دین اور شریعت کی اصطلاح میں توحيد کے معني خدا اور مبدا
ہستي کو ايک ماننے کے ہيں- دين اسلام ، دين توحيد يعني خدائے وحدہ لاشريک
پراعتقاد اور اس عقيدے کا نام ہے کہ اس کي ذات کے علاوہ کوئي بھی قابل
پرستش وعبادت نہيں ہے- اگراسلام اور فلسفہ اسلام کوسميٹا جائے تو ايک جملے
ميں يوں کہا جاسکتا ہے: لا الٰہ الا الله يہ جملہ قرآن مجيد کا نچوڑ اور
تمام اسلامي تعليمات کا لب لباب ہے- يہي وجہ ہے کہ قرآن کريم نے ساٹھ مرتبہ
سے بھي زيادہ اس آسماني نعرے اور شعار کو مختلف انداز وعبارتوں ميں بیان
فرمايا ہے:
”لاالٰہ الاالله “ الله کے سوا کوئي خدا نہيں ہے-
”لاالٰہ الاھو“ اس کے علاوہ کوئي خدا نہيں ہے-
”لاالٰہ الا انت“ تيرے علاوہ کوئي خدا نہيں ہے-
”لا الٰہ الا انا“ ميرے علاوہ کوئي خدا نہيں ہے-
”ما من الٰہ الا الله“ خدا کے علاوہ کوئي دوسرا خدا نہيں ہے-
”ما کان معہ من الٰہ“ اس کے ساتھ کوئي خدا نہيں ہے-
” ان الٰھکم لواحد“ بيشک تمھارا خدا ايک ہے-
”ھوا الله احد“ وہ الله ايک ہے-
اس شعار کي اہميت اتنی زيادہ ہے کہ مندرجہ ذيل مختصر سي آيت ميں بھی اس کا
دوبار تکرار ہوا ہے:
شھد الله انہ لا الٰہ الا ھو والملائکة واولو العلم قائماً بالقسط لا الٰہ
الا ھو العزيز الحکيم
الله خود گواہ ہے کہ اس کے علاوہ کوئي خدا نہيں ہے- ملائکہ اور صاحبان علم
گواہ ہيں کہ وہ عدل کے ساتھ قائم ہے- اس کے علاوہ کوئي خدا نہيں ہے اور وہ
صاحب عزت وحکمت ہے-
البتہ توحيد کي طرف دعوت فقط اسلام سے مخصوص نہيں ہے بلکہ تمام آسماني
ادیان، دين توحيد اور تمام انبيائے الٰہي، منادي توحيد رہے ہيں-
وما ارسلنا من قبلک من رسول الا نوحي اليہ انہ لا الٰہ الا انا فاعبدون
اور ہم نے آپ سے پہلے کوئي رسول نہيں بھيجا مگر يہ کہ اس کي طرف يہي وحي
کرتے رہے کہ ميرے علاوہ کوئي خدا نہيں ہے لہٰذا سب لوگ ميري ہي عبادت کرو-
عقیدہ توحید اتنا پاور فل اور قدیمی ہونے کے باوجود آج تک کسی کی سمجھ میں
نہیں آیا حالانکہ حضرت آدم علیہ السلام سے لے کر حضرت خاتم الانبیاء صلی
اللہ علیہ وآلہ وسلم تک ہر نبی نے توحید کا پرچار کیا، عقیدہ توحید کو
تفصیل سے بیان کیا پھر بھی لوگ گمراہ ہوتے رہے اور ہو رہے ہیں ۔
آج کے اس ترقی یافتہ دور میں جب انسان ایک کلک سے پوری دنیا کے ہر گوشے کی
معلومات حاصل کرسکتا ہے پھر بھی سمجھ نہیں آتی کہ ایسی کونسی وجہ ہے کہ
انسان خدا کی احدیت ، وحدانیت اور توحید کی معرفت سے دور ہے گذشتہ امتوں کی
طرح آج بھی لوگ شرک کر رہے ہیں ۔
اور مسلمان گروہوں میں اس کی سب سے بڑی مثال شیعیان حیدر کرار کے درمیان وہ
لوگ ہیں جنہیں خود شیعہ بھی قبول نہیں کرتے، وہ لوگ حضرت علی علیہ السلام ،
حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا ، حضرت اما م حسن علیہ السلام اور حضرت
امام حسین علیہ السلام کو نعوذ باللہ خدا کہتے ہیں اور اس عقیدہ کی تشہیر
شیعیان حیدر کرار کے ممبروں سے کی جاتی ہے اگرچہ شیعیان حیدر کرار ایسے
لوگوں سے ہمیشہ بیزاری کا اظہار کرتے ہیں لیکن عوام الناس کے درمیان ان
لوگوں کی بہت شہرت ہے اور وہ اپنے آپ کو شیعہ کہتے ہیں لیکن اکابرین شیعہ
ان لوگوں کو نصیری اور غالیوں کا نام دیتے ہیں ۔
ممکن ہے دوسرے مسلمان مسالک کے درمیان بھی ایسے افراد موجود ہوں البتہ
مختصر یہ کہ خدا کے ساتھ کسی کو شریک قرار دینا بہت بڑا گناہ ہے سب گناہوں
سے معافی مل سکتی ہے لیکن شرک ایک ایسا گناہ ہے جس کی کوئی معافی نہیں ہے ۔
خداوند متعال سے دعا ہے کہ ہم سب کو شرک جیسے گناہ کبیرہ سے بچنے کی توفیق
عنایت فرمائے اور ہمارا خاتمہ بالایمان فرمائے آمین ۔
|