رنگ برنگے پرندے کائنات کی خوبصورتی ہیں۔یہ سورج کی کرنو
ں کے نمودار ہوتے ہی اﷲکی حمدوثناء میں مصروف ہو جاتے ہیں لیکن آج کا انسان
زندگی کی لذتوں میں اتنا مصروف ہے کہ اس کے پاس وقت ہی نہیں کہ وہ اپنے
اردگرد غوروفکر سے کام لے یقینااس رویے پرنظر ثانی کرنے کی ضرورت ہے آج کل
ہمارے معاشرے میں پرندوں کو قید کرنے کا رواج تیزی سے پروان چڑھ رہا ہے
لوگو ں نے باقاعدہ طورپراسے کاروبار بنا رکھا ہے۔پرندوں کا شکا رکر کے ان
پر مختلف قسم کے طریقے استعمال کر کے ان سے زیادہ سے زیادہ بچے پیدا کیے
جاتے ہیں ،اور پھر انھیں مہنگے داموں بازاروں میں فروخت کیا جاتا ہے۔اب اگر
دیکھا جائے تو وہ پرندے جن کواﷲ نے آزاد اڑنے کے لیے پیدا کیا ہے ان کی اس
آزادی کو چھیننے کا اختیارانسان کے پاس نہیں ہے۔آزادی ایک بہت بڑی نعمت ہے۔
اس کا احساس جس طرح انسان کے اندرموجود ہوتا ہے،اسی طرح ان پرندوں کے اندر
بھی پایا جاتا ہے۔ایک آزاد پرندہ جو کہ کھلی فضاؤ ں میں اڑنا ہی اپنی زندگی
سمجھتا ہے،اسے اگر ایک پنجرے میں قید کر دیا جائے تو اس کے لیے یہ بالکل
ایسا ہی ہے کہ کسی کے ہاتھ تو ہوں لیکن انھیں باندھ دیا جائے۔ آزادی کی
قدرو قیمت کا شعور ہونے کے باوجودانسان کا پرندوں کی آزادی کا احساس نہ کر
نا لمحہ فکریہ ہے،لوگ اپنے شوق کے لیے ان پرندوں کو قید کر لیتے ہیں،لیکن
آزادی جو ایک پرندے کا حق ہے،اسے آزادفضاؤں میں اڑنے نہیں دے سکتے ضرورت اس
بات کی ہے کہ ہم اپنے اندر انسانیت اوررحم کا جذبہ پیداکریں اور پرندوں پر
ظلم کے اس رحجان کی حوصلہ شکنی کی جائے ۔ اختتام کچھ الفاظ کے ساتھ،
آزاد پرندے کی آزادی کو قید کرنے والے انسان ․․․․ذراہوش کر
مت بھول انسانیت کو،جی لینے دے اﷲکی مخلوق کوآزادی سے
دعا لے ان معصوم جانوں سے ،نا آہیں اکٹھی کرتا پھر․․․․․․
اے انساں ہوش کر،ذرا ہوش کر ․․․․ |