عیدالفطر،خوشیوں سے بھرپور اسلامی تہوار

تحریر:فرزین زاہد
عالم اسلام میں رمضان المبارک کا اختتام عید الفطر کے ساتھ ہوتا ہے جسے خوشی کا دن قرار دیا گیا ہے۔ اﷲ ہم سب کو رمضان المبارک کا مقبول و حسین اختتام نصیب فرمائے۔ ہم اﷲ عزوجل کا جتنا شکر ادا کریں کم ہو گا کیونکہ سب سے پہلے اس نے رمضان المبارک جیسا مہینہ عطا فرمانے کے بعد اسکی فضیلت و برکات سے نوازا۔یعنی ہم مسلمان پورامہینہ عبادت میں مشغول رہتے ہیں، روزہ رکھتے ہیں اور پھر عبادت کی تکمیل سے فارغ ہوتے ہی عیدالفطر کا تہوار مناتے ہیں جو کہ ہمیں تحفہ کے طور پر ملا اور حدیث شریف میں ہے کہ اس دن روزہ رکھنا حرام ہے۔دیکھا جائے تو یہ بھی اسلام کا انوکھا انداز ھے کہ پورے سال میں صرف دو عیدیں مقرر کی گئی ہیں۔ یہ دونوں تہوار تب ہی منائے جاتے ہیں جب مسلمان کسی خاص عبادت سے فراغت حاصل کرتے ہیں ۔ بحرحال یہ تہوار "عیدالفطر" یکم شوال کو منایا جاتا ہے۔ دنیا بھر کے مسلمان عید الفطر کے تہوار کو بڑے جوش و خروش سے مناتے ہیں اور اس حوالے سے شریعت نے ہماری مکمل رہنمائی کی ہے ۔ یہ اسلامی تہوار منانے کا پہلا دن ہے اور حدیث شریف میں اس کو "یوم الجائزہ" بھی قرار دیا ہے یعنی اﷲ کی طرف سے وہ انعام جو مغفرت کی شکل میں دیا جاتا ہے۔عید الفطر کا تہوار جہاں مسلمانوں کے دلوں میں بہت سی خوشیاں بھر دیتا ہے وہاں بہت سے مسلمانوں کو تھوڑا سا افسوس بھی ہوتا ہے کہ نیک اعمال ،نماز اور روزے کے ذریعے خدا کا روحانی قرب حاصل کرنے کا موقع فراہم کرنے والا مہینہ رمضان اب اختتام پذیر ہو گیا ہے۔اب یہ بھی بتاتی چلوں کہ مسلمان اس تہوار کو کیسے مناتے ہیں۔ اس دن مسلمان نبی اکرم صلی اﷲ علیہ والہ وسلم کی سنت پر عمل کرتے ہیں جو انھوں نے صدیوں پہلے کی تھی۔عید کے اس موقع پر خاندانی تعلقات کو خصوصی اہمیت دی جاتی ہے اور عید کی مبارکباد دینے کے لئے رشتیداروں بالخصوص بڑوں کی طرف چکر ضرور لگایا جاتا ہے۔ لوگ ایک دوسرے کی طرف دعوتیں کرتے ہیں۔ اپنے عزیزوں یا دوستوں کے ساتھ سیر و تفریح کے لیے جاتے ہیں بلکہ لوگ زیارت القبور کے لئے قبرستان بھی جاتے ہیں۔ یہاں تک کہ ٹیلی ویژن پر بھی اس تہوار کے حوالے سے پروگرام نشر کیے جاتے ہیں۔اس موقع پر مسلمان غسل اور مسواک کے بعد نئے کپڑے پہن کر خوشبو لگا کر عید کی نماز کے لیے تیار ہوتے ہیں۔ اس عید کی نماز کا وقت طلوع آفتاب کے بعد شروع ہوتا ہے اور بخاری و مسلم میں ہے کہ نماز عید سے قبل نماز اشراق نہ پڑھیں۔ لیکن نماز سے پہلے کجھور یا کوئی میٹھی چیز کھا کر نماز کے لیے جانا سنت ہے اور عید کی نماز کے لیے جانے سے قبل مسلمان بہت ہی اہم کام سرانجام دیتے ہیں اور وہ یہ ہے کہ غریب افراد کی مدد کے لئے صدقہ فطر کی ادائیگی کرتے ہیں اور پھر ایک راستے سے عیدگاہ جانا اور دوسرے راستے سے واپس آنا، نماز کے لیے جاتے ہوئے تکبیر کہنا۔ یہ سب عید کی سنتوں میں سے ہیں۔ حدیث شریف میں ہے کہ "جب روزہ دار عید گاہ سے واپس جاتے ہیں تو اس حالت میں جاتے ہیں کہ ان کی مغفرت ہو چکی ہوتی ہے۔"صدقہ الفطر ہر صاحب نصاب پر اپنی طرف سے اور اپنی نابالغ اولاد کی طرف سے بھی ادا کرنا واجب ہے۔ حضرت عبداﷲ بن عمررضی اﷲ عنہہ سے روایت ہے کہ رسول اکرم صلی اﷲ علیہ والہ وسلم نے فرمایا کہ" مسلمان میں سے ہر غلام، آزاد، مرد و عورت، چھوٹے اور بڑے تمام مسلمانوں پر صدقہ الفطر لازم ہے۔ ایک صاع کجھور یا ایک صاع جو۔"ہم یوں کہہ سکتے ہیں کہ صدقہ الفطر سوا دو (2.25) کلو گرام گندم، ساڑھے تین (3.50)کلو گرام جو، کجھور یا کشمش میں سے جو بھی زیر استعمال ہو وہ دینی چاہیئے یا انکی قیمت دے دی جائے۔ صدقہفطر نماز عید سے پہلے تک ادا کیا جا سکتا ھے۔عید الفطر پر بچوں کی خوشی بھی دیکھنے والی ہوتی ہے۔ ان کو خاص طور پر بڑوں کی طرف سے پیسوں کی شکل میں عیدی کا تحفہ دیا جاتا ہے اور انھیں یہ رقم اپنی مرضی سے خرچ کرنے کی اجازت ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ عید الفطر کے اس موقع پر عید کارڈز دینے کی خوبصورت روایت ابھی تک برقرار ہے۔ لوگ ایک دوسرے کو میٹھائیاں اور تحفے دیتے ہیں۔ مہمانوں کی آمد میں اضافہ ہو جاتا ہیہر طرف گہما گہمی دیکھائی دیتی ہے۔الغرض عیدالفطر ہر عمر اور ہر امیر غریب بھرپور انداز میں منانے کی کوشش کرتا ہے۔

Sundar Qamar
About the Author: Sundar Qamar Read More Articles by Sundar Qamar: 25 Articles with 23108 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.