فروٹ مہنگا ہوگیا

تحریر: بنت ڈیرہ ،ڈیرہ اسماعیل خان
گزشتہ برس رمضان میں بھی فروٹ کی قیمتیں اس قدر بڑھیں کہ بہت سے لوگوں کی قوت خرید جواب دے گئی ۔ اس دوران صارفین کے حقوق کے لیے کام کرنے والی ایک غیر سیاسی تنظیم نے عوام سے فروٹ کا بائیکاٹ کرنے کی اپیل کی عوام کی ایک خاطر خواہ تعداد نے اس اپیل کو سنجیدہ لیا اور نتیجہ یہ نکلا کہ دو دن کے اندر فروٹ کی قیمت پہلے سے گر گئی ۔

اس رمضان میں بھی پہلے ہی روز فروٹ انتہائی مہنگے داموں فروخت ہوا۔ 29مئی کو سوشل میڈیا میں پھلوں کی مہنگائی کی مہم شروع ہوئی اور پھر تین روز کے بائیکاٹ کا اعلان کردیا گیا۔ اس اعلان کے بعد سوشل میڈیا پر موجود افراد نے اپنی اپنی طور پر اس عوامی مہم کو خوب پذیرائی بخشی اور بالآخر مہم کامیابی کے ساتھ اپنے مقاصد پورے کرنے میں کامیاب ہوگئی۔

فروٹ بائیکاٹ مہم کی پذیرائی کو دیکھتے ہوئے کمشنر کراچی نے بھی رسمی سی حمایت کرکے انگلی کٹوا کر شہیدوں میں نام لکھوا لیا۔ اس مہم کی کامیابی میں ان صحافیوں کا اہم کردار رہا جو کسی نہ کسی میڈیا گروپ سے جڑے تھے۔ انہوں نے باقاعدہ اس پر پیکیجز بنائے اور اس پر مہم کی خوب دل جوئی اور ہمت بڑھائی۔

یہاں پر ایک بات کی وضاحت ضروری ہے کہ حکومت ڈنڈا دیکھ کر فروٹ سستا کرائے گی تو یہ بیواقوفی کے سوا کچھ نہیں کیونکہ مارکیٹ میں وہی پولیس والا جاتا ہے جو عام دنوں میں ریڑھی والے سے روزانہ 100روپے بھتہ لیتا ہے اور رمضان میں بھتہ ڈبل لیکر کھلی چھوٹ دے دیتا ہے۔بڑے تاجروں پر پولیس تو کیا وزیراعظم بھی ہاتھ نہیں ڈال سکتا۔ اس کا حل کیا ہے انتہائی سادہ طریقہ صرف تین دن کا فروٹ بائیکاٹ۔

سوشل میڈیا پر جاری فروٹ بائیکاٹ مہم میں بہت سے اعتراضات بھی سامنے آئے۔ کسی نے کہا کہ کے الیکٹرک کے خلاف احتجاج کریں، ایک غریب آدمی کہ جو دن بھر دھوپ پر کھڑا ہوکر اپنی روزی روٹی کماتا ہے اس کے گھر کا چولہا بند کرنا کون سی عقل مندی ہے۔ کسی نے اسے ظلم قرار دیا۔ کسی نے اسے پبلسٹی کا بہانا گردانا جتنے منہ اتنی باتیں اور کچھ اعتراضات اگرچے درست تھے تاہم اعتراضات براحال ہوئے۔
مہم سے ایک بات کا اندازہ ہوگیا کہ سوشل میڈیا کے ذریعے دنیا کے کونے کونے تک اپنی بات کو پہنچا یا جاسکتا ہے۔ مہم شاید پاکستان سوشل میڈیا کے تھرو اپنی طرز کا پہلا تجربہ ہے اس مہم کو شروع کرنے پر ان تمام افرادکو خراج تحسین پیش کرنا چاہے کہ جنہوں نے اس میں اپنا عملی کردار ادا کیا۔

عوامی مہم تین روز کی تھی وہ تو اپنی جگہ کامیاب ہوگئی مگر مہم کے ختم ہوتے ہی فروٹ کی قیمتیں ایک بار پھر بڑھ گئیں۔ عوام نے اپنے حصے کی شمع جلائی مگر سب سے زیادہ کردار ادا کرنے کی ضرورت حکومت کو ہے۔ اگر حکومت فیکس ریٹ پر پابندی کے ساتھ عمل درآمد کروائے اور ساتھ ساتھ ان فروٹ خریدنے والوں کے تحفظات کو دور کرنے میں منظم کارروائیاں کرے تو یقینا نہ تو غریب فروٹ بیچنے والے کا نقصان ہوگا اور نہ ہی مارکیٹ میں فروٹ مہنگا ہوگا۔ عوام کو بھی اپنی جگہ بہتر اور معیاری فروٹ ملے گا اور پھر کاروبار میں بھی دن دگنی رات چگنی ترقی ہوگی۔ اب ضرورت حکومت کی توجہ کی ہے۔ اہل اقدار ایک نظر سیاست سے ہٹا کر حقیقی خدمت کی طرف ڈال دیجیے۔
Maryam Arif
About the Author: Maryam Arif Read More Articles by Maryam Arif: 1317 Articles with 1020712 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.