دھکا زندگی میں بہت ضروری ہوتا ہے. لیکن دھکوں سے منزلیں
نہیں ملتی منزلوں کو پانے کے لیئے خواب دیکھنے پڑتے ہیں. اور ان پر بھروسہ
کرنا پڑتا ہے. انسان دنیا کی واحد مخلوق ہے جو خواب دیکھتی ہے اور پھر
انہیں پورا کرتی ہے کسی اور مخلوق نے آج تک خواب نہیں دیکھا . اس دنیا میں
ایسا کوئی انسان نہیں ہے جو پیدائشی یہ جانتا ہو کہ اسکی زندگی کا مقصد کیا
ہے. اس دنیا میں زندہ رہنے کے لیئے اپنی کھوج خود لگانی پڑتی ہے خود
ڈھونڈنا پڑتا ہے تگ و دو کرنی پڑتی ہے جدوجہد کرنی پڑتی ہے.
بقول اقبال:
اپنے من میں ڈوب کر پاجا سراغ زندگی، تو اگر میرا نہیں بنتا نہ بن اپنا تو
بن !
خوابوں کے اس سفر میں جو ہمارا ساتھ دیتا ہے تو وہ ہے.. ہمارا تجربہ !
تجربوں سے ہی تو انسان سیکھتا ہے اور وقت کے ساتھ ساتھ یہ تجربے ہی انسان
کو اس راستے کی طرف لے جاتے ہیں جس مقصد کے لیئے اللہ نے انسان کی تخلیق کی
ہوتی ہے. ویسے بھی اللہ بولتا ہے واقعات سے ، تجربات سے اور مثالوں سے .
اپنی گاڑی کو سٹارٹ کرنے کے لیئے آپ کو دھکہ چاہیئے اور اس دھکے کو ہم
خوابوں کے رنگ دے کر دھیرے دھیرے اپنی گاڑی کو اس راستے کی طرف گامزن کر ہی
دیتے ہیں جو ہمیں ہماری منزل مقصود کی طرف لے جاتا ہے اور بالاآخر ہم وہ
منزل پا لیتے ہیں جس کی ہم نے تمنا کی ہوتی ہے. دنیا میں جتنے بھی بڑے لوگ
گزرے ہیں ان سب نے کسی چیز کی تمنا کی خواب دیکھا اس کے لیئے سخت جروجہد کی
اور پھر دنیا کو وہ کر کے دکھا دیا جو کسی نے کبھی سوچا بھی نہیں تھا.
اشفاق صاحب کہتے تھے : " کہ دنیا میں دو طرح کے لوگ ہیں ایک وہ جو کہتے ہیں
کہ مر ہی جانا ہے تو کیا کرنا کچھ کر کے، اور ایک وہ ہیں جو کہتے ہیں کہ
کیونکہ مر جانا ہے تو کیوں نا کچھ کر کے چلے جایئں تاکہ لوگ مستفید ہو
سکیں." اسکی مثال امریکہ کے رائٹ برادران ہیں جنہوں نے پہلی بار ہوا میں
پرندوں کی مانند اڑ کر ثابت کر دیا کہ انسان اشرف المخلوقات ہے ، انسان اگر
کچھ ٹھان لے تو وہ خود کو ثابت کرنے کے لیئے کسی بھی حد تک جا سکتا ہے.
زندگی بہت عجیب ہے ، ہم انسان زندگی کے رنگ میں کھڑے ہوتے ہیں بہت مار پڑتی
ہے ہمیں .. اتنی کہ ہم کھڑے ہونے کے قابل نہیں رہتے اور اس مار کے بعد ہم
وہیں ادھ موئے ہو کر گر جاتے ہیں لیکن زندگی ہمیں پھر سے کھڑا کرتی ہے کہتی
ہے اور مار کھائو تم اور کھائو اور ایک وقت آتا ہے کہ آپ اسی چھینا جھپٹی
میں زندگی کا مقابلہ کرنے کے قابل ہو جاتے ہیں یہ ہی تو انسان کی جیت ہوتی
ہے. زندگی میں ہمیں جب بھی کسی جگہ کا راستہ پتہ نہ ہو تو ممکن ہے کہ ہماری
لا علمی کی وجہ سے ہمیں وہ راستہ طے کرنا پڑے جو راستہ ہماری منزل کی طرف
نہ جاتا ہو یا ایسا بھی تو ہو سکتا ہے کہ زندگی میں انسان چھوٹی سی چیز کے
لیئے بڑے بڑے لمبے راستے طے کرے لیکن جب وہ چیز حاصل کرلے تو پتہ چلے کہ یہ
تو بہت چھوٹی چیز تھی لیکن مجھے محنت بہت زیادہ کرنی پڑی اس کے لیئے بڑی
ضدیں کرنی پڑیں بڑا پینڈا طے کرنا پڑا. ایک بڑا معروف جملہ ہے: " کہ بڑے
لوگ پیسہ کمانے کے لیئے اپنی صحت گنوا دیتے ہیں اس کے بعد صت کھو دی ہوتی
ہے تو صحت واپس لانے کے لیئے پیسے کا بے دریغ استعمال کرتے ہیں. " اور اکثر
آپ نے بھی دیکھا ہوگا کہ صت واپس نہیں آتی تو ثابت ہوا کہ جس چیز کے لیئے
اتنی تگ ودو کی تھی وہ اتنی بھی اہم نہیں تھی جتنی ہم نے اسے اہمیت دے دی.
اس لیئے ہمیں اپنے مقاصد اور خوابوں کو اتنا صاف اور وضح رکھنا چاہیئے کہ
جب اس خواب کے لیئے تن من دھن وارنا پڑے تو کوئی افسوس باقی نہ رہے. |