جھاڑ پھونک کی شرعی حیثیت

عبدالباری شفیق

جھا ڑ پھو نک اور دم وغیرہ کرنے کو عربی زبان میں لفظ رقیہ سے تعبیر کرتے ہیں ، جسکا معنی یہ ہے کہ کسی مصیبت و پریشانی کو ہٹانے اور ختم کرنے کے لئے مصیبت زدہ پر کچھ پڑھ کر پھو نکا جائے اسے رقیہ کہتے ہیں ۔ اس طرح شرعی طور پر جھاڑ پھو نک اور رقیہ کی ہم دو قسمیں کر سکتے ہیں ۔ (۱)۔ شرعی جھاڑ پھونک (۲)۔ غیر شرعی جھاڑ پھونک۔

سب سے پہلے ہم شرعی جھاڑ پھو نک کی مختصر تشریح و تو ضیح کرتے ہیں ۔ اس کے بعد غیر شرعی جھاڑ پھو نک کی تشریح کریں گے ۔ انشاء اللہ ۔

شرعی جھاڑ پھو نک کی تعریف و تشریح یہ ہے کہ آدمی اللہ کا کلام اس کے اسماء و صفات ، سو رۃ الفاتحہ ، معو ذتین ، آیۃ الکرسی اور ماثو ر و مسنو ن دعاوں کے ذریعہ سے کسی مصیبت و پریشانی یا مرض کو دور کرنے کے لئے خود پر یا کسی اور پر پڑھتا ہے اور اس کے ذریعہ سے جھاڑ پھو نک کرتاہے یا کسی تکلیف یا زخم کی جگہ پر ہاتھ کو رکھ کر دم کرے یا پانی وغیرہ میں پڑ ھ کر پھو نکے اور مریض او رمصیبت زدہ اس پانی کو اپنے جسم او ر بد ن پر مل لے یا چھڑک لے ۔

اس طرح کا رقیہ او رجھاڑپھونک اہل علم کے نزدیک جائز ہے اس شرط کے ساتھ کہ جھاڑپھو نک کرنے اور کروانے والے کا عقیدہ یہ ہو کہ یہ عمل یعنی جھاڑ پھونک بذات خود موثر نہی بلکہ نفع نقصان پہچانی والی ذات صرف اور صرف اللہ وحدہ لا شریک کی ہے ، اگر رب العالمین چاہے گا تو اس رقیہ کو شفائے کاملہ و عاجلہ کا ذریعہ بنا دیگا ۔ اور دوسر ی شرط یہ ہے کہ جھاڑ پھو نک میں جو کچھ پڑ ھاجائے وہ قرآنی آیات و احادیث نبو یہ اور مسنو ن و ماثور دعائیں بزبان عربی ہو ں ، اگریہ شرائط پائی جائیں گی تو علمائے کرام کے درمیا ن ایسی جھاڑ پھو نک جائز و درست ہے ۔ اس لئے نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایاکہ ’’ اعرضوا علی رقاکم لا باس باالرقی مالم یکن فیہ شرک ‘‘ ( صحیح مسلم: ۴۰۷۹) یعنی نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ اپنی جھاڑ پھو نک مجھے دکھائو اسمیں کو ئی حرج نہیں ہے جب تک کہ اسمیں شر ک کی آمیزش نہ ہو ۔

جھاڑ پھو نک اور رقیہ کی دو سری قسم غیر شرعی جھاڑ پھو نک ہے جو شرک ہے یا شرک کا ذریعہ اور شرک کا چو ر دروازہ ہے جسکی شریعت اسلامیہ میںبالکل اجازت نہیں ہے جیسا کہ نبی کریم ﷺ نے ارشا دفرمایا کہ ’’ان الرقی و التمائم و التو لۃ شرک ‘‘ ( سنن ابن ماجہ : ۲۹۶ ) رقیہ یعنی جھاڑ پھو نک کرنا ، تمائم یعنی تعو یذ لٹکانا اور تو لہ یعنی پریم منتر یہ سب شرک ہے ۔ اور دوسری جگہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ ’’ من علق تمیمۃ فقد اشرک ‘‘ ( مسند احمد ـ: ۱۵۶، صححہ الالبانی رحمہ اللہ : ۴۹۲) یعنی جس نے تعو یذ او رگنڈا لٹکایا اس نے شرک کیا ۔ اس طر ح جھاڑپھونک کی دوسری قسم ناجائز اور حرام ہے ۔ اس لئے کہ اس میں شر ک کی آمیزش ہو تی ہے ۔ اس طرح ہر وہ چیز جس میںغیر اللہ سے مدد مانگی جائے ، غیر اللہ کو پکارا جائے ،ان کی دہائے دی جائے ،جیسے جن و ملائکہ اور انبیاء و صلحاء اور پیر کا نام لے کر پڑھنا اور پھونکنا ، غیر اللہ کو پکارنے کے لئے دعا کرنا یہ سب شرک اکبر ہے ۔ اسی طرح بچو ں کو نظر بد سے بچانے کے لئے ہاتھ یا گلے میں تعو یذگنڈہ لٹکانا ، کاغذکا پر زہ ، گھو نگھا ، کالا دھاگا ، سکہ ،چھو ٹا چاقو ، ہاتھی کے دانت کی بنی ہوئی چیزیں اور چمڑا یا ہڈی وغیرہ اور اسی طرح کسی مخصوص طاق پر پردہ وغیرہ لٹکانا یہی شر ک کے و سائل میں سے ہیں ، کیو نکہ ایسا کرنے سے انسان کا تعلق غیر اللہ سے جڑ جاتا ہے۔ اور وہ اپنے اس عمل سے اللہ کی کائنات میں غیر اللہ کو تصرف پر قادر اور اسکا ساجھی سمجھنے لگتا ہے۔

ابن ابی حاتم نے حضرت حذیفہؓ کے متعلق بیان کیا ہے کہ ’’ انہ رای رجلا یدہ خیط من الحمی قطعہ ‘‘ ( تفسیر ابن ابی حاتم : ج ۷: ص: ۱۲۰۴۰) یعنی انہوںنے ایک شخص کے ہاتھ میں بخارسے تحفظ کیلئے دھاگا بندھاہوادیکھاتوانھوںنے اسے کاٹ دیا،اوریہ آیت کریمہ تلاوت فرمائی کہ’’ ومایومن اکثر ھم باللہ الا وھم مشرکون ‘‘ ( یو سف : ۱۰۶) یعنی ان میں سے اکثرلوگ اللہ پر ایمان لانے کے باوجود مشرک ہیں ۔
مگرافسوس کے ساتھ کہنا اور لکھنا پڑتا ہے کہ آج امت مسلمہ کی ایک کثیرتعداد اامت کے ایک عظیم وبے مثال فقیہ، امام ابو حنیفہ نعمان بن ثابت رحمہ اللہ کے مسلک پر چلنے کادعویٰ کرنے والے بعض قبوری وغیر قبوری علماء احناف بڑے دھڑلے سے تعویذ کا کاروبار کرتے ہیں اورخود کوعوام کا مسیحاء ظاہرکرکے ان کے مال واسباب اورجیبوں پرسر عام ڈاکہ ڈالتے ہیں اور امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ جیسے زا ہد، متقی اور پر ہیز گار شخصیت کا نام اورمسلک کو بدنام کرتے ہیں ،کیاانہیں معلوم نہیں کہ تعویذ لٹکا نے میں قرآن کی کس قدر توہین اوراہانت ہے کیا اسے گلے اور باہوں میں لٹکانے والا اس حالت میں بیت الخلاء اور گندی جگہوں پرنہیں جاتا ہے کیا بیت الخلاء میں قرآن مقدس کے اوراق کو لے جانا قرآن کی تو ہین نہیں ہے
سچائی اور حقیقت تویہ ہیکہ یہ تعویذیں اور گنڈ ے قرآن کے نام پر بنائے جاتے ہیں مگر ان میں قرآنی آیات کا کہیں وجود نہیںہوتا بلکہ ان میں لوحات وخانے بنے ہوتے ہیں جن میںقرآنی آیات کے بجائے ان کے نمبرات درج ہوتے ہیں جوکھلی گمراہی اور قرآن کی تحریف ہے اور اسکی آیتوں کااستہزاء اور مزاق اڑانا ہے اسلئے مسلما نوں ان نام نہاد کٹ ملا ئوںکے ڈھونگ سے دھوکہ نہیں کھانا چاہیئے جو سنت کے نام پر بدعت کی تر ویج کرتے ہیں اور خدمت دین کے نام پرعوام کولوٹتے ہیں اور انہیں صراط مستقیم سے ہٹاکر گمراہی کی راہ پر گامزن کرتے ہیں ۔

شرعی جھاڑ پھونک تو یہ ہیکہ انسان قرآنی آیات یعنی سو رۃ الفاتحہ ، آیۃ الکرسی ،معو ذتین اور ماثورہ دعاوں کے ذریعہ جھاڑ پھونک کرتے جوسنت سے ثابت اور درست ہے جیساکہ نبی کریمﷺ نے معو ذتین کے ذریعہ اپنے اوپر اور دوسروںپر دم کیا اور اسی شرعی جھاڑپھونک کے بارے میں نبی کریمﷺ نے ارشاد فرمایا ’’اعرضواعلی رقا کم لاباس بالرقی مالم یکن فیہ شرک‘‘ ( صحیح مسلم :۴۰۷۹)اس لئے ہمار ے لئے مناسب او ربہتر یہی ہے ہیکہ ہم جھاڑ پھونک کے نام پر ڈھونگی باباوں وملاوں اور سفلی علوم کے دعویداروں کے چکر میںپڑکر قرآنی آیات ودعائے ماثورہ کے ذریعہ سے خودیا دوسرے کسی متقی پر ہیزگار عالم دین سے جو شرکیہ کلمات سے دور رہتے ہیںان سے جھاڑ پھونک کروا لیںاسی میں ہمارے دین و ایمان کی بقاء اور تحفظ ہے ۔

رب العالمین سے دعا ہے کہ مو لائے کر یم ہم تمام مسلمانوں کو شرعی جھا ڑ پھو نک کر نے اورکروانے کی توفیق عطا فرمائے اور معاشرے وسماج میں پھیلے ہوئے برائیوں اور غیر شرعی جھاڑ پھونک سے دور رہنے کی تو فیق عطا فرمائیـ۔ آمین۔

Abdul Bari Shafique Salafi
About the Author: Abdul Bari Shafique Salafi Read More Articles by Abdul Bari Shafique Salafi: 114 Articles with 134169 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.