تحریر: مدیحہ مدثر، کراچی
ہم پاکستانی قوم مسلمان ہیں اور اسلام کے نام پر ہی یہ ملک حاصل کیا تھا۔
کیا جذبہ تھا ہمارا جو اتنا مشکل کام کر دکھایا لیکن آج ہم اتنے مایوس کیوں
ہیں یہاں کے جابر حکمرانوں کے خلاف آواز اٹھانی ہو یا الیکشن کے ذریعے ان
سے نجات حاصل کرنی ہو ہمیشہ ایک ہی مایوسی کے کچھ نہیں بدلے گا۔ کوئی فائدہ
نہیں محنت کرنے کاکوئی الیکشن نہیں ہوتاکسی غلط بات کی طرف آواز اٹھانی ہو
تو کوئی نہیں سنتا پیمرا میں بے حیائی کے خلاف شکایت درج کروانی ہو یا ملکی
حالات پر وزیراعظم کو خط لکھنا ہو ہم یہی سوچتے رہ جاتے ہیں کے کون سْنے گا
میری کون پڑہے گا خط سب ردی کی ٹوکری میں چلا جاتا ہے۔ لیکن میرا کہنا یہ
ہے کے ہم تو مسلمان قوم ہیں پر عزم حوصلہ مند اگرہم مایوس ہوتے تو وہ
313افراد جنگ بدر میں کیسے اتنی بڑی فوج کو مارگراتے۔ ابراہیم کی طرف بڑھتی
ہوئی آگ کو ایک ننھی چڑیا اپنی چونچ میں پانی بھر بھر کے بجھانے کی کوشش
کیسے کرتی۔ ہاتھی والوں کو ابابیل کی چھوٹی چھوٹی کنکریاں کیسے فناکرتیں ہر
دور میں چند مظلوم مسلمان طاقتور اور جابر حکمرانوں کے خلاف کیسے کھڑے ہوتے
اور فتح حاصل کرتے یہ صرف ایمان کی مضبوطی کا نتیجہ تھا اور آج ہمارے ایمان
ہی اصل کمزور ہیں اور ایمان اسلام کی بنیاد ہے اگر ایمان نا ہو تو اسلام
کیسے ہوسکتا ہے۔ ہماری بات کوئی سنے یانہیں سنے ہمیں اپنا کام کرتے رہنا
چاہیے۔ آئیں عزم کریں حق گوئی نہیں چھوڑں گے ۔ لکھتے رہیں گے چاہے کوئی
پڑھے یا نہیں۔ ہر ظلم کے خلاف حق کی آواز اٹھائیں گے۔ سچ کا ساتھ دیں گے
کیونکہ یہیں سچے مومن کی پہچان ہے۔ |