یہ کھیل کسی جنگ سے کم نہیں۔ پاک بھارت کرکٹ کو ہمیشہ بڑے
معرکے کا درجہ حاصل رہا ہے۔دونوں ٹیمیں میدان میں اترتی ہیں تو کرکٹ دیوانے
بھی کمر کس لیتے ہیں۔گو کہ کھیل الگ ہے اور سیاست الگ۔ مگر دنیائے کرکٹ کے
شیدائی اس منطق کو ماننے کو تیار نہیں۔ ورنہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوجی
کشمیری شائقین کی ہڈی پسلی ایک نہ کرتے۔جنھوں نے پاکستانی ٹیم کے حق میں
جشن منایا۔ آتش بازی کی اور پٹاخے داغے۔یہ پہلا موقع نہیں کہ جب بھارتی فوج
نے شوپیاں پورے گاؤں کو انتقام کا نشانہ بنایا۔ گھروں اور گاڑیوں کے شیشے
توڑ ڈالے۔ بازاروں میں لوٹ مار کی۔ یہ پاکستان سے محبت اور کرکٹ ٹیم سے
جذباتی لگاؤ ہے جو انہیں جان کی بازی لگا دینے پر اکساتا ہے۔ آج پاکستان
اور بھارت کے درمیان چیمپئنز ٹرافی کا فائنل میچ نہیں جیسے با قاعدہ جنگ ہے۔
ویسے بھی دونوں ممالک کے تعلقات خراب ہیں۔ مقبوضہ کشمیر میں کشمیریوں کی
نسل کشی ہو رہی ہے۔ جنگ بندی لائن پر گولہ باری جاری ہے۔ آبادی نشانہ بن
رہی ہے۔ اس ماحول میں پاک بھارت کرکٹ میچ کا فائنل ہو رہا ہے۔ پاکستانی ٹیم
سب کو حیران کرتے ہوئے فائنل تک پہنچی ہے۔ آج ماضی کے ریکارڈ اور اعداد و
شمار دیکھے جا رہے ہیں۔ کس ٹیم نے کیا کیا ہے، اس پر تجزیہ ہو رہا ہے۔ مگر
ماضی کے ریکارڈ اہمیت نہیں رکھتے۔ کیوں کہ کرکٹ کھیل میں ہر لمحہ حیران کن
ہوتا ہے۔ بھارت نے چیمپیئنز ٹرافی کے کل 23میچ کھیلے اور 18میں کامیابی
حاصل کی ، پاکستان نے 18میچوں میں سے7میں فتح کے جھنڈے گاڑھے۔ لیکن کامیابی
یا ناکامی کی شرح کسی کام نہیں آتی۔
آج اوول کے میدان میں کیا ہو گا، کوئی نہیں جانتا۔ بھارت یہاں اس ٹرنامنٹ
کے دو میچ کھیل چکا ہے مگر پاکستان کا یہاں آج پہلا میچ ہو گا۔ پاکستان کے
نوجوان بلے بازبھارتی کھلاڑیوں کے خواب چکنا چور کرنے کے لئے تیار ہیں۔ فخر
زماں نے اس ٹورنامنٹ سے کیریئر شروع کیا ہے۔ وہ فائنل میں مخالفین کی دوڑیں
لگوانے کا ہنر جانتے ہیں۔ روہت شرما اور ویراٹ کوہلی بھی فارم میں ہیں مگر
پاکستان بالرز ان کو جلدی گھر بھیجنے کا عہد کر چکے ہیں۔ محمد عامر، حسن
علی اور جنید خان میں یہ صلاحیت ہے کہ وہ شعلے اگلتے بلے بازوں پر قہر بن
کر ٹوٹ جاتے ہیں۔ پاکستانی ٹیم نے اپنی کارکردگی سے مبصرین کو ششدر کر رکھا
ہے۔ انگلینڈ میں انگلینڈ کو شکست دینا معمولی کام نہیں۔ سری لنکا، جنوبی
افریقہ جیسی ٹیموں کے چھکے چھڑانے والی پاکستانی ٹیم آج بھارت کی نیندیں
حرام کر سکتی ہے۔ پاکستانی شائقین کرکٹ کی دعائیں اور امیدیں بھی ساتھ ہیں۔
سب کہتے ہیں کہ آج پاکستان کھیل کے میدان میں بھارت کو کراری شکست دینے کے
لئے بالکل تیار ہے۔ کیوں کہ پاکستانی ٹیم سر پرائز دینے کی پوری صلاحیت اور
اہلیت کے مقام پر پہنچ چکی ہے۔ پاکستان کی ٹیم لڑکھڑاتی اور ڈگمگاتی ہوئی
چنگاڑتے شیر کو کو چت کرکے فائنل تک پہنچی گئی۔ اس نے سب کو حیران کر دیا۔
یہ مقابلہ ویراٹ کوہلی اور سرفراز کے درمیان نہیں، اس خطے کے کروڑوں کرکٹ
شیدائی اس جنگ میں شامل ہیں۔ پاکستان اور بھارت کے درمیان کرکٹ کو جنگی
جنون تک پہنچانے میں دنیا کی اشتہاری کمپنیاں ، ٹی وی چینلز ایڑی چوٹی کا
زور لگا رہے ہیں۔ جن کی غرض صرف منافع ہے۔ وہ زیادہ کمائی کا خواب دیکھتے
ہیں۔ پاک بھارت ٹی وی چینلز مشترکہ نشریات بھی اسی غرض سے شروع کرنے میں
دلچسپی دکھاتے ہیں۔ آج کے میچ پر بڑے پیمانے پر تبصرے ہو رہے ہیں۔ اتوار کو
یوں بھی عام تعطیل ہوتی ہے۔ ہم روزے سے ہیں۔ مگر کرکٹ کے بخار میں مبتلا
لوگ آج کے میچ کی اہمیت جانتے ہیں۔ جو پاک بھارت ٹیموں کی رینکنگ، کارکردگی،
ریکارڈز، اوسط اور تجربات کا جائزہ لے رہے ہیں۔ مبصرین بھی کام میں مصروف
ہیں۔
آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی2017کے فائنل میں دو روایتی حریف آج مد مقابل ہیں۔
جو جنونی ہیں۔ شائقین بھی جنون کی حد تک کرکٹ خاص طور پر پاک بھارت کرکٹ کے
دلدادہ ہیں۔ آج اوولمیں دنیا کرکٹ کے دیوانوں کا جنون دیکھے گی۔ مگر سب کی
تلقین ہے کہ کھیل کو کھیل ہی رہنے دیا جائے۔ اس پر سیاست نہ کی جائے۔ کرکٹ
کو تجارتی نقطہ نگاہ س دیکھا جا رہا ہے۔ اس سے ریاستوں کو معقول آمدن ہوتی
ہے۔ بھارت نے کھیل میں سیاست لا کر پاکستان کو اس کے حصے کی آمدن سے ہمیشہ
محروم کرنے کی کوشش کی ہے۔ یہ نریندر مودی حکومت کی پاکستان دشمنی ہے جس نے
بھارتی کرکٹ بورڈکو پاکستان کے ساتھ کھیلنے سے باز رکھا ہوا ہے۔ پاک بھارت
کی ٹیمیں آئی سی سی کے ایک روزہ ٹورنامنٹ کے فائنل میں پہلی بار آمنے سامنے
ہیں۔ پاکستانی کھلاڑی فائنل جیت کر قوم کو عید کا تحفہ دینا چاہتے ہیں۔
پاکستانی کھلاڑیوں کے حوصلے بلند ہیں۔ کیوں کہ انہوں نے جنوبی افریقہ، سری
لنکا اور انگلینڈ جیسی فیورٹ ٹیموں کو شکست دی ہے۔ اس ٹیم نے جس طرح ان
ٹیموں کو خاک چاٹنے پر مجبور کیا ، اس نے ٹیم کو تازہ دم کر دیا ہے۔ اب
لگتا ہے کہ پاکستانی ٹیم کو رانا بھارت کے لئے کافی مشکل بلکہ ناممکن ہو گا۔
بھارتی ٹیم کے کپتان ویراٹ کوہلی بھی اعتراف کر رہے ہیں کہ پاکستانی ٹیم پر
اعتماد ہے کیوں کہ اس نے اپنے زیادی مضبوط ٹیموں کو شکست دی ہے۔ کوہلی کے
بیان سے ظاہر ہوتا ہے کہ بھارتی ٹیم پر پاکستانی کھلاڑیوں کا نفسیاتی دباؤ
قائم ہو گیا ہے۔ اس پر شائقین کا بھی دباؤ ہو گا۔ کیوں کہ پاک بھارت کرکٹ
کو سب سے زیادہ دیکھا جاتا ہے۔ پاکستانی کرکٹ کے حامی ہمیشہ پر امن رہے ہیں۔
انھوں نے کبھی بھی میدان یا سٹیڈیم میں ہنگامہ آرائی نہیں کی۔ اس کے برعکس
بھارتی ٹیم کے حامی متعدد بار جنون کا اظہار کر چکے ہیں۔ دونوں ٹیمیں پہلی
بار 50اوور کے انٹرنیشنل میچ میں آمنے سامنے ہیں۔ پاکستانی ٹیم اپنے مد
مقابل کی کمزوریوں اور طاقت کو سامنے رکھ کر کھیلی تو کامیابی اس کا مقدر
بن جائے گی۔ سب اہم یہ کہ جو بھی ایک ٹیم بن کر کام کرتا ہے ، وہ ناقابل
شکست ہو جاتا ہے۔ دنیا کی کوئی طاقت اسے شکست نہیں دے سکتی۔ کھیل ہی نہیں
بلکہ ہر شعبہ زندگی کا یہی سبق ہے کہ ایک ٹیم بن کر کام کرنے والے کامیاب
اور کامران ہوتے ہیں۔ جس طرح پاکستان شاندار انداز میں چیمپئنز ٹرافی کے
فائنل میں پہنچا ہے ، اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ اس بار سرفراز احمد یہ ٹرافی
لے اڑنے کی پوری اہلیت رکھتے ہیں۔ |