کیا المعز اسمائے حسنی میں سے ہے ؟

المعز اللہ کے اسمائے حسنی میں سے ہے کہ نہیں اس میں علماء کے درمیان اختلاف ہے ، بعض نے کہاکہ المعز اسمائے حسنی میں سے ہے ۔ ان کی دلیل قرآن کی یہ آیت ہے :
قُلِ اللَّهُمَّ مَالِكَ الْمُلْكِ تُؤْتِي الْمُلْكَ مَنْ تَشَاءُ وَتَنْزِعُ الْمُلْكَ مِمَّنْ تَشَاءُ وَتُعِزُّ مَنْ تَشَاءُ وَتُذِلُّ مَنْ تَشَاءُ بِيَدِكَ الْخَيْرُ إِنَّكَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ (آل عمران:26).
ترجمہ: آپ کہہ دیجئے اے اللہ! اے تمام جہان کے مالک! تو جسے چاہے بادشاہی دے جس سے چاہے سلطنت چھین لے اور تو جسے چاہے عزت دے اور جسے چاہے ذلت دے ، تیرے ہی ہاتھ میں سب بھلائیاں ہیں بیشک تو ہرچیز پر قادر ہے ۔
اس آیت میں وتعز کا لفظ آیا ہے یعنی اللہ ہی عزت دیتا ہے ، اسی سے المعز بناہے یعنی عزت دینے والا۔
حدیث سے یہ دلیل ہے ۔
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
إنَّ للَّهِ تسعةً وتسعينَ اسمًا , مائةً غيرَ واحدةٍ , مَن أحصاها دخلَ الجنَّةَ هوَ اللَّهُ الَّذي لا إلَهَ إلَّا هوَ الرَّحمنُ الرَّحيمُ الملِكُ القدُّوسُ السَّلامُ المؤمنُ المُهَيْمنُ العزيزُ الجبَّارُ المتَكَبِّرُ الخالقُ البارئُ المصوِّرُ الغفَّارُ , القَهَّارُ الوَهَّابُ الرَّزَّاقُ الفتَّاحُ العليمُ القابضُ الباسِطُ الخافضُ الرَّافعُ المعزُّ المذلُّ السَّميعُ البصيرُ الحَكَمُ العدلُ اللَّطيفُ الخبيرُ الحليمُ العظيمُ الغفورُ الشَّكورُ العليُّ الكبيرُ الحفيظُ المقيتُ الحسيبُ الجليلُ الكريمُ الرَّقيبُ المجيبُ الواسعُ الحَكيمُ الودودُ المجيدُ الباعثُ الشَّهيدُ الحقُّ الوَكيلُ القويُّ المتينُ الوليُّ الحميدُ المُحصي المبدئ المعيدُ المُحيي المميتُ الحيُّ القيُّومُ الواجدُ الماجدُ الواحدُ الصَّمدُ القادرُ المقتدرُ المقدَّمُ المؤخِّرُ الأوَّلُ الآخرُ الظَّاهرُ الباطنُ الوالي المتَعالي البَرُّ التَّوَّابُ المنتقمُ العفوُّ الرَّؤوفُ مالِكُ الملكِ , ذو الجَلالِ والإِكْرامِ المقسِطُ الجامعُ الغَنيُّ المُغني المانعُ الضَّارُّ النَّافعُ النُّورُ الهادي البديعُ الباقي الوارِثُ الرَّشيدُ الصَّبورُ(ترمذی:3507)
ترجمہ: اللہ تعالیٰ کے ننانوے یعنی ایک کم سو نام ہیں جو انہیں یاد کرے گا جنت میں داخل ہوگا۔وہی اللہ ہے جس کے سوا کوئی معبود نہیں، رحمن، رحیم، بادشاہ، برائیوں سے پاک، بے عیب، امن دینے والا، محافظ، غالب، زبردست، بڑائی والا، پیدا کرنے والا، جان ڈالنے والا، صورت دینے وال، درگزر فرمانے والا، سب کو قابو میں رکھنے والا، بہت عطا فرمانے والا، بہت روزی دینے والا، سب سے بڑا مشکل کشا، بہت جاننے والا، روزی تنگ کرنے ولا، عزت دینے والا، ذلت دینے والا، سب کچھ سننے والا، دیکھنے والا، حاکم مطلق، سراپا انصاف، لطف وکرم والا، باخبر، بردبار، بڑا بزرگ، بہت بخشنے والا، قدردان بہت بڑا، محافظ، قوت دینے والا، کفایت کرنے والا، بڑے مرتبے والا، بہت کرم والا، بڑا نگہبان، دعائیں قبول کرنے والا، وسعت والا، حکمتوں والا، محبت کرنے والا، بڑا بزرگ، مردوں کو زندہ کرنے والا، حاضر وناظر، برحق کار ساز، بہت بڑی قوت والا، شدید قوت والا، مددگار، لائق تعریف، شمار میں رکھنے، پہلی بار پیدا کرنے والا، دوبارہ پیدا کرنے والا، موت دینے والا، قائم رکھنے والا، پانے والا، بزرگی والا، تنہا، بے نیاز، قادر، پوری طاقت والا، آگے کرنے والا، پیچھے رکھنے والا، سب سے پہلے، سب کے بعد، ظاہر، پوشیدہ، متصرف، بلند و برتر، اچھے سلوک والا، بہت توبہ قبول کرنیوالا، بدلہ لینے والا، بہت معاف کرنے والا بہت مشفق، ملکوں کا مالک، جلال واکرام والا، عدل کرنے والا، جمع کرنے والا، بے نیاز، غنی بنانے والا، روکنے والا، ضرر پہنچانے والا، نفع بخش ہدایت دینے والا، بے مثال ایجاد کرنے والا، باقی رہنے والا، نیکی کو پسند کرنے والا، صبر وتحمل والا۔
بعض دوسرے علماء کا کہنا ہے کہ المعز اسمائے حسنی میں سے نہیں ہے اور یہی موقف درست ہے کیونکہ المعز اسمائے حسنی میں سے ماننے کی ٹھوس دلیل نہیں ہے ۔ قرآن کی آیت میں جو لفظ وتعز آیا ہے اس سے صرف اس بات کی دلیل ملتی ہے کہ المعز اللہ تعالی کی صفت ہے ، یہی وجہ ہے کہ پورے قرآن میں المعز کا لفظ کہیں بھی نہیں آیا ہےیہاں تک کہ کسی صحیح حدیث میں بھی اس کا ذکر نہیں ہے ۔ اور ترمذی شریف کی روایت جس میں المعز کا لفظ آیا ہے ۔ امام ترمذی نے اس روایت کو غریب کہا ہے ۔ اکثر محدثین نے اس روایت کو ضعیف قرار دیا ہے ۔ شیخ البانی نے اس روایت کو ضعیف الترمذی میں شمار کیا ہے ۔اسی طرح مشکوۃ کی تخریج ، ضعیف الجامع اور ضعیف ابن ماجہ میں ضعیف لکھا ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ بہت سے علماء نے جہاں پراللہ کے اسمائے حسنی کا ذکر کیا ہے ان میں المعز کو شامل نہیں کیا ہے ۔
خلاصہ یہ ہے کہ المعز اللہ تعالی کے اسمائے حسنی میں سے نہیں ہے بلکہ اس کے صفات میں سے ہے ، اس لئے عبد المعز نام نہ رکھے تو بہتر ہے لیکن کسی نے یہ نام رکھ لیا ہے تو اس میں کوئی حرج کی بات نہیں ہے ۔

Maqbool Ahmed Salfi
About the Author: Maqbool Ahmed Salfi Read More Articles by Maqbool Ahmed Salfi: 315 Articles with 311119 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.