گزشتہ روز خیبر ایجنسی کی وادی راجگال میں گفتگو
کرتے ہوئے آر می چیف جنرل قمرجاویدباجوہ نے کہا کہ ہم عوام کے مکمل تعاون
کے ساتھ ایک نارمل پاکستان کی طرف بڑھ رہے ہیں جہاں قانون کی بالادستی ہوگی
اور کوئی قانون سے بالاتر نہیں ہوگا۔ اس موقع پر انہوں نے آپریشن خیبر4 میں
پیشرفت پر اطمینان کااظہار اوراس میں حصہ لینے والے سکیورٹی فورسز کی پیشہ
وارانہ مہارت اور پاک فضائیہ کے کردار کو سراہتے ہوئے کہا ہے کہ اﷲ تعالیٰ
کا شکر ہے کہ پاک فوج ملک میں دہشت گردی اور عسکریت پسندی کے خلاف
کامیابیاں حاصل کرکے قوم کی توقعات پر پورا اتری ہے۔ راجگال کا نوے فیصد
علاقہ کلیئر کرا لیا گیا ہے،حالات بہتری کی جانب گامزن ہیں،آپریشن مکمل
ہونے پر خیبر ایجنسی دہشت گردوں کے اثر ورسوخ سے مکمل آزاد ہوجائیگی ، اور
ٹی ڈی پی ایز کی واپسی اور ترقیاتی کاموں کیلئے سازگار ماحول میسر آئیگا۔
بلاشبہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی لازوال قربانیوں کی مثال دنیا
بھر میں نہیں ملتی، ملک سے دہشت گردی کے ناسور کے مکمل خاتمے کے لئے پوری
پاکستانی قوم بہادر افواج پاکستان کے شانہ بشانہ کھڑی ہے،اور ملک سے دہشت
گردی کی جڑوں کو ختم کرنے کے لئے شروع کئے گئے ہر آپریشن کی بھرپور حمایت
کرتی ہے۔ پاکستان کے لئے اس سے بڑی کوئی کامیابی نہیں ہو سکتی کہ ہمارے سب
سے بڑے دشمن راہ راست پر آرہے ہیں، سرحد پار بیٹھی قوتیں جانتی ہیں کہ
پاکستان کے حالات اب پہلے جیسے نہیں۔ماضی میں ملک دشمن عناصر نے دہشت گردی
کی بہیمانہ وارداتوں میں معصوم شہریوں کا قتل عام کرکے پاکستان کی ترقی اور
خوشحالی کی راہ میں ہمیشہ رخنہ ڈالا، اور ملک کو معاشی و اقتصادی ترقی میں
پھلنے پھولنے کا موقع نہ دیا جس پر افواج پاکستان سیاسی و عسکری قیادت کی
مشادرت سے دہشت گردوں کے خلاف کئی بڑے آپریشن کرچکی ہے، جن میں آپریشن خیبر
فور، آپریشن رد الفساد، آپریشن ضرب عضب ، نیشنل ایکشن پلان ، آپریشن راہ
راست، آپریشن المیزان، راہِ حق اورآپریشن راہِ نجات قابل ذکر ہیں۔ ان تمام
آپریشنز میں سکیورٹی فورسز کو دہشت گردوں کیخلاف یقینا نمایاں کامیابیاں
حاصل ہوئیں، نوے فیصد سے زائد دہشت گردوں کا قلع قمع ہوا ، اور غیرملکیوں
سمیت دہشت گرد تنظیموں کے متعدد اہم کمانڈرز ان آپریشنز میں مارے گئے، جبکہ
بھاری مقدار میں اسلحہ، ایمونیشن‘ گاڑیوں اور دوسرے سامان حرب سمیت دہشت
گردوں کے ٹھکانے تباہ ہوئے ۔ ان آپریشنز میں پاک فوج کے بہادر جوانوں،
افسران اور سول شہریوں نے جام شہادت نوش کیا۔ آرمی چیف جنرل قمر جاوید
باجوہ کی غیرمعمولی فعالیت اور ملک دشمن عناصر کے خلاف سخت ترین کاروائی کے
احکامات سے جہاں پوری قوم کا حوصلہ بلند ہوا وہیں پاک فوج کا مورال بھی
بلند ہوا ہے، ان آپریشنز کے ذریعے دہشت گردی کے مکمل خاتمے کے لئے سیکورٹی
فورسز، رینجرز اور مسلح افواج کی دلیری اور شجاعت قابل دید ہے۔ جنرل قمر
جاوید باجوہ جیسے بہادر سپاہ سالار کی قیادت میں پاک فوج اور سیکیورٹی
اداروں نے آپریشن رد الفساد کے ذریعے دہشت گردوں کیخلاف ایسی کاری ضرب
لگائی کہ انہیں ان کی پناہ گاہوں میں جاپکڑا، اورپاک سرزمین پر فساد
پھیلانے والے تمام افراد تنظیموں اور ان کے ملکی و غیر ملکی سہولت کاروں کو
تہس نہس کر دیا۔ دہشت گردوں کو ایسے کسی آپریشن کی توقع نہیں تھی۔ آج خیبر
ایجنسی میں آپریشن خیبر فور پوری کامیابی سے جاری و ساری ہے ، جبکہ سندھ
اور بلوچستان کی سرحد پر رینجرز دہشت گردوں کیخلاف نبرد آزماہے۔ رینجرز
کیلئے پنجاب کو شجر ممنوعہ سمجھا جاتا تھا لیکن اب پنجاب کے طول و ارض میں
رینجرز آپریشن شروع ہوچکا ہے ،پنجاب میں جیسے جیسے رینجرز کی کامیابی بڑھیں
گی اختیارات بھی خود بخود بڑھتے چلے جائیں گے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ امن
و امان کے قیام کے لئے پاک فوج کے آپریشنز کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں، پاک
فوج کی جانب سے دہشتگردوں کے خلاف بلا تفریق کاروئیاں کی جا رہی ہیں جو کسی
خاص صوبے کے افراد کے خلاف نہیں ، کیونکہ دہشت گرد وں کا کوئی مذہب اور
صوبہ نہیں ہوتا ،ردالفساد آپریشن کے نام میں ہی پیغام ہے کہ ہم نے فسادی
لوگوں کو رد کرنا ہے اور پاکستان میں امن و استحکام کو واپس لانا ہے۔
ردالفساد ملک میں فساد پھیلانے والوں کیخلاف ہے، اس آپریشن میں سہولت کاروں
کو ختم کرنا ، فسادیوں کو پاکستان سے باہر نکال کر پھینکنا، اور ملک کو
غیرقانونی اسلحہ سے پاک کرنا ہے ۔ جبکہ نٹیلی جنس بنیاد وں پر دہشت گردوں
کے خلاف سرچ آپریشن میں متعدد غیرملکیوں سمیت دہشت گردوں اوران کے سہولت
کاروں کو گرفتار کر لیا گیاہے۔بلاشبہ دہشت گردی کے خلاف اس جنگ میں پوری
پاکستانی قوم پاک فوج اور مسلح سیکیورٹی فورسز کو سلام پیش کرتی ہے جو
ہمارے محفوظ کل کے لیے اپنا آج قربان کررہے ہیں۔ آر می چیف جنرل
قمرجاویدباجوہ کے ملک سے دہشت گردی کے خاتمہ کے علاوہ قانون کی بالادستی کے
عزم سے عوام کے حوصلے بلند ہوئے ہیں ، جبکہ یہ ایک حقیقت ہے کہ قانون پسند
معاشرے میں کوئی شخص یا ادارہ قانون سے بالاتر نہیں ہوتا، کوئی چاہے جتنا
بھی طاقتور ہووہ ریاست کے بنائے ہوئے قانون کے سامنے بے بس و لاچار ہوتا ہے۔
اگر قیام پاکستان کے مقاصد پر غور کیا جائے تو دستور ساز اسمبلی سے بانی
پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کا خطاب ہی ہمارے لئے کافی ہے ، انہوں نے
ہمیشہ اقرباء پروری ، سفارش اور رشوت جیسی لعنتوں کا قلع قمع کرنے اور بلا
تفریق انصاف کی ضرورت پر زور دیا۔ معاشرے میں پائیدار امن کے لئے بلا
امتیاز انصاف کی فراہمی لازمی ہے، جب نظام تفتیش بہتر نہ ہو اور مظلوم کو
عدل کے ایوانوں سے انصاف نہ ملے تو پھرجنگ و جدل اور خانہ جنگی کا ماحول
جنم لیتا ہے جو کہ ملک و ملت کی ترقی و خوشحالی میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔
بلاشبہ امن و امان کے قیام کی طرح ملک میں قانون کی بالا دستی اور بلا
امتیاز انصاف کی فراہمی بھی پرامن معاشرے کے لئے انتہائی ضروری ہے۔ |