منصف مزاج قادیانیوں سے چند سوالات (پارٹ 4)
(ubaidullah latif, Faisalabad)
سوال نمبر 11:۔ آنجہانی مرزاقادیانی کاایک
الہام اس کی کتاب تذکرہ میں اسطرح موجود ہے کہ " ہم مکہ میں مریں گے یا
مدینہ میں " ( بحوالہ تذکرہ صفحہ 503 ,14 جنوری 1906 ء) مرزاقادیانی کے اس
الہام کو مد نظر رکھتے ہوئے درج ذیل تحریر کو بھی ملاحظہ کریں چنانچہ
مرزاقادیانی لکھتا ہے کہ " ایک مدت کی بات ہے جواس عاجز نے خواب میں دیکھا
جو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے روضہ مبارکہ پر کھڑا ہوں اور کئی لوگ مر
گئے ہیں یا مقتول ہیں ان کو لوگ دفن کرنا چاہتے ہیں اسی عرصہ میں روضہ کے
اندر سے ایک آدمی نکلا اور اس کے ہاتھ میں سرکنڈا تھا اور وہ اس سرکنڈہ کو
زمین پر مارتا تھا اور ہر ایک کو کہتا تھا کہ تیری اس جگہ قبر ہوگی تب وہ
یہی کام کرتاکرتامیرے نزدیک آیااور مجھ کودکھلاکر اور میرے سامنے کھڑاہوکر
روضہ شریف کے پاس کی زمین پراس نے اپناسرکنڈامارا اور کہاکہ تیری اس جگہ
قبر ہوگی تب آنکھ کھل _" (ازالہ اوہام صفحہ 252 مندرجہ روحانی خزائن جلد 3
صفحہ 352 ) اب آپ خود انصاف کو مد نظر رکھکر بتائیے کہ مرزا قادیانی کہاں
فوت ہوا اور اسکی قبر کس جگہ پر ہے اگر اس کی قبر روضہ رسول میں ہے اور وہ
مکہ اور مدینہ میں مراہے یا کہ لاہور میں ہیضہ کی بیماری سےاگر اسکی قبر
روضہ رسول میں نہیں اور نہ ہی وہ مکہ مدینہ میں مرا تو مان لیجیے کہ اس کی
پیشگوئی جھوٹی نکلی اور مرزا قادیانی اپنی پیشگوئی کے بارے میں لکھتا ہے کہ
" اگر ثابت ہو کہ میری سو پیشگوئیوں میں سے ایک بھی جھوٹی نکلی ہوتومیں
اقرار کرتا ہوں کہ میں کازب ہوں _" (اربعین صفحہ 119 مندرجہ روحانی خزائن
جلد 17 صفحہ 461 ) " واضح ہو کہ ہمارا صدق یا کزب جانچنے یاکے لیے ہماری
پیشگوئی سے بڑھ کراورکوئی محک امتحان نہیں _" (آئینہ کمالات اسلام صفحہ 288
مندرجہ روحانی خزائن جلد 5 صفحہ 288 )
سوال نمبر 12 :۔ : آنجہانی مرزاقادیانی رقمطرازہے کہ " یہ بات بھی اس جگہ
بیان کر دینے کے لائق ہے کہ میں خاص طورپر خداتعالی کی اعجاز نمائی کو
انشاءپردازی کے وقت بھی اپنی نسبت دیکھتا ہوں کیونکہ جب میں عربی میں یا
اردو میں کوئی عبارت لکھتا ہوں تو میں محسوس کرتا ہوں کہ کوئی اندر سے مجھے
تعلیم دے رہا ہے "_ ( نزول المسیح صفحہ 56 مندرجہ روحانی خزائن جلد 18 صفحہ
434) مزید ایک جگہ پر رقمطراز ہے کہ " ان اللہ لا یترکنی علی خطاء طرفة عین
ویعصمنی من کل مین _" یعنی اللہ تعالی ایک پلک جھپکنے کے برابر بھی مجھے
خطا پر قائم نہیں رہنے دیتا اور ہر ایک خطا سے محفوظ رکھتا ہے _ ایک طرف
آنجہانی مرزا قادیانی کے یہ دعوے ہیں تو دوسری طرف ایسی باتیں اپنی کتب میں
تحریر کر رہا ہے جن پر قادیانیوں کی اکثریت بھی یقین نہیں رکھتی لہذاوہ
باتیں ملاحظہ کریں (1) ساری دنیااس بات سے آگاہ ہے کہ ہجری سال کاآغاز ماہ
محرم الحرام سے شروع ہوتا ہے اور ماہ صفر دوسرا مہینہ ہے لیکن اس کے برعکس
مرزاقادیانی ماہ صفر کو چوتھا مہینہ قرار دیتے ہوئے رقمطراز ہے کہ " یہ
عجیب بات ہے کہ حضرت مسیح نے تو صرف مہد میں ہی باتیں کیں مگر اس لڑکے نے
پیٹ میں ہی دو مرتبہ باتیں کیں اور پھر بعد اسکے 14 جون 1899 ءکو وہ پیدا
ہوا اورجیساکہ وہ چوتھا لڑکاتھا اسی مناسبت کے لحاظ سے اس نے اسلامی مہینوں
میں سے چوتھا مہینہ لیا یعنی ماہ صفر اورہفتہ کے دنوں میں سے چوتھادن لیا
چارشنبہ اور دن کے گھنٹوں میں سے دوپہر کے بعد چوتھا گھنٹہ لیا _" ( تریاق
القلوب صفحہ 89 , 90 مندرجہ روحانی خزائن جلد 15 صفحہ 217 , 218 ) (2 )
اسبات سے بھی دنیا آگاہ ہے کہ نبی کریم علیہ السلام کی اولادمبارکہ میں
بیٹوں کی تعداد تین تھی جن کے اسماء گرامی یہ ہیں حضرت قاسم ،حضرت عبداللہ
ان کا لقب طیب وطاہر تھا ،حضرت ابراہیم _اور بیٹیوں کی تعداد چار ہے صرف
اہل تشیع اس بات سے اختلاف کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ نبی کریم علیہ السلام
کی ایک ہی حقیقی بیٹی تھی جن کا اسم گرامی سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا ہے
لیکن ان کایہ دعوی باطل ہے کیونکہ قرآن مقدس میں نبی کریم علیہ السلام کی
بیٹیوں کا زکر کرتے ہوئے لفظ بنات آیا ہے جو جمع کا صیغہ ہے نبی کریم علیہ
السلام کی چار بیٹیوں کے اسماء گرامی یہ ہیں زینب ،رقیہ ،ام کلثوم، فاطمہ
رضی اللہ تعالی عنھن ،_ مرزاقادیانی اس کے برعکس لکھتا ہے کہ " تاریخ دان
لوگ جانتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر میں گیارہ لڑکے پیدا ہوئے
تھے اور سب کے سب فوت ہو گئے تھے _" (چشمہ معرفت صفحہ 286 , مندرجہ روحانی
خزائن جلد 23 صفحہ 299 ) "دیکھو ہمارے پیغمبر خداکے ہاں 12 لڑکیاں ہوئیں
کبھی نہیں کہا کہ لڑکا کیوں نہ ہوا _" ( ملفوظات جلد سوم صفحہ 372 ) کیا
قادیانی ذریت یہ بتانا پسند کرے گی کہ وہ کونسی معروف اور معتبر تاریخ کی
کتاب ہے جس میں نبی کریم علیہ السلام کی بارہ بیٹیوں اور گیارہ بیٹوں کا
تزکرہ ہواہے اوران کے نام کیا تھے اور انہو ں نے کتنی عمر پائی اورکس کس ام
المومنین کے بطن مبارک سے پیدا ہوئے؟
سوال نمبر 13 :۔ 10 جون 2016 بروز جمعہ ۔ مرزا مسرور نے کہا کہ
"بدر کی فتح کی پیشگوئی ہوچکی تھی۔مگر پھر بھی رسول کریم ﷺ دعائیں کر رہے
تھے تب حضرت ابوبکر نے کہا۔ہر طرف سے وعدہ ہے تو پھر دعا کیوں؟ فرمایا:وہ
ذات غنی ہے ۔ اس لئے دعا کر رہا ہوں ممکن ہے کہ وعدہ میں مخفی شرط ہو "
قادیانی حضرات! یہ بات کہاں لکھی ہوئی ہے ؟؟؟
کیا یہ بات پیارے نبی ﷺ کی طرف جان بوجھ کر منسوب کی گئی کیونکہ مرزا صاحب
کی پیش گوئیوں میں ہمیشہ "مخفی شرط" ہوا کرتی تھی جس کیوجہ سے مرزا صاحب کی
پیش گوئیاں جھوٹی نکلیں۔
کیا مرزا صاحب کی غیر خود اعتمادی کو آپ امام الانبیاء ﷺ کی ذات میں بھی
داخل کرنے کی کوشش کر رہے ہو ؟
آخر کیوں یہ بات مرزا مسرور نے کہی ہے ؟؟؟
سوال نمبر 14 :۔ آنجہانی مرزا قادیانی تقدیر کے بارے میں لکھتا ہےکہ تقدیر
دو قسم کی ہوتی ہے ایک کا نام معلق ہے اور دوسری کو مبرم کہتے ہیں اگر کوئی
تقدیر معلق ہو تو دعا اور صدقات اس کو ٹلا دیتے ہیں اور اللہ تعالیٰ اپنے
فضل سے اس تقدیر کوبدل دیتا ہے مبرم ہونے کی صورت میں وہ صدقات اور دعا اس
تقدیر کے متعلق کچھ فائدہ نہیں پہنچا سکتے ( ملفوظات جلد اول صفحہ 100 طبع
جدید )مرزا قادیانی محمدی بیگم سے نکاح کے بارے میں رقمطرازہے کہ نفس
پیشگوئی یعنی اس عورت کا اس عاجز کے نکاح میں آنا تقدیر مبرم ہے جو کسی طرح
ٹل نہیں سکتی کیونکہ اس کے لئے الہام الہٰی میں یہ فقرہ موجود ہے کہ لا
تبدیل لکلمات اللّہ یعنی میری یہ بات ہرگز نہیں ٹلے گی پس اگر ٹل جائے تو
خداتعالی کا کلام باطل ہوتا ہے ___اس نے فرمایا کہ میں اس عورت کو اس کے
نکاح کے بعد واپس لاوں گا اور تجھے دوں گا اور میری تقدیر کبھی نہیں بدلے
گی اور میرے آگے کوئی انہونی نہیں اور میں سب روکوں کو اٹھا دوں گا جو اس
حکم کے نفاذ سے مانع ہوں(مجموعہ اشتہارات جلد اول صفحہ 399 طبع جدید ) مزید
ایک مقام پر مرزاقادیانی اس پیشگوئی کو اپنے صدق اور کذب کا معیار بناتے
ہوئے رقمطراز ہے کہ میں بار بار کہتا ہوں کہ نفس پیشگوئی داماد احمد بیگ کی
تقدیر مبرم ہے اس کی انتظار کرو اور اگر میں جھوٹا ہوں تو یہ پیشگوئی پوری
نہیں ہو گی اور میری موت آجائے گی اور اگر میں سچا ہوں تو خدا تعالیٰ ضرور
اس کو بھی ایسے ہی پوری کر دے گا ( انجام آتھم صفحہ 31 مندرجہ روحانی خزائن
جلد 11 صفحہ 31 ) مزید مرزا قادیانی لکھتا ہے کہ یاد رکھو کہ اس پیشگوئی کی
دوسری جز پوری نہ ہوئی تو میں ہر ایک بد سے بدتر ٹھہروں گا اے احمقو یہ
انسان کا افتراء نہیں یہ کسی خبیث مفتری کا کاروبار نہیں یقیناً سمجھو کہ
یہ خدا کا سچا وعدہ ہے وہی خدا جس کی باتیں نہیں ٹلتیں وہی رب ذوالجلال جس
کے ارادوں کو کوئی نہیں روک سکتا ( ضمیمہ انجام آتھم صفحہ 54 مندرجہ روحانی
خزائن جلد 11 صفحہ 338 ) مرزا قادیانی اپنی پیشگوئی کے بارے میں حدیث رسول
پیش کرتے ہوئے لکھتا ہے کہ اس پیشگوئی کی تصدیق کے لئے جناب رسول اللہ صلی
اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بھی پہلے سے ایک پیشگوئی فرمائی ہے کہ یتزوج و
یولدلہ یعنی وہ مسیح موعود بیوی کرے گا اور نیز وہ صاحب اولاد ہو گا اب
ظاہر ہے کہ تزوج اور اولاد کا ذکر کرنا عام طور پر مقصود نہیں کیونکہ عام
طور پر ہر ایک شادی کرتا ہے اور اولاد بھی ہوتی ہے اس میں کچھ خوبی نہیں
بلکہ تزوج سے مراد وہ خاص تزوج ہے جو بطور نشان ہو گا اور اولاد سے مراد وہ
خاص اولاد ہے جس کی نسبت اس عاجز کی پیشگوئی موجود ہے گویا اس جگہ رسول
اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان سیہ دل منکروں کو ان کے شبہات کا جواب دے رہے
ہیں اور فرما رہے ہیں کہ یہ باتیں ضرور پوری ہوں گی (انجام آتھم صفحہ 337
مندرجہ روحانی خزائن جلد 11 صفحہ 337 ) اے قادیانی حضرات ذرا سوچیے کیا
محمدی بیگم کی شادی مرزا قادیانی کے ساتھ ہوئی اگر نہیں ہوئی تو کیا مرزا
قادیانی جھوٹا اور اپنے ہی بقول ہر ایک بد سے بدتر نہیں ٹھہرا
سوال نمبر 15 :۔ آنجہانی مرزا غلام احمد قادیانی لکھتا ہے کہ
''یہ نکتہ یاد رکھنے کے لائق ہے کہ اپنے دعوے کے انکار کرنے والے کو کافر
کہنا یہ صرف ان نبیوں کی شان ہے جو خدا تعالی کی طرف سے شریعت اور احکام
جدیدہ لاتے ہیں لیکن صاحب الشریعت کے ماسوا جس قدر ملہم اور محدث ہیں گویا
وہ کیسی ہی جناب الہی میں اعلی شان رکھتے ہوں اور خلعت مکالمہ الہیہ سے
سرفراز ہوں ان کے انکار سے کوئی کافر نہیں بن جاتا۔''
(تریاق القلوب حاشیہ صفحہ 304 مندرجہ روحانی خزائن جلد 15 حاشیہ صفحہ 432)
ایک اور مقام پر مرزا قادیانی کا ایک الہام اس طرح ہے کہ
''خداتعالی نے میرے پر ظاہر کیا ہے کہ ہر ایک شخص جس کو میری دعوت پہنچی ہے
اور اس نے مجھے قبول نہیں کیا وہ مسلمان نہیں ہے اور خدا کے نزدیک قابل
مواخذہ ہے (تذکرہ صفحہ 519)
قادیانی دوستو اگر مرزا قادیانی کا دعوی شرعی نبی کا نہیں ہے تو اس نے اپنے
نہ ماننے والوں کو کیوں کافر قرار دیا ؟ کہیں ایسا تو نہیں جہاں جہاں
مرزاقادیانی نے شرعی نبی ہونے سے انکار کیا ہے اس نے عوام کو دھوکہ دینے کے
لئے دجل و فریب سے کام لیا ہے
|
|