۔ مختار منہاس کے مضمون کے عنوانات دیکھئے؛’’ مخلوط اجتماعات، ادب
واحترام سے بے پروائی، درِ مصطفی کی گدائی یا سیم وزر کی کمائی، نوٹوں کی
بارش، تاج پوشیاں، عمرے اور جہیز کا سامان، نقیب حضرات کی جولانیاں‘‘ نعت
کی محفلوں میں یہی وہ مسائل ہیں جن کو حل کرنا بہت ضروری ہے، مگرکیا کیجئے
کہ عمل کرنے والے ان باتوں پر کان نہیں دھرتے۔ رسالے کے آخر میں ملک صاحب
نے ’’دعوتِ فکروعمل‘‘ کے نام سے ہم مسلکوں کو سنہری مشورے دیئے ہیں، جن پر
عمل کر کے انسان اچھا مسلمان بھی بنتا ہے، اچھا انسان بھی اور اچھا
پاکستانی بھی۔ ان کے بیان کردہ تئیس نکات قابلِ عمل بھی ہیں اور لائق تقلید
بھی۔ ایسے رسالے پڑھنے سے جہاں مسلمانوں میں محبت رسولﷺ میں ا ضافہ ہوتا ہے
وہاں بہترین انسان بنانے کی سعی بھی کی جاتی ہے۔ ملک محبوب الرسول قادری
جہاں ’میلادِ رسولﷺ نمبر پر رب العالمین کی بارگاہ میں سربسجود ہیں اور نبی
رحمتﷺ کی شفقت و رحمت کی بھیک کے طالب ہیں، وہیں وہ مبارکباد کے بھی مستحق
ہیں، کہ حبّ رسولﷺ میں مضامین کو مرتب کرکے اور خاص نمبر تیار کرکے رسول
کریمﷺ کے امتیوں کے لئے محبت کا سامان کرتے ہیں۔ اﷲ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ
اپنے اس مشن میں کامیابیوں سے ہمکنار ہوں اور دونوں جہانوں کے اجروثواب کے
مستحق قرار پائیں۔ |