یہ رات بارہ بجے کا وقت تھا ،میں آفس سے چھٹی کے بعد
گھرجانے کے لیے نکلا ،بدقسمتی سے دو د ن پہلے میری موٹرسائکل گم ہوگئی تھی
،میں ایک دوست کے ساتھ اس کے موٹرسائیکل پر آدھے راستے تک گیا اورجہاں
ہماری راہیں الگ ہونے تھیں وہ مجھے شاہراہ پر اتار کر چلا گیا ،میں نے
چھوٹے بھائی کو فون کیا کہ میں فلاں چوک پہ کھڑا ہوں مجھے پک کرو،انہوں نے
تھوڑی دیر میں آنے کا کہا تو میں انتظار کرنے لگا،پاس کھڑے رکشے سے آواز
آئی میں نے مڑکر دیکھا تو ڈرائیور نے مجھے پاس آنے کا کہا میں جب اس کے پاس
گیا تو اس نے سلام کیا اور مجھے سے پوچھاکہا ں جاناہے ؟میں نے کہا میں نے
جانا تو فلاں جگہ ہے مگر مجھے انتظار کرنا ہے بھائی آکر مجھے پک کریں گے
میں ان کو فون کرچکا ہوں ،رکشہ ڈرائیور نے کہا کہ رات کا وقت ہے ابھی مجھے
کوئی سوار ی نہیں ملے گی میں نے بھی آپ کے علاقے سے گزر کے آگے اپنے گھر
جاناہے اس لئے آپ میرے ساتھ چلے اور اپنے بھائی کو دوبارہ فون کرکے منع
کریں ،میں نے انکار میں سر ہلا یاتو وہ کہنے لگاــ’’جناب میرے کہنے کا مقصد
یہ نہیں کہ میں آپ سے پیسے لوں گا ،میں آدھے گھنٹے سے یہاں کھڑا ہوں کہ
کوئی بندہ آئے اور میں اسے فری لے چلوں،میں اس کے سخت اسرار پر میں اس کے
ساتھ بیٹھ گیااور بھائی کو فون کرکے نہ آنے کا کہا ،اس نے رکشہ اسٹارٹ کیا
اور اپنے روز کے معمول کے بارے میں بتایا ،میں نارتھ ناظم آباد کا رہائشی
ہوں صبح سویرے نکلناہوں اور رات گئے گھرلوٹتاہوں، میراروز کا معمول ہے کہ
گھر لوٹتے ہوئے اس مقام(جہاں وہ مجھے ملاتھا)پر کھڑا ہوتاہوں اور کسی سواری
کا انتظار کرتاہوں اور جو بھی میرے گھر کے قریب تک کے علاقے کی سواری ملتی
ہے اسے فری میں لے کر جاتاہوں آج آپ کی قسمت تھی سو آپ ملے ،اس نے مجھے
میرے گھر کے قریب اتارااور چل دیا ۔
قارئیں !یہ ایک چھوٹاسا واقعہ اس بات کا عکاس ہے کہ آج بھی ہمارے معاشرے
میں انسانیت کا بھلا سوچنے والے ختم نہیں ہوئے ،آج جو ہم رونا روتے ہیں کہ
معاشرہ بگڑ گیا،زمانہ بڑا خراب ہے ایسی کوئی بات نہیں اچھے برے ہر دور میں
موجود رہیں ،ہیں اور رہیں گے بات بس اتنی ہے کہ ہمارا واسطہ کس سے بڑاہے ،ہمارا
اٹھنا بیٹھنا کس کے ساتھ ہے ہم کس کو فالو کررہے ہیں ۔
قارئین کرام !اس واقعے سے ہمیں ایک سبق ملتاہے اور ہمیں ضرور اس پر عمل
کرنا چاہیے ۔سبق یہ ہے کہ ہم جہاں ہیں جس محکمے ،ادارے اور جس شعبے میں کام
کرتے ہیں ہمیں اپنا آخری کام دوسرے لوگوں کیلیے کرنا چاہییے۔اگر آپ کہی کام
کرتے ہیں اور آپ کے پاس اپنی گاڑی ہے تو آپ واپسی پر کسی شہری کو ضرور پک
کریں،اگر آپ دودھ فروش ہیں تو آخری کلو(اس سے کم یا زیادہ بھی کرسکتے ہیں)اﷲ
کے نام پہ ضرور دیں ۔اگر آپ شربت فروش ہیں یا بہت بڑے بزنس میں آخری مرحلہ
معاشرے اور خداکے بندوں کے نام ضرور کریں کیوں کہ بقول اقبال
خداکے بندے تو ہیں ہزاروں بنوں میں پھرتے ہیں مارے مارے
میں اس کا بندہ بنوں گا جسے خدا کے بندوں سے پیار ہوگا۔
|